کولگام// مشترکہ قیادت کی جانب سے کولگام چلو کال کے پیش نظر قصبہ کو سیل کیا گیا تھاتاہم مہلوکین کے گھروں میں تعزیت کا سلسہ جاری رہا۔اس دوران جنوبی کشمیر میں بدھ کو بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا۔ کولگام میں شہری ہلاکتوں کے خلاف کولگام چلو کے پیش نظر عوامی اجتماع نا ممکن بنانے کیلئے قصبہ کو سیل کیا گیا اور کسی کو بھی آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ضلع میں بدھ کو سخت ترین پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں،جبکہ قصبہ کے داخلی اور خااجی راستوں پر سخت پہرے بٹھا دئیے گئے تھے ۔کولگام آرونی پلوامہ ،اننت ناگ کولگام ،شوپیان کولگام، کولگام دمحال ہانجی پورہ اور کولگام دیوسر قاضی گنڈروڑ پرجگہ جگہ ناکہ بندی کی گئی اور خار دار تاروں سے راستوں کو سیل کرکے لوگوں کی کسی بھی نقل وحرکت کو مسدود کرکے رکھ دیا گیا۔سخت ترین پابندیوں اور بندشوں کے باوجود لوگوں کی ایک خاصی تعداد لارو کو لگام پہنچنے میں کامیاب رہی ۔لوگوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی اور اُن کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔اس دوران جاں بحق عام شہریوں اور جنگجو نوجوانوں کے حق میں فاتحہ ودعائیہ مجالس کا اہتمام کیا گیا جس میں لوگوں کی بھاری تعداد نے شرکت کی ۔عام لوگوں نے جاں بحق افراد کے قبروں پر جاکر فاتحہ خوانی اور دعائیہ مجالس میں اُنہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا ۔یہ سلسلہ دن بھر جاری رہا ۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق جنوبی کشمیر میں سانحہ کولگام پر بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی تعزیتی ہڑتال رہی ۔ہڑتال کے باعث اننت ناگ ،پلوامہ اور شوپیان میں معمولات زندگی بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی مفلوج ہو کر رہ گئے ۔ بدھ کو سرینگر میں پابندیاں اور بندشیں ہٹنے کے ساتھ ہی سرینگر اورشمالی کشمیر کے اضلاع میں معمولات زندگی بحال ہوگئے ۔