بلال فرقانی
سرینگر// سرینگر میں159ہوٹل اور گیسٹ ہائوس گرین بیلٹ میں موجود ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے حکام نے کہا ہے کہ ڈل جھیل کے گردو نواح میں گزشتہ سال 1000کے قریب تجاوزات کو منہدم کیا گیا۔ جھیلوں کے تحفظ اور دیکھ ریکھ کرنے والی سرکاری ایجنسی لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی (LCMA)کا کہنا ہے کہ گرین بیلٹ کی نشاندہی ماسٹر پلان میں کی گئی ہے اور فی الوقت گرین بیلٹ میں159ہوٹل اور گیسٹ ہائوس موجود ہیں۔محکمہ کے پبلک انفارمیشن افسر کی جانب سے حق اطلاعات قانون کے تحت دی گئی معلومات کے مطابق ایل سی ایم اے نے ڈل جھیل اور اس کے گرد نواح میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے خلاف معمول کی کارروائیوں کے علاوہ خصوصی مہم کو بھی شروع کیاگیا۔انہوں نے اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ سال2023-24کے دوران خصوصی انہدامی مہم کے دوران120تجاوزات کو ہٹایا گیا جبکہ معمول کی انہدامی کارروائیوں میں738غیر قانونی تعمیرات کو زمین بوس کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس عرصے میں310کیس درج کئے گئے جبکہ15افراد کے نام نوٹس بھی جاری کئے گئے اور3کے خلاف جہاںتوہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی گئی وہیں3ڈھانچوں کو سیل بھی کیا گیا۔ پبلک انفارمیشن افسر کا کہنا ہے کہ اگرچہ1990میں ڈل جھیل کے مکمل رقبے کے بارے میں ادارے کے پاس ریکارڈ موجود نہیں ہے تاہم محکمہ مال نے سال2009میں الیکٹرانک ٹوٹل اسٹیشن(ای ٹی ایس) میں جو سروے کیا اس کے مطابق25مربع کلو میٹروں میں پانی کی سطح کا رقبہ19.83مربع کلو میٹر تھا تاہم فی الوقت سیٹالائٹ سے حاصل شدہ تصاویر کے مطابق فی الوقت یہ رقبہ20.37مربع کلو میٹر ہے۔عدالت عالیہ نے امسال مارچ میں حکام سے کہا ہے کہ وہ’متعلقہ دستاویزات‘ کے ساتھ ڈل جھیل میںنکاسی اور مائع فضلہ کے بہاؤ ، آبی ذخائر اور اس کے آس پاس غیرقانونی تعمیرات کو ہٹانے کے بارے میں اپنی تجاویز دیں۔چیف جسٹس این کوٹیشور سنگھ اور جسٹس وسیم صادق نرگال پر مشتمل بنچ نے کہا’’تمام شناخت شدہ مسائل کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، یہ عدالت جھیل اوراس کے ارد گرد غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کو روکنے اور ہٹانے کی ہدایت دیتی ہے جس میں لیکس اینڈاینڈ کنزرویشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ساتھ سرینگر میونسپل کارپوریشن کی بھی ذمہ داری ہے‘‘۔