ترال // قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ڈاڈسرہ ترال کے ایک نوجوان کو گرفتار کرکے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ وہ انصار غزوۃ الہند کیساتھ وابستہ ہے۔عامر نذیر ساکن ڈاڈہ سرہ کو مقسودن جالندھر پنجاب پولیس تھانے پر گرینیڈ حملہ کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ ایجنسی کو مطلوب تھا۔ جب پولیس تھانے پر یہ حملہ کیا گیا اسکے بعد ایجنسی نے معاملے کی تحقیقات کی، جس کے دوران دیگر کچھ نوجوانوں کے نام سامنے آئے جس کے بعد فاضل بشیر ساکن گھاٹ محلہ اونتی پورہ اور شاہد قیوم کانجی ناگ اونتی پورہ کو گرفتار کیا گیا۔یہ سبھی انصار غزوۃ الہند کے لئے کام کررہے تھے اور وہ سینٹ سولیجر گروپ آف کالجز جالندھر میں بی ٹیک کررہے تھے۔اسکے علاوہ اس نیٹ ورک میں مزید دو جنگجوروف احمد میر اور عمر رمضان ساکن ڈاڈسرہ بھی تھے جو 22دسمبر کو آرم پورہ اونتی پورہ میں جھڑپ کے دوران مارے گئے۔ اس جھڑپ میں پانچ جنگجو جاں بحق ہوئے تھے۔ایجنسی کے مطابق عامر نذیر بہت ہی اہم کردار تھا جسے گرفتار کر کے جالندھر لے گیا ہے۔مقامی ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ 26فروری کو این آئی اے نے اسکے والد نذیر احمد کو اونتی پورہ پولیس تھانے میں لیا اور ان سے بیٹے کو پیش کرنے کیلئے کہا گیا۔ چنانچہ 27فروری کو عامر نذیر این آئی اے کے سامنے پیش ہوئے۔عامر نے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