سرینگر // کھٹوعہ میں 8سالہ آصفہ کی عصمت ریزی اور مابعد اسے قتل کرنے میں ملوث ایک ایس پی او کے حق میں بھاجپا کے ایک لیڈر کی حماتیوں کیساتھ ترنگا لہرا کر احتجاجی ریلی نکالنے سے ریاست کا باشعور طبقہ سکتے میں آگیا ہے۔گھناونے جرم میں ملوث ایک شخص کو بچانے کیلئے مخلوط سرکار میں شامل جماعت کے کارکنوں کی طرف سے احتجاج کو ریاست کی سبھی مین سٹریم یا مزاحمتی، سیاسی ، مذہبی،سماجی اور دیگر جماعتوں نے بدترین فرقہ واریت قرار دیا ہے جس میں ایک معصوم بچی کیساتھ زیادتی اور اسکے قتل کو جواز بخشنے کی گھناونی کوشش کی جارہی ہے۔نہ صرف وادی بلکہ جموں ، خطہ پیر پنچال اور چناب میں بھی سماج کے سبھی طبقوں سے تعلق رکھنے والی انجمنوں نے مقامی بھاجپا لیڈر کی قیادت میں ہندو ایکتا منچ کی جانب سے ایس پی او دیپک کھجوریہ کے حق میں مظاہرہ کرنے کو ریاست کو فرقہ واریت کی نذر کرنے کی مذموم کوشش قرار دیاہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ریاست اور بیرونِ ریاست کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر سبھی مذاہب سے لوگوں نے عصمت دری اور قتل کے ملزم کے حق میں احتجاج کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
ترنگے کا سہارا لیکراحتجاج بدترین فرقہ پرستی
آصفہ کے مجرم کو بچایا نہیں جاسکتا:ڈاکٹر فاروق
نیوز ڈیسک
سرینگر// کٹھوعہ کی معصوم 8سالہ آصفہ کے درندہ صفت مجرم کے حق میں ترنگے کیساتھ احتجاجی ریلی کو افسوسناک اور شرمناک قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا لیڈر کی قیادت میں نکالی گئی اس ریلی سے ریاست میں فرقہ پرستی کے رجحان کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے ساجھیداس بدترین فعل کو بھی مذہبی رنگت دینے پر تُلے ہوئے ہیں ، فرقہ پرستی اور تعصب سے کچھ لوگوں کے دل مردہ ہوگئے ہیں اور ایسے ہی لوگ انسانیت کو شرمسار کرنے والے کٹھوعہ میں پیش آئے اس بدترین واقعہ کے ملزم کو بچانے کیلئے ترنگے کا سہارا لے کر احتجاج کررہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ عصمت دری اور قتل کے مجرم کے حق میں احتجاجی ریلی میں ترنگا لہرانا قومی پرچم کی توہین ہے، ترنگے کا سہارا لیکر معصوم آصفہ کے مجرم کو بچایا نہیں جاسکتا ۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس کیس کی سرعت رفتاری کیساتھ شنوائی ہوگی اور ملزم کو قانون کے مطابق عبرتناک سزا دی جائے گی۔ ڈاکٹر فاروق اپنی رہائش گاہ پر مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود اور پارٹی عہدیداران کے ساتھ تبادلہ خیالات کررہے تھے۔
ریلی نکالنے والوں نے انسانیت کو شرم سار کردیا
امتیازترک نہیں کیا گیا تو تحریک شروع ہو گی: مزاحمتی قیادت
نیوز ڈیسک
سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کٹھوعہ کی 8سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے عصمت دری اور قتل کے واقعے میں ملوث پولیس اہلکار کے حق میں جموں میں ہندو انتہا پسندوں اور ان کے حمایتیوںکی جانب سے مکمل پولیس بندوبست کے ساتھ بھارتی ترنگا بردار جلوس نکالنے کا عمل ثابت کررہا ہے کہ بھارت کا حکمران طبقہ انسانیت اور اخلاقیات کی ساری حدیں پھلانگ چکا ہے۔ کشمیر میں ہر چھوٹے بڑے احتجاج پر لاٹھیاں برسانے ، مزاحمت کرنے والوں کو پی ایس اے جیسے کالے قوانین لگاکر قید و بند میں ڈالنے اورہر دن لوگوں کی نقل و حمل کو روکنے کیلئے کرفیو عائد کرنے والی محبوبہ سرکار نے جس طرح سے اس اخلاق و انسانیت شکن ریلی کو پولیس تحفظ فراہم کیا وہ یہاں کے جملہ ہند نوازوں کی مکروہ سیاست سے پردہ چاک کرچکا ہے۔