اشرف چراغ
کپوارہ//شمالی ضلع کپوارہ میںکئی برسوں سے ایک درجن کے قریب پل تشنۂ تکمیل ہیں جس کی وجہ سے مقامی آ بادی کوگوناگوںمشکلات کاسامنا ہے ۔ضلع میں متعدد علاقے ایسے ہیں جو کئی برسو ں سے نقل و حمل کا رابطہ آ سان بنانے کیلئے ان پلو ں کی تکمیل کا مطالبہ کررہے ہیںلیکن تعمیراتی ایجنسیو ں کی جانب سے کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے ۔ نالہ ماور پر 4ایسے پل ہیں جو یا تو کئی برسوں سے تشنہ تکمیل ہیں یا سیلاب سے نقصان پہنچنے کے بعد اُن کی مرمت ضروری ہے ۔ نالہ ماور پر داند کدل پل کو دو سال قبل سیلاب سے نقصان پہنچا لیکن آج تک اُس کی مرمت نہیں کی گئی جس کی وجہ سے علاقہ ماور اور لنگیٹ کا رابطہ منقطع ہے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ اب پل کو گا ڑیو ں کی آمد و رفت کے لئے بھی انجینئرو ں نے غیرمحفوظ قرار دیا ہے ۔مقامی لوگو ں کے مطابق کئی بار حکام نے اس پل کا معائنہ کیا اور لوگو ں کو یقین دلایا کہ کم سے کم عرصہ میں پل کی مرمت کا کام ہاتھ میں لیا جائے گا لیکن دو سال گزرنے کے باجود بھی پل کو ٹھیک نہیںکیا گیا ۔مقامی لوگو ں نے بتایا کہ نالہ ماور پر بٹہ گنڈ پل کو دو ہفتہ قبل ٹھیک کر کے آمد ورفت کیلئے کھول دیا گیا لیکن داند کدل کا کام ہاتھ میں نہیں لیا گیا ۔اس دوران نالہ ماور پر ہی لاچھ ماور علاقہ میں ایک پل کا کام ہاتھ میں لیا گیا لیکن آج تک یہ پل بھی تشنہ تکمیل ہے۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ لاچھ ماور علاقہ میں اس پل کی اشد ضرورت ہے لیکن 15سال گزر نے کے باجود بھی مکمل نہیں کیا گیا ۔ریشی واری نوگام ماور علاقہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ یہا ں نالہ ماور پر ایک پل کی ضرورت ہے کیونکہ مقامی لوگ ایک شہتیر کا سہارا لیکر نالہ کو پار کرتے ہیں اور آج تک نالہ کو پار کر نے کے دوران کئی انسانی جانیں تلف ہو چکی ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ حکام کی نو ٹس میں لانے کے باجود بھی نوگام میں پل تعمیر کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔ادھر وادی لولاب میں گزشتہ سال سیلاب سے کئی پلو ں کو نقصان پہنچا لیکن آج تک ان پلو ں پر آمد و رفت بحال کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔شاٹھ مقام لولاب میں نالہ کھرہامہ پر پل کا ایک حصہ ڈہہ گیا جس کے بعد حکام نے علاقے کا دورہ کیا اور لوگو ں کو یقین دلایا کہ ہنگامی بنیادو ں پر اس پل کی مرمت کاکام ہاتھ میں لیا جائے لیکن ایک سال گزر نے کے باجود بھی پل کی حالت جوں کی توں ہے۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ اس پل کی اہمیت اس لحاظ سے بھی ضروری ہے کہ ایک سکول کے بچو ں کا آمد و رفت بھی اسی پل سے ہے ۔سیلا ب سے ایک سال قبل شمریال پل کو بھی نقصان پہنچ چکا اورڈپٹی کمشنر نے علاقے کا دورہ کر کے اس پل کو ہنگامی بنیادو ں پر ٹھیک کروایا اور پل پر دو بار گا ڑیو ں کی آمد ورفت کو بحال کیا گیا لیکن متعلقہ محکمہ نے اس انداز سے پل کی مرمت نہیں کی جس کی توقع تھی ۔خمریال علاقہ میں لولاب کو ملانے والے پل کو بھی جزوی طور نقصان پہنچ چکا لیکن ایک سال گزر نے کے با وجود بھی پل کی مرمت نہیں کی گئی اور اگر آنے والے وقت میں دوبارہ سیلاب آیا تو پل کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے ۔نالہ کہمیل پر بنگر گنڈ کے مقام پر ترہگام بنگر گنڈ پل کو 2010کے تباہ کن سیلاب سے نقصا ن پہنچ چکا جس کے بعد انجینئرو ں نے اس پل کو آمد و رفت کے لئے غیر محفوظ قرار دیا اور نئے پل کا کام ہاتھ میں لیا ۔ترہگا م اور رامحال کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ 15سال گزر نے کے با وجود بھی پل کو ابھی تک مکمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے دو بڑے علاقوں ترہگام اور رامحال کے لوگو ں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ممبر اسمبلی لنگیٹ شیخ خور شید نے اس سلسلے میںکشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہو ں نے پلو ں کے حوالے سے اسمبلی میں سوال اٹھایا ہے اور وہ پل تیار کرنے کیلئے پر عزم ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ داند کدل کے نزدیک قومی شاہراہ پر 5کرو ڑ کی لاگت سے پل پر کام جاری ہے اور ا سکو مکمل کرنے کے بعد داندکدل کی مرمت کا کام بھی ہاتھ میں لیا جائے گا جبکہ ریشی واری نوگام علاقہ میں فی الحال لوگو ں کی آمد ورفت کے لئے ایک فٹ برج تعمیر کیاجائے گا تاکہ لوگو ں کو نالہ پار کرنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