سرینگر+پلوامہ+اننت ناگ//کھٹوعہ عصمت ریزی و قتل کیس میں مجرموں کو سزائے موت دینے کی آوازیں وادی کے طول و ارض میں سنائی دینے لگی ہیں۔منگل کو وادی کے شمال جنوب میں کالج اور سکول طلاب بڑے پیمانے پر سڑکوں پر نکل آئے ، جس کے دوران پر تشدد تصادم آرائیاں ہوئیں جس کے دوران شلنگ اور پیلٹ سے قریب 35طلبا زخمی ہوئے جن میں کئی سرینگر منتقل کئے گئے۔طلاب،وکلاء،اور تاجروں نے اوڑی سے اسلام آباد(اننت ناگ) تک یکجہتی کے طور پر آوازیں بلند کیں اور واقعہ میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔
وسطی کشمیر
لالچوک میں قانون کے طلاب نے احتجاجی مظاہرہ کیا،جس کے دوران انہوں نے گھنٹہ گھر تک مارچ کیا۔ مختلف کالجوں میں زیر تعلیم قانون کے طلاب پرتاپ پارک میں جمع ہوئے اور انسانی زنجیر بنا کر احتجاج کیا۔اس موقعہ پر انہوں نے لائرس کلب کی طرف سے شروع کی گئی دستخطی مہم میں بھی شرکت کی۔بعد میں طلاب جن میں طالبات کی تعداد زیادہ تھی،نے گھنٹہ گھر تک نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ادھر شہر کے تاجروں کے ایک گروپ نے بھی احتجاج کرتے ہوئے پریس کالونی میں دھرنا دیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینراور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔صحافیوں کے ایک گروپ نے بھی پریس انکلیو میں بعد از دوپہر احتجاج کیا۔غیر سرکاری رضا کار انجمن’’چائلڈ لائن‘‘ نے پریس کالونی میں یکجہتی دھرنا دیا۔ ہمہامہ میں سینکڑوں مرد و زن نے مجرموں کو فوری طور سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سرینگر انٹر نیشنل ائر پورٹ کی طرف زوردار مظاہرہ کیا ۔انجینئر رشید کی سربراہی میں مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔گورنمنٹ ڈگر ی کالج بمنہ کے طلاب نے احتجاج کرتے ہوئے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی،جس میں طلاب نے سنگبازی کی جبکہ جھڑ پوں کے دوران پولیس نے بدبو دار پا نی اور شلنگ کی۔ اسلامیہ کالج طلاب اپنے کلاسوں سے باہر آئے اورروڑ پر دھرنا دیکر نعرہ بازی کی۔طلبا لال سنگھ ہائے ہائے،معصوم بچی کو انصا ف دو، مجرموں کو پھانسی دو کے نعرے بھی بلند کررہے تھے بعد میں طلاب پرامن طور منتشر ہو ئے۔پبلک ہائی اسکول ہمہامہ اورگورنمنٹ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول کوٹھی باغ کی طالبات نے بھی کھٹوعہ واقعہ میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دینے کے مطالبہ کولیکر احتجاج کیا ہے۔ زکورہ حضر تبل میں قائم آ سیہ میڈ یکل کالج کی طالبات نے ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔بار ایسو ایشن نے ہائی کورٹ احاطے میں واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق گاندربل ڈگری کالج میں جونہی طلاب جمع ہوئے تو انہوں نے باہر کی جانب پیش کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ طلاب گاندربل شالہ بُگ روڑ پر جمع ہوئے اور بطور احتجاج وہیں بیٹھ گئے جس سے علاقہ کے اطراف و اکناف کو جانے والے گاڑیاں مسدود ہوکر رہ گئی۔ اس موقعہ پر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے مظاہرین پر ہلکا لاٹھی چار ج کرتے ہوئے اُن کا تعاقب کیا جس کے بعدعلاقہ میں حالات معمول کے مطابق بحال ہوئے۔ماگام بڈ گام میں طلبا نے شدید غم و غصّہ کا اظہار کیا۔
جنوبی کشمیر