ایک معصوم بچی کی عزت و ناموس کو تار تار کرکے اُسے قتل کرنے والے بدقماش کے حق میں ہندو ایکتا مورچہ کی ریلی کوساری انسانیت کے چہرے پر طمانچے سے تعبیر کرتے ہوئے مشترکہ قیادت نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر اسمبلی کی قیادت میں نکالی گئی اس ریلی سے بھارتی حکمرانوں اور انکے کشمیری گماشتوں کی فسطائی ذہنیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیٹی بچائو کا منافقانہ نعرہ لگانے والوں سے اگرچہ ہمیں ماقبل بھی کوئی خیر کی اُمید نہیں تھی لیکن سیتا اور رادھا کے ماننے والے ایک بیٹی کی عصمت تار تار کرنے والے درندے کے حق میں اسطرح سے کھل کر سامنے آئیں گے یہ اندازہ لگانا مشکل ہی تھا۔ اس قبیح عمل سے ان فسادیوں نے ثابت کردیا ہے کہ مذہبی جنونیت میں آکر یہ لوگ ذلت کی اتھاہ گہرایئوں میں گرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے کیونکہ ان کے نزدیک ماں بہن بیٹی کی عزت و ناموس اور انسانوں جانوں کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو ایک معصوم بچی کی عصمت چھین کر قتل کردینے میں کوئی توہین نظر نہیں آتی کیونکہ درندگی کا مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ انکی شراکت داری کو وہ نقصان نہیں پہنچانا چاہتی ہیں۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ جموی مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جائے گا اور 47ء کی تاریخ دہرانے کی کوشش کی گئی تو اس کا وادی میں ایک شدید ردّعمل سامنے آئے گا۔ قائدین نے کہا کہ حکومت نے فرقہ پرستوں پر لگام نہیںکسی اور جموی مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک ترک نہیں کیا گیا تو آزادی پسند قیادت سڑکوں پر آکر اس کے خلاف ایک تحریک چلائے گی۔
پاکستان میں 8سالہ زینب سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو 4بار سزائے موت سنائی گئی
لاہور//قصور پاکستان میں8سالہ زینب سے زیادتی اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم عمران علی کو 4 بار سزائے موت سنادی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے 4 روز تک مسلسل کئی کئی گھنٹے کیس کی سماعت کے بعد جمعرات کو فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ کیس کا ٹرائل کوٹ لکھپت جیل میں کیا گیا اور فیصلہ بھی جیل کے اندر ہی سنایا گیا۔ فیصلہ سننے کے لیے زینب کے والد محمد امین بھی کوٹ لکھپت جیل میں موجود تھے۔جیل کے باہر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے بتایا کہ عمران علی نے زینب سمیت 9 بچیوں کو درندگی اور ہوس کا نشانہ بنایا، آج اس درندے کو نشان عبرت بنادیا گیا ہے۔ عدالت نے زینب کے قتل، اغوا، جنسی زیادتی اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ نمبر 7 کے تحت مجرم عمران علی کو 4 بار سزائے موت دینے کا حکم سنایا۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے کہا کہ زینب کے ساتھ زیادتی پر عمران علی کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔ لاش کو چھپانے کے لیے گندگی کے ڈھیر میں پھینکنے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا دیتے ہوئے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدلیہ نے درندے کو نشان عبرت بنانے کے لیے ایک بڑی اہم بنیاد رکھ دی ہے اور اس مقدمے میں نظام انصاف کو نئی جہت ملی ہے جس کے نتیجے میں اب پاکستان میں سائنسی شواہد پر بھی سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔
