۔1956ء میں جامع مسجد دہلی کے نزدیک ایک بم دھماکہ ہوا۔ حکام نے اس کے لئے پولیٹکل کانفرنس کے ممبران کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ چناں چہ ہنڈو کے علاوہ کئی پولیٹکل کانفرنس ممبران کو گرفتار کیا گیا ۔ ہنڈو کو ریاسی جیل میں مقید رکھا گیا۔ انہوں نے جیل سے ہی اپنی گر فتاری کے خلاف عرضی دائر کی جسے نامنظور کیا گیا۔ 1957ء میں انہیں رہائی نصیب ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی ا ن کی سلک فیکٹری سے برخواست شدہ نوکری کو بحال کیا گیا۔ مسلسل نظر بندی اور اپنے دوست شیخ غلام محمد کی موت نے ان کو نڈھال کر دیا اور وہ مکمل طور کبھی صحت یاب نہ ہو پائے۔ محی الدین قرہ نے انہیں 1977 ء میں جنتا پارٹی میں لانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اپنے موقف پر ڈ ٹے رہے اور انتخابی سیاست کو لعنت قرار دیا۔ ہنڈو صاحب 1922ء میں مخدوم محلہ سرینگر میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد ماجد کا نام عبدالکبیر ہنڈو تھا۔ انہوں نے کشمیر چھوڑ دو تحریک میں بھر پور حصہ لیا جس کے لئے انہیں اچھاخاصا وقت زندان میں گزارنا پڑا۔ 1947ء میں انہوں نے شیخ عبداللہ اور نیشنل کانفرنس سے کنارہ کشی کی۔ 1953ء تک انہوں نے سلک فیکٹری کے ملازمین کے فلاح و بہبود کے لئے کام کیا۔ اُسی سال پولیٹکل کانفرنس کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ ہنڈو صاحب کو پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ اس وقت ہنڈو صاحب راج باغ سلک فیکٹری ورکرز یو نین کے صدر تھے۔ اس لئے انہوں نے محی الدین قرہ سے کئی سوال کئے ، پو ری تسلی کے بعد انہوںنے پارٹی میں شامل ہونا منظور کیا اور صفا کدل ریلی میں حصہ لیا۔ ان کو فوراً گرفتار کیا گیا لیکن کچھ دنوں بعد رہا کیا گیا۔ سال 1954 ء میں انہیں پھر سے گرفتار کیا گیا او ر ہنڈو صاحب کو دو سال تک جیل میں رکھا گیا۔ پولیٹکل کانفرنس کے قیام پر زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ شیخ عبداللہ اور نیشنل کانفرنس اس نئی تنظیم کو اُبھرنے نہیں دے گی لیکن پہلے ہی دن لوگوں نے جو جوش و خروش دکھایا اُ س پر حکام پریشان ہوئے ۔ پورے شہر میں کئی سال بعد پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بلند ہوئے ۔ چناں چہ اُسی رات یعنی 19جون 1953ء کو نئی تنظیم کی ساری قیادت اور چیدہ چیدہ ممبران گرفتار ہوئے۔ ہنڈو صاحب کو تحریک کی ناکامی کا زبردست ملال تھا۔ محی الدین قرہ کی پینترے بازی نے بھی ا نہیں مایوس کردیا۔ وہ 23؍ ا پر یل 1993ء کو طویل علالت کے بعد واصل بحق ہوئے۔ انکو ملہ کھاہ شہر خاص میں دفن کیا گیا۔
حوالہ جات:
:1 بحوالہ جگن ناتھ ستھو جو خود بھی اس کیس میں ملوث کئے گئے اور پابند سلاسل بنائے گئے۔
:2شیخ غلام محمد پولیٹکل کانفرنس کے ممبر تھے اور سرینگر سنٹرل جیل میں فوت ہوئے۔
:3بحوالہ محمد امین نحوی ایڈوکیٹ مر حوم ۔
…………………
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے سینئر ایڈ یٹر ہیں
فون نمبر9419009648