گندو(ڈوڈہ)//سب ضلع اور تحصیل ہیڈکوارٹر گندو سے پانچ سو میٹر کی دوری پر واقع بس اسٹینڈ گندو میں آگ کی ایک بھیانک واردات میں6رہائشی مکانات سمیت دس عمارتیں، 26دُکانیں اور اُن میں موجود کروڑوں روپے کی مالیت کا سامان خاکستر ہو گیاہے ۔اس واقعہ پر علاقے میںزبردست احتجاجی مظاہر ے بھی کئے گئے۔ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات ڈیڑھ بجے کے قریب فوج کی ایک گشتی پارٹی نے ٹھاٹھری کلہوتران سڑک کے کنارے بھلیسہ کی مصروف ترین مارکیٹ میںواقع گرین ٹاپ ہوٹل کی بالائی چھت سے آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھ کر مقامی لوگوں اور پولیس کو اطلاع دی اور تھوڑی ہی دیر میں ایس ڈی پی او گندو سنی گپتا اور ایس ایچ او گندو طاہر یوسف خان کی قیادت میں پولیس کی ٹیم اور لوگوں کی بھاری تعداد نے موقعہ پر پہنچی اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی مگر آگ اتنی ہولناک تھی کہ اُس نے دیکھتے ہی دیکھتے آس پاس کی دُکانوں اور رہائشی مکانات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور جب تک فائر سروس عملہ اور آگ بجھانے والی گاڑیاں لے کر ٹھاٹھری سے گندو پہنچا تومارکیٹ کا بیشتر حصہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا تھا۔فائر سروس عملہ کو فوری طور طلب کیا گیا تھاجو اگر بروقت موقعہ پر پہنچے ہوتے تو کچھ عمارات اور دُکانوں کو بچایا جا سکتا تھا، مگراس نے ٹھاٹھری سے گندو پہنچنے میں تین گھنٹے کا وقت لگایا جس دوران آٹھ کثیر منزلہ عمارتیں ،26دُکانیں ، متعدد عارضی شیڈ اور اُن میں موجود کروڑوں روپے کی مالیت کاسامان خاکستر ہو چکا تھا۔پولیس ،فوج اورایس ایس بی کی بھر پور مدد سے لوگوں نے اگرچہ آگ پر قابو پانے کی پوری کوشش کی مگر بھیانک آگ کے سامنے سب بے بس نظر آئے۔اس دوران ایس ایچ او گندو اُس وقت بال بال بچے جب آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے وہ ایک مکان کی چھت سے گر کر ایک کمرے میں جا پھنسے ۔اس موقعہ پر موجود پولیس اہلکاروںاور لوگوں نے اُنہیں کسی طرح باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کی تاہم اُن کوٹانگ میںچوٹ آئی ہے اور وہ گندو میں زیرِ علاج ہیں۔آگے لگنے کی وجہ بجلی شارٹ سرکٹ بتایا جاتا ہے ۔ پولیس نے اس سلسلہ میں معاملہ درج کر لیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ہفتہ کے روز لوگوں نے علاقہ میں فائر سروس موجود نہ ہونے کے خلاف زبردست احتجاج کیا اور حکومت اور انتظامیہ کو آگ کی اس بھیانک واردات ذمہ دار قرار دیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگ گزشتہ کئی برسوں سے علاقہ میں فائر سروس اسٹیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں،مگر حکومت اور انتظامیہ نے اُن کے اس مطالبے کو پورا کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جس وجہ سے آج اُنہیں یہ دن دیکھنا پڑا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ رواں سال کے اوائل میں ملک پورہ کے مقام پر بھی متعدد رہائشی مکانات ،درجنوں دُکانیں اوراُن میں موجود کروڑوں روپے کی مالیت کا سامان جل کر راکھ ہوا تھا اوراس موقعہ پر بھی لوگوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے علاقہ میں فائر سروس اسٹیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا،مگر متعلقہ حکام نے زبانی یقین دہانیوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ اگر اُن کے مطالبے کو پورا کیا گیا ہوتا تو آج اتنا نقصان نہ ہوا ہوتا۔آگ واردات میں الف دین کوہلی ولدِ کریم بخش ساکنہ ترتھلو کی سات منزلہ عمارت، دین محمد ڈار ولدِ لالہ ڈار ساکنہ شلہلہ،شمس الدین ولدِ محمد شعبان ڈار ساکنہ شلہلہ اور عبدالطیف چوہدری ولدِ فقیر علی ساکنہ ڈھڈکائی کی پانچ منزلہ عمارتیں اورعبدالقیوم ولدِ لسہ بٹ ساکنہ گندو،بشیر احمد ولدِغلام حسین ساکنہ دھریوڑی، محمد شریف کھانڈے ولدِ محمد رمضان ساکنہ دھریوڑی اور ٹیک چند ولدِ شام سنگھ ساکنہ دھریوڑی کے چار منزلہ مکانات پوری طرح تباہ ہو گئے ہیں اور26دُکانداروں جن میں کلدیپ کمار ساکنہ اودھم پور،بشیر احمد ساکنہ دھریوڑی،توصیف احمد ساکنہ شلہلہ،محمد شرف ساکنہ دھریوڑی،محمد حنیف ساکنہ دلئیں،مہر چند ساکنہ ترتھلو،منیر احمد ساکنہ شلہلہ،ملال احمد ساکنہ دھریوڑی،عبدالرحمن ساکنہ دلئیں،راہد امین ساکنہ منوئی،نثار احمد ساکنہ دھریوڑی،عظمت علی ساکنہ ڈھڈکائی،محمد رفیق ساکنہ ڈھڈکائی،کوشل کمار ساکنہ پورہ،سریندر کمار ساکنہ بھڑگی،جندر کمار ساکنہ کنڈولو،محمد سلیم ساکنہ ترتھلو،محمد رئیس ساکنہ یو پی حال گندو،محمد شفیع ساکنہ کنڈولو،جاوید اقبال ساکنہ یو پی حال گندو،غلام محمد ساکنہ گندو،امتیاز حسین ساکنہ گندو،شبیر احمد ساکنہ دھریوڑی،سعد دین ساکنہ دھریوڑی،محبوب احمد ساکنہ شلہلہ،محبوب احمد ساکنہ شلہلہ اور اختر حسین ساکنہ شلاہلہ شامل ہیں،کا کروڑوں روپے کی مالیت کا تجارتی سامان خاکستر ہوا ہے جب کہ بی جے پی کا دفتر بھی آگ کی نذر ہوا ہے۔