حکیم قاسم علی باغوان پورہ کے حکیم ابراہیم کے ہاں 3 جنوری 1918ء کو پیدا ہوئے۔ ہوش سنبھالتے ہی حکیم صاحب نے اپنے آپ کو تحریک آزادی کے ہراول دستے میں پایا۔1931ء میں جب حکیم صاحب صرف 20بر س کے تھے، تحریک کشمیراپنے شباب پر تھی۔ حکیم صاحب اس سے دور نہ رہ پائے اور اپنا تن من دھن تحریک کے لئے وقف کردیا۔ حکیم صاحب معروف حریت پسند منشی اسحاق صاحب کے رشتے میں تھے، جلد ہی حکیم صاحب نے منشی صاحب کا اعتماد حاصل کیا اور اس طرح ان کو ایک بہت ہی قابل، مخلص او بے باک مر بی و استاد نصیب ہوا۔ منشی صاحب نے ہمیشہ حکیم صاحب کو امنے مفید مشوروں سے نوازا، ان کا خاص خیال رکھا اور اپنا بہت عزیز جانا۔ جسٹس حکیم امتیاز نے بھی ان کاذکر اپنی کتاب Shais of Jammu and Kashmir میں کیا ہے۔ ان کے مطابق حکیم صاحب حکمت وطبابت بھی جانتے تھے اور آل انڈیا طبیہ کانفرنس کے جنرل سیکر ٹری بھی رہے تھے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ حکیم صاحب لوگوں کے فلاح و بہبود اور اجتماعی بھلائی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے۔ اس وصف نے عوام میں ان کی مقبولیت میں چار چاند لگا دئے تھے۔ ان کی تحریکی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے منشی اسحا ق صاحب کہتے ہیں کہ وہ (حکیم صاحب ) بے لوث و مخلص تھے او ر امانت دارو دیانت دار تھے۔ انہوں نے تحریک کے لئے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ منشی صاحب ا ُن کا شمار کشمیر کے معروف شیعہ حضرات میں کرتے ہیں۔ حکیم صاحب کچھ عرصے کے لئے روزنامہ ’’ہمدرد‘‘ سے بھی وابستہ رہے اور اس طرح حکام کی نظروں میں آگئے جس کا خمیازہ انہیں بار بار بھگتنا پڑتا۔ حکیم صاحب نے گورنمنٹ ٹرانسپورٹ انڈر ٹیکنگ میں ملازمت اختیار کی اور 1972ء میں اسی محکمہ میں منیجر کے عہدے پر ریٹائر ہوئے۔ آپ7؍ اگست1993 میں فوت ہوئے اور مرحوم کو اپنے آبائی مقبرہ حسن آباد سری نگر میں سپرد خاک کیا گیا۔
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے سینئر ایڈ یٹر ہیں
فون نمبر9419009648