سید اعجاز کے مطابق گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ میں طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے کٹھوعہ واقعے کے خلاف احتجاجی جلوس کی صورت میں مین چوک کی طرف پیش قدمی کی۔لیکن اسپتال کے نزدیک مورن چوک میں طلبا اور فورسز کے درمیان پتھرائو کا سلسلہ شروع ہواجس کے دوران فورسز نے احتجاجی طلباء کو منتشر کر کے لئے لاٹھی چارج اور آنسوگیس کے درجنوں گولے داغے اور بعد میںپیلٹ کا استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے متعدد نوجوان زخمی ہوئے جن میں پانچ طلبا پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے جن کو پہلے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال پلوامہ میں داخل کیا گیا ہے جہاں سے تین کو سرینگر منتقل کیا گیا ہے ۔قصبے کے دیگر علاقوں میں بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں متاثر رہیں اور ٹریفک میں بھی خلل پڑا۔ سینکڑوں کی تعداد میںطلاب نے کالج احاطے میں نعرے بازی کر کے مین بلڈنگ پر جاں بحو جنگجوئوں کا ایک بہت بڑا بینر لگایا اور شدید نعرے بازی کی۔ ایک طالب علم پاکستانی سبز پرچم بھی لہراتے دیکھا گیا۔ادھر پلوامہ میں ضلع انتظامیہ نے بدھ کی صبح بس اسٹینڈ کے قریب ناجائز تجاوزات مہندم کرناشروع کیں جس کے دوران انہدامی ٹیم پر شدید پتھرئو کیا گیاجس کی وجہ سے علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا ۔ ادھر اسلامک یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی اونتی پورہ میں طلباء نے کھٹوعہ واقعہ کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے زبردست احتجاج کر کے سرینگر جموں شاہراہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم گیٹ کے باہر موجود اہلکاروں نے طلاب کی کوشش کی ناکام بنا کر طلباء کو باہر جانے سے روک دیا ۔ جس کے دوران آنسوگیس کے کچھ گولے بھی داغے گئے۔ادھرترال میں قائم گورنمنٹ ڈگری کالج کے طلباء نے کٹھوعہ قتل اور آبرو ریزی کیس کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے کالج سے باہر نکل کر ہائر سکنڈری سکول کی طرف پیش قدمی کی جہاں ایک فوجی یونٹ کا کیمپ بھی موجود ہے، اس موقعہ پر کیمپ کے اہلکاروں اور طلباء کے درمیان پتھرائوکا سلسلہ شروع ہوا ۔جس کے بعد فورسز کی ایک بڑی تعداد وہاں پہنچی اور کالج طلباء کو پہلے سڑک پر بعد میں کالج کے اندر داخل ہو کر مشتعل طلباء پر آنسوں گیس کے درجنوں گولے داغے۔ جن میں کچھ گولے آرٹس بلاک کے مختلف کمروں کے اندر گر گئے جہاں طالبات کی ایک بڑی تعداد بیٹھی تھی ۔جس کے بعد دم گھٹنے سے دو درجن کے قریب طالبات بے ہوش ہوئیں جبکہ دیگر چھ زخمی ہوئے ۔فورسزنے کالج عملے کی ایک درجن کے قریب کھڑی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور کردیئے اور درجنوں طالب علموں کے موٹر سائیکلوں کی تھوڑ پھوڑ کی ۔ طالبات نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز نے کالج کے اندر قیامت کا منظر پیش کیا۔ واقعہ میں فورسز نے متعدد طلبا کو گرفتار بھی کیا ، جن کی رہائی کے لئے طلبا ء نے کالج احاطے میں احتجاج کیا۔ اسی دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال ریاض احمد ملک نے کالج کا فوری طور دورہ کر کے حالات کا جائزہ لے کر گرفتار طلباء کی رہائی کی یقین دہانی کرائی۔واقعہ کے فوراً بعد ترال بازار مکمل بند ہوا۔اس دوران کئی مقامات پر نوجوانوں نے فورسز کی گاڑیوں پر پتھرائو کیا جو دیر گئے تک وقفے وقفے سے جا ری تھا ۔خالد جاوید کے مطابق کولگام ڈگری کالج طلبا نے ریلی نکالی اور قاضی گنڈ بس اڈہ تک مارچ کیا۔واپسی پر اولڈ بس اڈہ کے نزدیک پولیس ٹاسک فورس کیمپ پر انہوں نے پتھرائو بھی کیا جس سے قصبے میں افراتفری پھیل گئی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ بعد میں صورتحال پر سکون رہی۔ادھر ملک عبدالسلام کے مطابق
اننت ناگ میں بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا۔ کالج اور سکولی طلباء نیز مظاہرین اور پولیس کے درمیان متعدد مقامات پر شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران شلنگ اور پیلٹ سے 15افراد زخمی ہوئے۔قصبہ میں صبح کے وقت کے پی روڑ پر واقع کوچنگ سینٹروں میں زیر تعلیم طلاب نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد طلاب اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں۔اس دوران قصبے کے دیگر سکولوں میں زیر تعلیم طلبا بھی سڑکوں پر آئے جن کا ساتھ دینے کیلئے وومنز کالج کی طالبات اور ڈگری کالج کھنہ بل کے طلبا بھی احتجاج کرنے لگے۔اس کے بعد قصبے کے اطراف و اکناف میں شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئیں جو کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔قصبے میں ہڑتال ہوئی اور سرگرمیان ٹھپ ہوگئیں۔ڈورو میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق طلاب اور فوج و پولیس کے درمیان سنگباری و جوابی سنگبازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔
