ماتاویشنو دیوی یونیورسٹی میں چھٹے جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب
کٹرہ (ریاسی) //صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے کہا کہ کٹھوعہ میں آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل جیسے واقعات کا پیش آنا شرمناک ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ ہم کہاں جارہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں کسی بھی بیٹی یا بہن کے ساتھ کٹھوعہ جیسا واقعہ پیش نہ آئے۔ صدر جمہوریہ بدھ کے روز یہاں شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے چھٹے جلسہ تقسیم اسناد میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا ’دنیا کی سب سے خوبصورت چیز ایک معصوم بچے کی مسکراہٹ ہے۔ بچوں کا محفوظ ہونا سماج کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ہر بچے کو تحفظ دینا اور اس کی حفاظت یقینی بنانا، کسی بھی سماج کی پہلی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ملک کے کسی نہ کسی کونے میں، کہیں نہ کہیں، ہمارے بچے آج گھناونی حرکتوں کے شکار ہورہے ہیں۔ حال ہی میں اس ریاست میں ایک معصوم بچی ایسی بربریت کا شکار ہوئی جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے‘۔ انہوں نے کہا ’ ملک کو آزاد ہوئے 70 برس ہوچکے ہیں۔ لیکن آج بھی اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا شرمناک بات ہے۔ ہم سبھی کو سوچنا ہوگا کہ ہم کہاں جارہے ہیں؟ ہم کیسا سماج بنا رہے ہیں؟ ہم اپنی آنے والی نسل کو کیا دے رہے ہیں؟ کیا ہم ایک ایسے سماج کی تعمیر کررہے ہیں جس میں ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو انصاف اور تحفظ کا احساس ملے؟‘۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ کٹھوعہ جیسے واقعات کو روکنا ملک کے ہر ذی حس شہری کا اخلاقی فرض ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں کسی بھی بیٹی یا بہن کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ملک کے بیشتر شہری ملک کی بیٹیوں اور بہنوں کے تئیں اپنی سماجی ذمہ داری کو نبھائیں گے‘۔ ریاستی گورنر و یونیورسٹی چانسلر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا۔کوند جن کا یہ جموں وکشمیر کا دوسرا جبکہ جموں کا پہلا دورہ ہے، نے کہا ’بھارت کے صدر جمہوریہ کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد میں نے کسی بھی ریاست کے دورے کا آغاز جموں وکشمیر سے کیا تھا۔ یہ دورہ میں نے گذشتہ برس اگست میں کیا اور اس دوران میں نے خطہ لداخ میں فوجی جوانوں سے ملاقات کی تھی۔