اشفاق سعید
سرینگر// ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے گلمرگ کا کوئی وارث ہی نہیں ہے ۔ایک سرکاری محکمہ گلمرگ میں داخل ہونے سے لیکر صفائی تک ہر ایک مد میں فیس لیکر لاکھوں روپے کما رہا ہے، وہیں دوسری سرکاری ایجنسی سے کہا جارہا ہے کہ وہ کچرا صاف کرے، یہ ذمہ داری انکی نہیں ہے۔ سرکاری محکموں کی جانب سے ذمہ داریوں کے تئیں کوتاہی کے نتیجے میںگلمرگ کے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ پر بھاری بوجھ پڑرہا ہے اور پلانٹ کے احاطے میں سینکڑوں ٹن کچڑے کو ٹھکانے لگانے میں دقتیں پیش آرہی ہیں ۔گلمرگ ڈیو لپمنٹ اتھارٹی کا قیام 2003میں لایا گیا ہے اور اس سے قبل یہاں جو بھی کچرا نکلتا تھا اسے اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری میونسپل کمیٹی پورا کرتی تھی۔لیکن اسکے بعد میونسپل کمیٹی نے گلمرگ سے صرف رقومات جمع کرنے کا کام کیا، جبکہ کچرا صاف کرنے کی ذمہ داری سے پہلو تہی کی۔ویسٹ مینجمنٹ رولز 11 کے مطابق ویسٹ مینجمنٹ کی ذمہ داری میونسپل کمیٹی کی بنتی ہے، لیکن میونسپل کمیٹی کے سی ای او توفیض احمدکے مطابق’’ کمیٹی کی جانب سے 30ملازمین جی ڈی اے کی معاونت اور صفائی کیلئے تعینات رکھے گئے ہیں‘‘ ۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کمیٹی کی تین گاڑیاں بھی دستیاب رکھی گئی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ گلمرگ کو صاف رکھنا جی ڈی اے کی ذمہ داری ہے کیونکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ اُن کے زیر کنٹرول آتا ہے ہم کچر ا اکھٹا کر کے پلانٹ تک چھوڑتے ہیں، وہاں اس کی ری سائکلنک وغیر ہ کا کام اتھارٹی کاہے،اور کچرا ڈالنے کیلئے جو جگہ منتخب کی گئی ہے وہ جی ڈی اے کو ہی دی گئی ہے ۔البتہ گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ انہیں وہ کام کرنا پڑ رہا ہے جسکی ذمہ داری میونسپل کمیٹی کی ہے اور بغیر معاوضہ اتھارٹی صفائی میں بھی ان کی معاونت کر رہی ہے ۔اس ضمن میں ڈویژنل فاریسٹ آفیسر کے نام خط میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ جی ڈی اے کو ڈیولپمنٹ ایکٹ 2003کے تحت بنایا گیا ہے اور اسکی ذمہ داری ماسٹر پلان پر عملدر آمد کرانا تھا جبکہ گلمرگ میں اس سے قبل ہی میونسپل کمیٹی کام کررہی تھی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ میونسپل کمیٹی، صفائی کی ذمہ دار ہے اور کمیٹی گلمرگ میں داخلہ فیس بھی لیتی ہے، ہوٹلوں،دکانداروں، گھوڑے والوں اور دیگر معاملات میں صفائی( Sanitation) کے نام پر ہر ماہ فیس بھی جمع کر رہی ہے، لیکن گلمرگ پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا جا رہا ہے ۔میونسپل سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اینڈ ہینڈلنگ رولز،( 2000 (MSW ہر میونسپل اتھارٹی پر لاگو ہوتے ہیں جو ٹھوس کو جمع کرنے، الگ کرنے، ذخیرہ کرنے، نقل و حمل، پروسیسنگ اور ٹھکانے لگانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔پولیو شن کنٹرول بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ گلمرگ کو کچرے سے صاف اور ماحول دوست رکھنے کیلئے مناسب اقدامات پر عملدر آمد کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن چونکہ سیاحوں کی بڑی تعداد آرہی ہے لہٰذا کوڑاکرکٹ بھی زیادہ جمع ہونا قدرتی بات ہے۔سی ای او (جی ڈی اے) غلام جیلانی زرگر کا کہنا ہے کہ انکے پاس کچرا ٹھکانے لگانے کیلئے بہترین وسائل دستیاب ہیں، جس کیلئے جنگلاتی اراضی بھی حاصل کی گئی ہے جہاں پلانٹ نصب کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتھارٹی بہترین معاون کا رول ادا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ موسم سرما سے ابتک لاکھوںسیاح گلمرگ آئے اور اگر کچرا ہٹایا نہیں گیا ہوتا پھر لاکھوں ٹن کچرے کے ڈھیر موجود ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ میں صرف 2ٹن کچرا صاف کیا جاتا ہے اور یہ عمل آہستہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو بات کرنیکا موقعہ مل گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگلی جانوروں ، کتوں اور مویشیوںکی جانب سے بھی کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں کواِدھر اُدھر بکھیر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عملے کو دوسرے روز دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔میونسپل کمیٹی گلمرگ کے سی ای او کا کہنا ہے کہ انکا عملہ گلمرگ میں صفائی کے حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں برت رہاہے اور جنگلاتی علاقے میں کچرا پھینکنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے بلکہ انکے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ارد گرد کچرا زیادہ جمع ہوا ہے کیونکہ قدرتی بات ہے کہ جتنے زیادہ لوگ آئیں گے اتنا زیادہ کوڑا کرکٹ جمع ہوگا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈویژنل فاریسٹ آفیسر اور ٹنگمرگ میونسپل کمیٹی کی جانب سے جی ڈی اے گلمرگ کو دو الگ الگ خطوط ارسال کی گئے ہیں، جن میں انکی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی ہے کہ سالڈ ویسٹ پلانٹ 3سال سے ٹھپ پڑا ہے جس کی وجہ سے جنگلاتی علاقے میں بڑے پیمانے پر کچرا جمع ہے، جسے ٹھکانے لگانے میں تاخیر سے گلمرگ کے ماحولیاتی توازن میں بگاڑ پیدا ہوا ہے۔