شمالی کشمیر
ڈگری کالج بارہمولہ اور قصبہ کے مختلف اسکولوں میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات نے ضلع صدر مقام پر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلی نکالی۔بائز ڈگری کالج بارہمولہ کے طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ طلبا نے پلے کارڈ اور بینر اُٹھارکھے تھے۔ احتجاجی طلاب نے جونہی کالج سے باہر آنے کی کوشش کی تو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر ٹیر گیس کا استعمال کیا۔ جس وقت پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی اُس وقت طلاب کالج کے اندر ہی پرامن طور پر احتجاج کررہے تھے۔ ادھرنامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور میں طلاب نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی جس دوران یہاں بھی پتھرا ئو کے واقعات پیش آ ئے۔ زنانہ کالج سوپور میں زیر تعلیم طالبات نے احتجاج کیا اور بعد میں پرامن طور پر اقبال مارکیٹ میں منتشر ہوئیں۔اشرف چراغ کے مطابقبدھ کو بائز ہائر سکینڈری سکول کے طلبہ نے کلاسو ں کا بائیکاٹ کیا اور ہندوارہ قصبہ میں آکر احتجاجی مظاہرے کئے ۔ طلبہ کے احتجاجی مظاہرے میں عام لوگو ں نے بھی شرکت کی ۔طلبہ کے احتجاجی مظاہرو ں کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی ۔معلوم ہو اہے کہ فورسز کی شلنگ اور جھڑپو ں کے دوران متعدد طلبہ اور عام شہری زخمی ہوئے جن میںغلام نبی ڈار ،ادفر جان ،منظور احمد خان ،نیلوفر ،عمران احمد ڈار ،رفعت آرا،عامر ،صفیہ مجید ،شاہد احمد وار ،عبد المجید میر شامل ہیں ۔عازم جان کے مطابقگلشن چوک بانڈی پورہاور وٹہ پورہ میں طلبہ وطالبات کی پولیس کیساتھ شدت کی جھڑپیں ہوئیں۔کے ساتھ پولیس کو شدت کی جھڑپیں ہوئیں ہیں پولیس نے پرامن طلبہ وطالبات پر بے تحاشا لاٹھیاں برسائیں اور ٹیر گیس کا استعمال کرکے طلبہ وطالبات کو منتشر کیا اس دوران متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ پتھراؤ بھی ہوا ہے جبکہ ارن ہائر سکینڑری اسکول کے طلاب کو پولیس نے ماڈر کے مقام پر روک پر امن طور پر منتشر ہوئے ہیں۔ڈگری کالج بانڈی پورہ کے طلاب جب پرامن احتجاج کرتے ہوئے وٹہ پورہ پہنچے تو پولیس نے روک کر ٹیر گیس کے گولے داغے۔ مظاہرین نے جواب میں پتھراؤ کیا اور طرفین میںکافی دیر تک جھڑپیں جاری رہیں۔ادھر گرلز ہائر سکینڈری اسکول کی طالبات پر امن طور پر احتجاج کرتے ہوئے گلشن چوک بانڈی پورہ پہنچے، لیکن وہاں موجود پولیس نے پرامن جلوس کو منتشر کرنے کے لئے ٹیر گیس کے گولے داغے اور کئی گولے گلشن پارک میں بھی گرے۔ بھگدڑاور بھاگم دوڑ میں متعدد طالبات زخمی ہوگئیں۔ اس دوران طلباء نے پتھراؤ بھی کیا۔ادھر ڈگری کالج اوڑی، بائز ہائر اسکینڈری اسکول اوڑی سمیت دیگر تعلیمی اداروں نے مشترکہ طور پر احتجاجی ریلی نکالتے ہوئے کٹھوعہ سانحہ پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ طلاب نے کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن کے وکلا کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ہائر اسکنڈ ر ی اسکول اور گورنمنٹ ڈگر ی کالج سمبل سے وابستہ طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور سرینگر بانڈی پورہ شا ہراہ پر دھرنا دیا ۔ اس دوران وہاں سے فوج کی ایک کانوائے گذ ریہی تھی تواس پر پتھرائو کیا گیا ۔