امتیاز خان
سڑک حادثات ویسے پور ی دنیا کا ایک اہم مسئلہ ہے اورجموں کشمیر میں بھی اس نے ایک تشویشناک شکل اختیار کر لی ہے۔روز بروز حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔کسی بھی قوم کے تہذیب و تمدن کا اندازہ اس کے ٹریفک کے نظام کودیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔ مہذب معاشرے میں زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح ٹریفک کا نظام بھی نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے۔ گزشتہ چند عشروں کے دوران تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ سڑکوں پر رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر 25ویں سیکنڈ میں دنیا کے کسی کونے میں ایک شخص سڑک حادثے میں اپنی جان گنوادیتا ہے۔
اس سنگین مسئلہ سے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں دوچار ہیں۔ ہندوستان میں ٹریفک حادثات کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے جس میں لا تعداد قیمتی جانیں تسلسل کے ساتھ تلف ہو رہی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق 2022 کے دوران ہندوستان کی سڑکوں پر حادثات کی وجہ سے 1,55,622 اموات ہوئیں جن میں سے59.7 فیصد اموات تیز رفتاری کی وجہ سے ہوئیں۔ صرف کشمیر میں 2022 کے دوران 2206 سڑک حادثات واقع ہوئے جن میں 200 سے زیادہ لوگوں کی جانیں تلف ہوگئیں۔ گزشتہ تین برسوں کے رجحان کے بعد سرینگر شہر پھر سے 426 حادثات میں 53 ہلاکتوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔اس پر طرّہ یہ کہ ان حادثات میں ہونے والی اموات میں تقریباً 73فیصد نوجوانوں کی ہے۔ ہلاک ہونے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے علاوہ سالانہ ایک بڑی تعداد زخمی ہوکر عارضی یا مستقل طورمعذور ہوجا تے ہیں۔
ٹریفک حادثات کودنیا میں اموات کی نویں بڑی وجہ تصور کیا جاتاہے جن کی وجہ سے ہر سال 13 لاکھ لوگ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں اور تقریباً تین کروڑ لوگ زخمی ہوجاتے ہیں۔مجموعی طور پر ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہر سال دنیا کو 518 بلین ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے جسے معاشی زوال کی بھی بڑی وجہ مانا جاتا ہے۔آمدورفت کے ذرائع بڑھنے کی وجہ سے بھی سڑک حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔جموں وکشمیر کی ہی مثال لے لیجئے ،پچھلے 6 برسوں کے دوران 10 لاکھ سے زائد نئی گاڑیاں (سرکاری و نجی)رجسٹر کی جاچکی ہیں، جو جموں اور کشمیر میں گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا اشارہ ہے۔
عالمی ادارئہ صحت کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے زیادہ تر ممالک کو ان کی مجموعی گھریلو پیداوار کا 3فیصدخرچ کرنا پڑتا ہے جو مجموعی طور پر قوموں کو معاشی نقصان پہنچاتا ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جموں کشمیر میں آپ جس دروازے کو بھی کھٹکھٹائیں گے ٹریفک حادثات میں گھائل ہونے والوں کی کہانیوں کی راکھ ضرور ملے گی۔ ٹریفک حادثات اچانک وقوع پذیر نہیں ہوتے بلکہ ان کے پسِ منظر میں لاپرواہی، غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اورلاقانونیت جیسے کئی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں ٹریفک حادثات کی جو بڑی وجوہات نوٹ کی جاچکی ہیں اُن میں تیزرفتاری، سڑکوں کی خستہ حالی، ڈرائیوروں کی غفلت، اوورلوڈنگ، یکطرفہ ٹریفک کی خلاف وزری(سرینگر جموں شاہراہ بالخصوص)، اورٹیکنگ، غیر تربیت یافتہ ڈرائیور، موبائل فون کا استعمال، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت تک ٹائر وں کا استعمال شامل ہیں۔یہاںڈرائیوروں کی ایک بڑی تعداد بغیر لائسنس گاڑیاں چلارہے ہیں۔ لائسنس کا اجراء بھی باقاعدہ تربیت اور ٹیسٹ کے بعد عمل میں نہیں لایا جاتا بلکہ اناڑی لوگوں کو صرف تعلقات اور پیسے کی بنیاد پر لائسنس جاری کرنے کا الزام ہے۔ یہ لوگ چونکہ تربیت یافتہ نہیں ہوتے اسلئے ٹریفک حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ کئی حادثات ڈرائیور حضرات کا نشہ میں دھت ہوکر گاڑی چلانا مانا جاتا ہے۔
