راولپورہسرینگر کے ایک گھر میں بہار کی ایک صبح کو کچھ ایسا ہوا جس سے گھر کے مکین حیران ہوئے۔ انہوں نے دیکھا کہ ایک اجنبی ان کے باغیچے میں کچھ بو رہا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ اُسے ٹوکتے وہ وہاں سے چل دیا۔ کچھ دن بعد ان کو پتہ چلا کہ یہ اجنبی تحریک آزادیٔ کشمیر کا ایک جانا مانا لیڈر رگھوناتھ ویشنوی ہیں جو قوم کے مالیوں سے مایوس ہوکر گھر گھر جاکر اپنے پسندیدہ پھولوں کی خوشبو بکھیرتا ہے۔ 1977ء کو جب محی الدین قرہ نے پولٹکل کانفرنس کو زندہ درگور کر کے مرارجی کے ’’چرن سپرش ‘ ‘ کئے تو ویشنوی صاحب نے ،جو اس تنظیم کے وائس چیرمین تھے ،نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی۔ وہ30 ء کی دہائی سے ہی تحریک سے وابستہ ہوگئے تھے ۔ وہ نیشنل کانفرنس کی بنیادی ممبروں میں شمار کئے جاتے لیکن 1943ء میں شیخ عبداللہ سے اختلاف کے باعث وہ مستعفی ہوئے اور 1953ء میں پاکستان نواز پولٹکل کانفرنس کے وائس چیر مین بنے۔ اس تنظیم کے قیام کے ساتھ ہی ان کواور دیگر لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔ جب پنڈت جی جیل میں تھے تو ان کی بیوی اور بیٹی کسمپرسی کی حالت میں تھے ۔واضح رہے کہ سیاسی قیدیوں کے لواحقین کی کفالت کے لئے ہر تنظیم کے پاس اچھا خا صا فنڈ ہوا کرتا تھا لیکن ویشنوی صاحب کی صاحبزادی یا ان کی اہلیہ کی کوئی مدد نہ کی گئی۔ پنڈت جی وقتاً فوقتاً زینت ِزندان بھی بنتے رہے۔ کل ملا کر انہوں نے زندگی کے سات سال جیلوں کی نذر کئے۔ انہوں نے فریڈم فائٹر الاؤنس لینے سے بھی صاف انکار کیا اور تمام سیاسی قیدیوں کے مقدمات کی پیروی بلا اُجرت کرتے رہے ۔ زندگی کے آخری ایام انہوں نے اپنی صاحبزادی ڈاکٹر پورنیما بھان کے پاس اُودھم پور میں گزارے۔ ایک موقع اُنہوں نے اعلاناًکہا: ’’ میں فریڈم فائٹر الاؤنس تب تک قبول نہیں کروں گا جب تک مسلٔہ کشمیر جموں کشمیر کے عوام کے منشاء ومرضی کے مطا بق حل نہیں ہوتا‘‘ ۔ پنڈت جی کے قلم میں غضب کی کاٹ تھی۔ انہوں نے کئی مقامی اور بین الاقوا می جریدوں کے لئے مضامین لکھے جن میں وہ کشمیر کے پُر امن حل پر زور دیتے رہے۔ کچھ مدت تک تو وہ اردو اخبار ’’جمہور‘‘ کے مدیر بھی رہے۔ وہ اکثر بھارت، پاکستان اور دیگر ممالک کی اہم شخصیات کو خطوط لکھتے رہتے جن میں مسلٔہ کشمیر کے حل کے لئے کوشش کرنے کی مخلصانہ درخواست کی جاتی ۔ 1986ء میں انہوں نے India-Pakistan Peace Forum of Kashmir کا قیام عمل میں لایا ۔ وہ اس فورم کے چیئر مین بھی رہے۔ویشنوی صاحب 22نومبر 1996 ء کو فوت ہوئے۔ان کی پوتی ڈا کٹر مونا بھان جو امریکہ میں پڑھاتی ہیں، ہر سال جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کی مدد سے Raghunath Vaishani Lecture کا اہتمام کرتی ہیں جن میں کشمیر کے تازہ ترین حالات کے ساتھ ساتھ پنڈت جی کی قابل تعریف زندگی کے مختلف گوشوں پر روشی ڈالی جاتی ہے۔
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے سینئر ایڈ یٹر ہیں ۔
فون نمبر9419009648