گھناونے فعل کا ارتکاب
جموں والے ساتھ نہ دیں: پی ڈی پی
نیوز ڈیسک
جموں//ریاست میں بر سر اقتدار پی ڈی پی نے کھٹوعہ کی کمسن آصفہ کے ریپ اور قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر انسانی فعل ہے اور ایسے افراد کی رہائی کا مطالبہ کر نے والے لوگ قومی جھنڈا ہاتھ میں لے کر جھنڈے کی توہین کر رہے ہیں ۔ جنرل سیکریٹری برائے جموں وید مہاجن نے کہا کہ جن لوگوں نے دوران احتجاج قومی جھنڈا ہاتھوں میں اٹھا رکھا تھا انہوں نے جھنڈے کی تو ہین کی ہے۔ وید مہاجن نے کہا کہ جموں کے لوگوں نے پہلے ہی غیر انسانی حر کت کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا اور یہاں کے لوگ ایسی کسی بھی غیر انسانی کام کی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے لوگوں کا کسی بھی طریقے سے ساتھ نہ دیں جو ایسے گھناونے فعل کے مر تکب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قومی جھنڈا ہماری شان ہے اور ہمیں اس کو ایسے کاموں کے لئے استعمال نہیں کر نا چاہئے جن سے جھنڈے کی توہین ہو ۔
گھنائونے جرم کو فرقہ وارانہ رنگت دینا تشویشناک
کیا سیاستدان اس سطح تک گرسکتے ہیں؟:رانا
نیوز ڈیسک
جموں//کٹھوعہ کی آٹھ سالہ معصوم بچی کے ساتھ کئے گئے انتہائی گھنائونے جرم کو سیاسی و فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذمت کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانانے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب سماج میں اس قسم کی کوششوں کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’کیا سیاستدان اس سطح تک بھی گر سکتے ہیں کہ ایک چھوٹی بچی کے ساتھ ہوئے جرم کو مذہب کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کی جائے؟مجرموں کی حمایت کرنے والوں نے آسمان کو بھی جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے ۔ مبینہ ملزم کے حق میں کئے گئے مظاہروں کو بے جواز قرار دیتے ہوئے رانانے کہا ہے کہ اس قسم کی کوششوں سے ممکن ہے کہ تفتیشی عمل میں رکاوٹ آئے، اس لئے کسی بھی حالت میں شر پسند عناصر کو اپنا فرقہ واریت کا ایجنڈا پروان چڑھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستی کی آڑ میں مجرموں کی پشت پناہی کے رحجان سے نہ صرف جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ حالات بھی بے قابو ہو سکتے ہیں۔ این سی لیڈر نے کہا کہ ’’آج آصفہ تھی، کل کوئی دوسری بچی ہوسکتی ہے ، مذہب کی آڑ میں مجرموںکو بچانے کی کوشش شرمناک ہے ، بچوںکا مذاہب کی بنیادپر فرق نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ سماج ’بیٹیاں سب کی مشترکہ ہوتی ہیں‘ کے اصول پر ایسے عناصر کی ریشہ دوانیوں کو قبول نہیں کرے گا۔ رانا نے کہا کہ ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ آصفہ کو، بعد از مرگ ہی سہی، مگر انصاف ملے،تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم اپنی تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچائے ۔دیویندر رانا نے کہا ہے کہ ’جرم جرم ہوتا ہے اور مجرم مجرم، کٹھوعہ سانحہ کو مذہب کا رنگ دے کر جرائم کی پردہ پوشی کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے جس کی کوئی بھی مذہب اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تمام تر وسائل استعمال کئے جائیں اور ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہوانہیں قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے ۔