عظمیٰ نیوز سروس
میکسیکو سٹی// میکسیکو کی حکومت نے گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے، جس نے “گلف آف میکسیکو” کا نام امریکی صارفین کے لیے “گلف آف امریکہ” کر دیا ہے۔میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے کہا کہ اگر گوگل نے نام کی تبدیلی واپس نہ لی تو ان کی حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔ صدر نے وضاحت کی کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت یہ نام صرف امریکی پانیوں پر لاگو ہوتا ہے، لیکن میکسیکو اور کیوبا کے سمندری علاقوں کو شامل کرنا غلط ہے۔گوگل نے وضاحت دی کہ یہ صرف امریکی صارفین کے لیے کیا گیا ہے اور دیگر ممالک میں دونوں نام نظر آئیں گے۔میکسیکو کی حکومت نے گوگل کو ایک اور خط لکھا، مطالبہ کیا کہ “گلف آف امریکہ” کا نام صرف امریکی پانیوں تک محدود رکھا جائے۔شینبام نے کہا کہ “اگر امریکہ اپنے پانیوں کا نام بدلنا چاہتا ہے تو شاید اسے اپنا ملک ‘میکسیکن امریکہ’ بھی کہہ دینا چاہیے!”میکسیکو نے گوگل کو حتمی وارننگ دی ہے کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔دوسری طرف ایپل نے بھی ٹرمپ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے نقشوں میں “گلف آف امریکہ” کا نام شامل کر لیا، جس سے تنازع مزید بڑھ گیا۔عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل کی جانب سے اس تبدیلی کا اطلاق کرنا ایک سیاسی قدم ہے، جس پر مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔میکسیکو کی حکومت نے گوگل کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ کرنے کا مسٹر ٹرمپ کا حکم نامہ امریکی علاقائی پانیوں میں یا ساحل سے 22 ناٹیکل میل تک درست ہے ، کیونکہ یہ نام بین الاقوامی اداروں اور معاہدوں میں قانونی طور پر تسلیم شدہ ہے ۔ محترمہ شین بام نے کہا ‘‘دوسرے ممالک کے لیے ، یہ خلیج میکسیکو اور امریکہ کے طور پر دکھائی دے گا۔ ایگزیکٹو آرڈر صرف براعظمی شیلف کا نام بدلتا ہے ، پورے خلیج کا نہیں! یہاں، گوگل میکسیکن اور کیوبا کے پلیٹ فارم کا نام تبدیل کر رہا ہے ۔ ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔’’واضح رہے کہ 20 جنوری کو، اپنے عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن، مسٹر ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر یو ایس گلف رکھنے اور الاسکا میں ماؤنٹ ڈینالی کا نام بدل کر ماؤنٹ میک کینلے رکھنے کے عمل کو شروع کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے ۔