سرینگر // کٹھوعہ کی 8سالہ بچی کے لئے انصاف اور کشمیر طلاب پر پولیس زیادتیوں کے خلاف جمعہ کو قریب 2بجے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ و ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید اپنے کارکنان کے ہمراہ اچانک پریس کالونی میں نمودار ہوئے اور وہاں ایک خیمہ نصب کر کے 24گھنٹوں کی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ۔کارکنان نے اس دوران خیمے پر کئی ایک پوسٹر نصب کئے تھے جس پر مختلف اقسام کے نعرے درج تھے ۔انجینئر رشید نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا معصوم بچی کی عصمت دری اور قتل کے بعد لوگوں کے جذبات مجرو ح ہوئے ہیں، کشمیر جل رہا ہے اور ہر کوئی معصوم بچی کو انصاف دلانے کی خاطر احتجاج کر رہا ہے جبکہ پہلی بار ہندستان کے لوگوں کا ضمیر بھی جاگ کیا ہے اور سب اُس کے انصاف کے حق میں بات کر رہے ہیں ۔انجینئر نے کہا کہ وادی کے طلاب جو اس وقت احتجاج کر رہے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ اُن کی ایک ہم عمر بچی کے ساتھ ایسا گھناونا سلوک کیا گیا ہے اور اگر وہ سڑکوں پر نہ نکلیں تو اور کون نکلے گا ،لیکن جس طرح ہماری پولیس سکولی بچوں پر زیادتیاں اور پیلٹ کا استعمال کرتی ہے اس پر عوامی اتحاد پارٹی نے احتجاجی دھرنا ، جس کا مقصد پولیس کا ضمیر جگانا ہے اور دنیاکو یہ دکھانا ہے کہ کشمیر کی اپنی پولیس اپنے بچیوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک جاری رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب لندن ، نیویارک اور دنیا کے دیگر ممالک میں بچی کے انصاف کیلئے احتجاج ہو رہے ہیں تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ کشمیر میں یکدم لوگوں خاموش ہو جائیں گے ۔انجینئر رشید نے سابق وزیر چودھری لال سنگھ پر تیکھے وار کرتے ہوئے کہا’’ جب کٹھوعہ معاملہ کرمنل ایشو نہیں ہے تو پھر کیوں جموں میں لال سنگھ کشمیریوں کو سرعام گالیاں دے رہا ہے اس کو کچھ کیوں نہیں کہا جاتا اور جب یہاں معصوم بچے انصاف کیلئے آواز اٹھاتے ہیں تو اُن پر زیادتیاں اور پیلٹ چلائے جاتے ہیں ۔‘‘انہوں نے کہا کہ ہم جموں کے کچھ لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے معصوم بچی کی عصمت دری اور قتل کو انسانیت سے دیکھا ۔