جموں//گریٹر کشمیر جموں بیورو آفس کو اتوار کو کئی دھمکی آمیز فون کالیں کی گئیں جن میں نامعلوم کالر نے ادارے کے سبھی عملے کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ۔فون کالر جس نے اپنا نام نہیں بتایا،نے فون زیر نمبر06206370152سے دفتر کے لینڈ لائن نمبر پر کال کرتے ہوئے دفتر کے عملے سے بدتمیزی کی اور گالی گلوچ کیا ۔ اس نے یہ دھمکی بھی دی کہ پارلیمانی چنائو ابھی ہونے والے ہیں وہ سرینگر اور جموں کے دفاتر میں گھس کر آکر سب کو مارڈالے گااور پولیس بھی دفتر کے عملے کو بچانہیں پائے گی ۔ معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ادارے کی طرف سے گاندھی نگر پولیس تھانے میں شکایت درج کروائی گئی ہے اور پولیس نے یقین دلایاہے کہ ایک دن کے اندر اندر اس نامعلوم شخص کا پتہ لگایاجائے گا۔
سول سوسائٹی، صحافتی تنظیموں اور تجارتی انجمنوں کی مذمت
نیوز ڈیسک
سرینگر //مین سٹریم سیاسی لیڈران نے گریٹر کشمیر جموں بیورو آفس کو دھمکی آمیز فون کالز کرنے کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ واقعہ کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا’’ امید ہے کہ ریاستی پولیس دھمکی آمیز فون کالز کی فوری تحقیقات کرے گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ آزاد صحافت جمہوریت کا بنیادی جز ہے لہٰذا دھمکیاں نا قابل برداشت ہیں۔پیپلز کانفرنس چیئر مین سجاد غنی لون نے کہا’’ وہ گریٹر کشمیر کیساتھ کھڑے ہیں جس کے عملے کو دھمکیاں دی گئی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ گریٹر کشمیر کے جموں عملے کو دھمکیاں دینا قابل مذمت ہے، ہم آزاد صحافت کے حمایتی ہیں اور ان تمام ٹھگوں کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے دھمکیاں دی ہیں۔بھاجپا امیدوار برائے سرینگر خالد جہانگیر نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی نسبت سخت کارروائی کریں۔وزیر داخلہ سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معروف اخبار کے عملے کو دھمکیاں دینے والے جرائم پیشہ افراد کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ کانگریس صدر جی اے میر نے گریٹر کشمیر سٹاف کو دھمکی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات عمل میں لا کر ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔انہوں نے واقعہ پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف فوری کاروائی کی مانگ بھی کی۔ سی پی آئی ایم کے ریاستی سکریٹری غلام نبی ملک نے دھمکی پرسخت ردعمل ظاہرکیا۔غلام نبی ملک نے ریاستی انتظامیہ پر زور دیا کہ صحافتی برادی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔کشمیر اکنامک الائنس اور کے ٹی ایم ایف چیئر مین محمد یاسین خان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حق کا ساتھ دینے والے کشمیری میڈیا کو خاموش کرنے کی منصوبہ بند پالیسی ہے۔انہوںنے ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔خان نے کہا کہ یہ ہمارا ادارہ ہے اور یہ کشمیریوں کی آواز ہے۔انہوں نے گورنر اور ڈی جی پی پر زوردیاکہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیکرملوثین کیخلاف کارروائی کو یقینی بنائیں۔