۔ 26جنوری کے موقعہ پر بڑی کارروائی کا منصوبہ تھا :پولیس
سرینگر//کھنموہ سرینگر میں 26 جنوری صبح ایک خونریز تصادم آرائی میں جیش محمد کے 2جنگجو جاں بحق ہوگئے ہیں۔مسلح تصادم میںپولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے ایک سب انسپکٹر کے علاوہ فوج کے 2اور سی آر پی ایف کے 3اہلکار زخمی ہوئے۔اس دوران ایک رہائشی مکان خاکستر ہوا۔جھڑپ کے دوران علاقے میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں، جن کے دوران قریب 8افراد پیلٹ سے زخمی ہوئے جن میں سے 2کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔پولیس نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ جنگجو 26جنوری کے موقعہ پر بہت بڑی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
مسلح تصادم کیسے ہوا؟
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کھنموہ میں جنگجوئوں کی موجودگی کی مصدقہ طور پر اطلاع ملنے کے بعد 50آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے بائز ہائر سکنڈری سکول کے متصل ہائر سکنڈری کالونی کا محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سنیچر کی صبح سویرے ہی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا تھا اور تلاشی کارروائی شروع کی گئی۔تاہم فورسز کو مصدقہ طور پر جنگجوئوں کے ممکنہ ٹھکانے کا علم نہیں تھا، اس لئے جب تلاشی پارٹی ایک مکان کے نزدیک پہنچ گئی تو صبح سویرے 5بجکر 20منٹ پر فائرنگ کا آغاز ہوا۔تلاشی پارٹی پر جنگجوئوں نے اندھا دھند فائرنگ اور گرینیڈ پھینکا ، جس کے باعث تلاشی پارٹی میں شامل سبھی اہلکار زخمی ہوئے جن میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر، 2فوجی اہلکار اور 3سی آر پی ایف اہلکار شامل ہیں۔اسکے بعد جنگجو فاروق احمد گوجر کے رہائشی مکان میں داخل ہوئے جس کے بعد طرفین میں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو قریب 5گھنٹے تک جاری رہا۔اس دوران مکان پر آتش گیر مادہ اور مارٹر گولوں کا استعمال کیا گیا جس سے مکان کو آگ لگ گئی۔بعد میں مکان سے 2لاشیں بر آمد کی گئیں، جو جلی ہوئی تھیں۔ان میں سے ایک کی شناخت ثاقب شفیع ڈار ساکن آری ہل پلوامہ کے بطور ہوئی ہے، جو ستمبر 2018میں جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔دوسرے جنگجو کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔آری ہل پلوامہ کے جنگجو کی لاش اسکے لواحقین کے حوالے کردی گئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ فاروق احمد گوجرکے مکان میں پچھلے 2سال سے کرایہ دار رہتے تھے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کھنموہ میں قائم مختلف فیکٹریوں کے کئی مزدور مذکورہ مکان میں بحیثیت کرایہ دار رہتے تھے ۔
جھڑپیں
کھنموہ میں صبح کے وقت جب مسلح تصادم ہورہا تھا تو مقامی اور آس پاس علاقوں کے نوجوان جمع ہوئے اور انہوں نے فورسز پر شدید پتھرائو کر کے آپریشن میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔تاہم پولیس و فورسز اہلکاروں نے نوجوانوں کی مقام جھڑپ کے نزدیک آنے کی کوششوں کو ناکام بنایا اور انہیں منتشر کرنے کیلئے پہلے ہوائی فارنگ کا سہارا لیا اور بعد میں آنسو گیس کے گولے داغے۔ مظاہرین پر شدید شلنگ کی گئی تاہم جب وہ منتشر ہونے پر آمادہ نہیں ہوئے تو ان پر پیلٹ کا استعمال کیا گیا۔علاقے میں شدید جھڑپوں کے دوران قریب8افراد کو چوٹیں آئیں جن میں سے 2نوجوانوںفیضان احمد وگے اور عامر شفیع بٹ کو پانپور اسپتال منتقل کردیا گیا۔یہاں سے فیضان کو سرینگر لیا گیا کیونکہ اسکے چہرے پر پیلٹ لگے تھے۔
نماز جنازہ
ثاقب شفیع ڈار ساکن آری ہل پلوامہ نامی جنگجو کو سنیچر کی شام سپرد لحد کیا گیا۔جونہی اسکی لاش گھر پہنچائی گئی تو یہاں پہلے سے ہی سینکڑوں لوگ جمع ہوئے تھے جو اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔اس دوران لوگوں کا جم غفیر امڈ آیا جس کے بعد لاش کو جلوس کی صورت میں ایک میدان میں لیا گیا جہاں اسکی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں سینکڑوں لوگ شریک ہوئے۔اس دوران کچھ جنگجو بھی نمودار ہوئے جنہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے ساتھی کو سلامی دی۔ لوگوں کے جم غفیر میں اسے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
پولیس بیان
پولیس نے جھڑپ کے بعد دعوی کیا ہے کہ مارے گئے جنگجوئوںکا 26جنوری کی تقریبات پرسرینگرمیں حملوں کا منصوبہ تھا جس کو فورسز نے ناکام بنا کر دونوں کو ہلاک کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ جنگجو منصوبہ بندی کر کے آئے تھے لیکن پولیس کی بر وقت کارروائی سے انکا منصوبہ ناکام بنایا گیا۔پولیس نے بتایا بتایا کہ جیش محمد کی سرگرمیوں کو کافی حد تک محدود کردیا گیا ہے تاہم ابھی بھی وہ صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جس مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بر آمد کیا گیا اس سے پولیس کے شبہ کو تقویت ملتی ہے۔