بانڈی پورہ //سرحدی قصبہ گریز کی ایک دو افتادہ بستی میں آتشزدگی کی ایک قیامت خیز واردات کے دوران 68تعمیراتی ڈھانچے مکمل طور راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے جن میں 35رہائشی اور10غیر رہائشی تعمیرات کے علاوہ20گائو خانے ،ایک مسجد ، ایک اسکول اور سرکاری دفتر بھی شامل ہے ۔ گریز کے کلشے نامی گائوں میں ہفتے کی صبح اُس وقت قیامت صغریٰ بپا ہوہوئی جب ایک رہائشی مکان سے اچانک آگ کے شعلے ظاہر ہوئے جنہوں نے آناً فاناًپوری بستی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔آگ کے شعلے بلند ہوتے ہی علاقہ میں افراتفری پھیل گئی اور لوگ گھروں سے باہر آکر آگ بجھانے کی کارروائی میں جٹ گئے ۔ اتھل پتھل کے عالم میں اگر چہ مقامی لوگوں نے مکانوں سے سامان باہر نکالنے کی کوشش کی لیکن آگ کی بھیانک لپٹوں نے انہیں قریب آنے نہ دیا ۔اس موقعے پر بچوں اور خواتین کی غمناک چیخ و پکار کے دلدوز مناظر بھی دیکھے گئے ۔علاقہ دور دراز ہونے کی وجہ سے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کی گاڑیاں دیر سے جائے واردات پر پہنچی۔کئی گھنٹوں کی سخت جدوجہد کے بعد اگر چہ آگ پر قابو پا لیا گیا لیکن ا س سے قبل ہی درجنوں تعمیرات خاکستر ہو چکی تھیں جبکہ ان میں موجود ہر قسم کا سامان بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا تھا۔ بستی کے بیشتر تعمیراتی ڈھانچے پرانے طرز کے اور لکڑی کے بنے ہوئے تھے، اس لئے آگ پھیلنے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔اس تباہ کن واردات میں مجموعی طور68تعمیراتی ڈھانچوں کے خاکستر ہونے کی اطلاع ہے۔ان میں35رہائشی تعمیرات،20گائو خانے، 10غیر رہائشی ڈھانچوں کے علاوہ ایک مسجد، ایک اسکول اور آئی سی ڈی ایس آفس کی کرایہ کی ایک عمارت بھی شامل ہے۔تاہم اس واردات میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ آگ لگنے کی وجہ فوری طور واضح نہیں ہوسکی ہے ،تاہم پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ سجاد حسین نے 30سے35ڈھانچوں کے خاکستر ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ انتظامیہ کے اہلکار وہاں پہنچ گئے ہیں اور ریڈ کراس کی طرف سے متاثرین کیلئے امدادی سامان علاقے کی طرف روانہ کردیا گیا ہے۔