جموں کشمیر میں ہونے والے ٹریفک حادثات کا ایک سبب موٹر سائیکل بھی ہے۔ موٹر سائیکل ایسے نابالغ اور نوآموز نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہیں جن میں سے اکثر لائسنس کے بغیر ہی سڑکوں پر انتہائی تیز رفتاری سے اپنی موٹر سائیکلوں کو دوڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں اور ٹریفک قوانین سے لاعلمی کے باعث اپنی اور دوسروں کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں اوورلوڈنگ، اوورٹیکنگ اور تیز رفتاری کا جنون بھی بے شمارٹریفک حادثات کا باعث بن رہا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کوئی بڑا جرم نہیں سمجھا جاتا کیونکہ رشوت دے کر سزا اور چالان سے نجات حاصل کرنے کا رواج جڑپکڑ چکا ہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ ٹریفک حادثات کم کرنے کیلئے سماجی سطح پربھی سنجیدگی کا فقدان ہے۔ کسی بھی سیاسی اور مذہبی جماعت یا غیر سرکاری تنظیم نے ان حادثات پر قابو پانے یا حل تلاش کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیںکیا۔
ترقی یافتہ ممالک قانون سازی، قانون پر عمل درآمد، سٹرکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بناکر ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی لاچکے ہیں۔جموں کشمیر میں بھی روڈ سیفٹی کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے۔ اگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دینے کی روش اختیار کی جائے تو ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی ممکن ہوسکتی ہے۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اسلئے ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں کوئی لیت ولعل نہیں کرنا چاہئے ۔ اس مقصد کیلئے ٹریفک پولیس کے افراد کی بہترین اور جدید دور کے مطابق تربیت کرتے ہوئے ان کی مانیٹرنگ کے نظام کو سخت کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی نا انصافی کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔بہتر نتائج کیلئے ضروری ہے کہ عوام اور ٹریفک پولیس میں ’کمیونی کیشن گیپ ‘دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ڈرائیونگ سکھانے کیلئے زیادہ سے زیادہ ادارے قائم کیے جائیں جہاں تربیت یافتہ عملہ خواہش مند افراد کو ڈرائیونگ کی بہترین تربیت دے سکے۔ ہر ڈرائیور کیلئے بنیادی طبی امداد کا کورس لازمی قرار دیا جائے تاکہ ممکنہ حادثات سے نمٹنے کیلئے اسے تیار کیا جاسکے۔ ڈرائیونگ لائسنس باقاعدہ تربیت اور ٹیسٹ کے بعدجار ی کیا جائے اور اس کے حصول کو باضابطہ اور سخت بنایا جائے۔ بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر سخت سزائیں رکھی جائیں اور کم عمر بچوں کے والدین کو بھی سزا کا مستحق ٹھہرایا جائے تاکہ کم عمر اور نو آموز ڈرائیوروں کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔ ٹریفک کے متعلق شعورکی بیداری کیلئے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کئے جائیں تاکہ نئی نسل کو مستقبل میں ٹریفک حادثات سے بچاؤ کیلئے تیار کیا جاسکے۔ ٹریفک حادثات سے بچاؤ کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کے حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
سڑک حادثادت کی روکتھام کیلئے چند نکات
٭رفتارکم رکھیں،زیادہ حادثات سپیڈ کی وجہ سے ہوتے ہیں اسلئے ’جلدی ‘کا بہانہ بناکرسپیڈ نہ بڑ ھائی جائے۔
٭ ہمیشہ سیٹ بیلٹ پہنیں، بہت سے لوگ ابھی بھی اس اہم چیز کے استعمال کو ضروری نہیں سمجھتے ہیں۔
٭اپنے سائیڈ مرر کو ایڈجسٹ کریں،گاڑی چلانے سے پہلے بریک اورٹائروں کی ہوا چیک کریں۔
٭ نیند اور تھکاوٹ کی صورت میں ڈرائیونگ سے گریز کریں
٭ڈرائیونگ کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کا استعمال نہ کریں۔
٭ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال ترک کریں۔ ایمرجنسی کی صورت میں گاڑی روک کر بات کریں۔
٭ بارش، دھند، خراب موسم کی صورت میں ڈرائیونگ سے اجتناب کریں۔
٭دوسری گاڑیوں کی پوزیشن دیکھ کر، مناسب فاصلہ رکھتے ہوئے اوورٹیک کریں۔
٭احتیاط اور سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ ٹریفک سگنل پر عمل کریں۔
٭دائیں بائیں لائن تبدیل کرنے سے پہلے ہمیشہ ’انڈی کیٹر‘ کا استعمال کریں۔
٭گاڑی ریورس کرتے وقت ہمیشہ پیچھے کی طرف دیکھیں، کیمروں اور سینسرز پر انحصار کم کریں کیونکہ ٹیکنالوجی ہمیشہ قابل اعتماد نہیں ہوتی۔
ایک ذمہ دار اور مہذب شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل پیرا ہو کر اپنی اور دوسرے شہریوں کی زندگی محفوظ بنائیں۔