جموں //رسانہ عصمت ریزی و قتل کیس کی سماعت آج سے شروع ہورہی ہے ۔چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ اس کیس کی سماعت کریںگے ۔یہ سماعت7 ملزمان کے خلاف ہوگی تاہم نابالغ لڑکے کی سماعت جویلائن ایکٹ کے تحت کی جائیگی ۔اس کیس کی سماعت کیلئے ریاستی حکومت نے دو پراسکیوٹر تعینات کئے ہیں ۔ کیس کی اب پرامن طور پر سماعت متوقع ہے کیونکہ بار ایسو سی ایشن جموں اور کٹھوعہ نے سپریم کورٹ کی طرف سے معاملے کااز خود نوٹس لینے کے بعد اپنے موقف میں تبدیلی لاتے ہوئے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیاہے۔کرائم برانچ کی طرف سے پیش کی گئی چارج شیٹ کے مطابق بکروال بچی کا اغوا ، عصمت ریزی اور قتل ایک منصوبہ بندطریقہ سے ہوا تاکہ اقلیتی قبائلی آبادی کو علاقے سے بدر کیاجائے ۔چارج شیٹ کے مطابق اس منصوبہ کا کلیدی ملزم دیوستان کا نگراں ہے ۔چارج شیٹ کے مطابق سانجھی رام نے مبینہ طور پر ایس پی او دیپک کھجوریہ اور سریندر ورما ، دوست پرویش کمار عرف منو ، نابالغ بھتیجے اور بیٹے وشال جنگوترہ عرف شما کے ساتھ مل کر گھنائوناجرم کیا ۔چارج شیٹ میں پولیس کے تحقیقاتی افسران ہیڈ کانسٹبل تلک راج اور سب انسپکٹر آنند دتا کے نام بھی شامل ہیں جنہوںنے رام سے چار لاکھ روپے لیکر کیس کے اہم شواہد مٹادیئے ۔پولیس نے تمام8ملزمان کو حراست میں رکھاہواہے ۔ واضح رہے سپریم کورٹ نے جموں اور کٹھوعہ بار کونسلوں کو 19اپریل کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے کیلئے نوٹس جاری کیاہے ۔واضح رہے کہ بار ایسو سی ایشن کٹھوعہ نے کرائم برانچ کو چارج شیٹ داخل کرنے سے روکنے کی کوشش کی اور عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی کی تھی۔ساتھ ہی بار نے ملزمان کا مقدمہ مفت میںلڑنے کی پیشکش کی تھی ۔پولیس نے پہلے ہی وکلاء کے خلاف کام میں رکاوٹ ڈالنے پر کیس درج کیاہے ۔ادھربار ایسوسی ایشن کٹھوعہ نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے رسانہ عصمت ریزی و قتل کیس میں ملوث ملزمان کا کیس لڑنے کی پیشکش کافیصلہ واپس لے لیاہے ۔کٹھوعہ بار کے صدر کرتی بھوشن مہاجن نے اس حوالے سے کہا’’ہم اپنی طرف سے ملزمان کا کیس مفت لڑنے کی پیشکش کا فیصلہ واپس لیتے ہیں اور ملزمان جسے چاہیں وکیل کرسکتے ہیں اور بار ایسو سی ایشن ان کے دفاع میں نہیں آئے گی ‘‘۔مہاجن کاکہناتھاکہ کرائم برانچ کی طرف سے چارج شیٹ پیش کئے جانے کے بعد یہ معلوم ہواہے کہ ملزمان کے خلاف الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور اس مقدمے کو پیشہ وارانہ طریقہ سے لڑنے کی ضرورت ہے ۔