سرینگر //90کی دہائی میں فوج کی طرف سے3 دن کیلئے گھروں سے نکالے گئے بور کیرن کے 19کنبے27برس بعد بھی اپنے آشیانوں میں داخل نہیں ہو سکے ہیں ۔پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے متاثرہ کنبوں کے افراد خانہ نے کہا ’’تنکا تنکا جمع کر کے 90سے قبل کیرن کے بور گائوں میں مکان تو تعمیر کئے لیکن فوج نے ان پر قبضہ کیا ۔ بے یار ومدد گار اُن کنبوں کو 27برس بعد بھی یہ یقین ہے کہ سرکار اُن کی بازآباد کاری کیلئے اقدمات کرے گی۔پریس کالونی میں سومور کو بور کیرن کے مردوزن اور بچوں نے سرکار کے خلاف احتجاج کیا اور باز آباد کاری کا مطالبہ کیا ۔احتجاج میں شامل لوگوںنے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا ’’8دسمبر 1990کو فوج نے انہیں رات کو 12بجے یہ دلیل دے کر اپنے گھروں سے باہر نکالا کہ یہاں سیکورٹی صورتحال ٹھیک نہیں اور آپ کو 2دن کیلئے گھروں سے باہر جانا ہو گا‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ 2دن کیلئے گھر سے باہر نکالا گیا لیکن اب 27برس ہو گے ہم واپس اپنے آشیانوں میں نہیں جا سکے کیونکہ فوج نے اُن کے مکانوں کو تباہ کر کے وہاں بارکیں تعمیر کیں اور اُن کی زمنیوں پر بارودی سرنگوں کو نصب کرنے کے علاوہ 19کنبوں کی 266کنال اراضی پر قبضہ جمایا اور ہمیں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا ۔مظاہرین میں شامل رضیاہ بانو نے بتایا کہ 2001 تک کچھ لوگوں کو ٹھوڑی مالی مدد کی گئی لیکن اُس کے بعد متاثرہ کنبوں کی جانب نہ سرکار نے اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی دھیان دیا ۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کنبے ایسے ہیں جو بے گھر ہو کر کپوارہ کے مختلف علاقوں میں 27برس سے کرائے کے کمروں میں رہتے ہیں ۔ 60سالہ گلمر جان نامی خاتون نے کہا ’ ہم دانے دانے کے محتاج ہوگئے میرا شوہر مرحوم گلستان میر مزدوری کر کے بچیوں کا پیٹ پالتا تھا لیکن 2004میں اچانک اُسے دل کا دورہ پڑا اور وہ فوت ہو گیا اور تب سے اب تک میں بے حد پریشان ہوں کہ جائوں تو کہاں جائوں کیونکہ رہنے کو گھر ہی نہیں ہے‘۔گلمر جان نے کہا کہ مجھے اب یہ ڈر ہے کہ ہم جب مریں گے تو ہمیں قبرکیلئے بھی جگہ نصیب ہو گئی یا نہیں۔ ایک اور خاتون سونی بیگم نے کہا ’’میرے شوہر محمدرفیق بٹ کی عمر 60برس کے قریب ہے اور اب مزدوری کرنے کے قابل بھی نہیں،گھر میں پانچ بچیاں ہیں جن کی شادی کرانی ہے لیکن حالات ایسے ہیں کہ گھر سے بے گھر ہونے کے بعد ہم بچیوں کی شادی کا بھی سوچ نہیں سکتے ہیں‘ ۔ 80سالہ سرور جان نامی خاتون کاشوہر کئی برس قبل سرحد پر نصب کی گئی بارودی سرنگ کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گیا اور یہ خاتون بھی اکیلی اب اپنے کسی رشتہ دار کے یہاں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا’ میں زندہ ہوں لیکن ضلع انتظامیہ نے مجھے 8برس قبل مردہ قرار دیا ہے ‘۔احتجاج کرنے والے کنبوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کی باز آباد کاری کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ انہیں اب راحت مل سکے ۔