سرینگر//ریاست میں15برسوں کے دوران بندوق کے بھینٹ چڑھے318 بچوں سے متعلق رپورٹ’’ دہشت،جموں کشمیر میں تشدد سے متاثر ہوئے اطفال‘‘ کو منظر عام پر لاتے ہوئے بشری حقوق پاسداری گروپ کولیشن آف سیول سوسائٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج تک ان جرائم میں ملوث کسی بھی مجرم کو سزا نہیں دی گئی۔کولیشن آف سیول سوسائٹی نے66صفحات پر مشتمل رپورٹ جمعہ کو منظر عام پر لایا،جس میں2003سے لیکر2018تک جاں بحق ، گرفتار، اجتماعی تشدد،جنسی تشدد کے شکار ہوئے بچوں کی فہرست کو جاری کیا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر کے بچے دنیا کے اکثریتی فوجی علاقے میں زندگی گزار رہے ہیں،جہاں7لاکھ اہلکار موجود ہیں،جو انکے لئے خطرہ ثابت ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں گزشتہ15برسوں کے دوران بچوں کی صورتحال کا احاطہ کیا گیاہے،جبکہ رپورٹ میں اس عرصے کے دوران متاثر ہوئے بچوں کے اعدادو شمار اور تجزیہ کے علاوہ گرافکس بھی پیش کی گئی ہیں۔رپورٹ کے سر ورق پر ایک بچے کو بندوق تھامے دو فورسز اہلکار کی نگرانی میں کان پکڑی کرتے ہوئے دکھا یا گیا ہے،جبکہ اس بات کی بھی عکاسی کی گئی ہے کہ بچوں پر بھی فورسز اہلکار رحم نہیں کرتے،اور انہیں بھی تشدد کا شکار بنایا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں گزشتہ15برسوں کے دوران ایک سے17سال کی عمر تک کی حد میں318بچوں کو مختلف تشدد آمیز واقعات کے دوران ہلاک کیا گیا،جو کہ گزشتہ15برسوں کے دوران شہری ہلاکتوں کا6.95فیصد ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں2003سے لیکر2017تک مجموعی طور پر4ہزار571شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔مزید بتایا گیا ہے کہ اس عرصے میں ریاست میں مجموعی طور پر16ہزار436ہلاکتیں ریکارڑ کی گئیں،جن میں بیشتر مبینہ جنگجو ہیں،جن کی تعداد8ہزار537ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ہلاکتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ریاست میں شرح1095ہلاکتیں فی سال وقوع پذیر ہوئیں ہیں،جو سرکار کے اس دعوے سے ہوا نکالتی ہے،کہ ریاست میں امن لوٹ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ15برسوں کے دوران بچوں کی ہلاکتیں،اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ جنگجویانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے بچے ’’ریاستی تشدد‘‘ کے براہ راست نشانہ بن رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پولیس اور فورسز نے کم از کم144بچوں کو ہلاک کیا،جو کہ کل ہلاکتوں کا44.02فیصد یعنی نصف کے قریب ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ110بچے’’ریاستی تشدد‘‘ کا نشانہ بنے۔جبکہ سرکاری فورسز کی طرف سے چلائے گئے پیلٹ بندوق کی وجہ سے8بچے جاں بحق ہوئے۔منظر عام پر لائے گئے رپورٹ کے مطابق27بچے غرقابی کی وجہ سے جاں بحق ہوئے،جو کہ جھیل ولر میں فورسز کی لاپراوہی اور احتجاج کے دوران فورسز کی طرف سے بچوں کے تعاقب کے دوران،جہاں مظاہرین کو کوئی راہ نہ ملی اور انہیں فورسز نے آبی ذخائر میں کودنے پر مجبور کیا،جس کے نتیجے میں وہ غرقاب ہوئے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دوران سینکڑوں بچوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند بھی رکھا گیا۔