کولگام+بارہمولہ// کولگام میں گیسو تراشنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔منگل کی صبح کامبڈ علاقے میں دسویں جماعت کی ایک طالبہ کی چوٹی کا ٹی گئی جس کے بعد لوگوں نے گھروں سے باہر آکر احتجاجی مظاہرے کئے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان واقعات کو لیکر سوشل میڈیا کے ذریعے طرح طرح کی بے بنیاد افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اور اس صورتحال کے پیش نظرپیر اور منگل کی درمیانی شب سے چاروں اضلاع پلوامہ، شوپیان، کولگام اور اننت ناگ میں موبائیل انٹر نیٹ خدمات مکمل طور معطل کردی گئی ۔اس سلسلے میں تمام موبائیل کمپنیوں کے نام ہدایات جاری کی گئیں۔دریں اثناء دلنہ بارہمولہ اور مازہامہ ماگام بڈگام میں دو نوجوانوں کو مشتبہ حالات میں گھومنے کے دوران انکی ہڈی پسلی توڑی گئی۔بارہمولہ کے دلنہ علاقے میں منگل کی دوپہر مقامی لوگوں نے ایک نوجوان کو مشکوک حالت میں دیکھتے ہی اس کا تعاقب کیا۔مشتعل ہجوم نے پکڑے گئے نوجوان کی شدید مارپیٹ کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جب پولیس کی ٹیم علاقے میں نمودار ہوئی تو لوگوں نے نہ صرف پولیس کے خلاف نعرے بازی کی بلکہ نوجوان کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔نتیجے کے طور پر پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور جب مظاہرین پھر بھی انکار کرتے رہے تو انہیں منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔افرا تفری کے بیچ ہی پولیس نوجوان کو مشتعل لوگوں کے چنگل سے چھڑا کر اپنی تحویل میں لینے میں کامیاب ہوگئی۔بعد میں اس واقعہ کے بارے میں پولیس کی طرف سے باضابطہ طور ایک بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق لوگوں کی طرف سے دبوچے گئے نوجوان کی شناخت نعیم احمد ملہ ولد غلام محی الدین ساکن ڈنڈوسہ رفیع آباد بارہمولہ کے بطور ہوئی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی چھان بین کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نعیم کا دلنہ کی ایک لڑکی کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا اور وہ اسی سے ملنے آیا ہوا تھا جہاں وہ مشتعل ہجوم کے ہتھے چڑھ گیا۔ نعیم کو فوری طور پر اسپتال لیجایا گیا جہاں اس کا علاج کیا جارہا ہے۔پولیس کے مطابق اس واقعہ کے بارے میں ایف آئی آر زیر نمبر177/2017درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ ایس ایس پی بارہمولہ امتیاز حسین نے بتایا کہمذکورہ لڑکے کو لوگوں کے ہجوم سے بچانے کی کوشش کی گئی تو وہاں مشتعل لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا ۔جس دوران پولیس کو مارپیٹ کرنا پڑی اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے پڑے۔ادھر مازہامہ ماگام بڈگام نامی گائوں میں بھی منگل کی صبح اسی طرح کا واقعہ پیش آیا۔ مقامی لوگوں نے ایک شخص کو مشکوک حالت میں دیکھتے ہی اسے دبوچ لیا۔لوگوں نے بتایا کہ مشتبہ شخص نے انہیں دیکھتے ہی ایک گائو خانے میں چھپنے کی کوشش کی جبکہ اس کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔مقامی لوگوں نے اس کی تحویل سے ایک قینچی اور ایک بوتل برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔مذکورہ شخص کی مشتعل لوگوں نے بری طرح سے مارپیٹ کی، تاہم بعد میں پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لیا۔پولیس کے ایک آفیسر نے بتایا کہ گرفتار شدہ شخص مقامی ہے اور اس سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔اس واقعہ کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی اور مکمل ہڑتال کے بیچ لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رکھا۔ ماگام کے ہی ملہ بچھن گائوں میں ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔منگل کی صبح لوگوں نے جلوس کی صورت میںماگام تک مارچ کیا اورحکام کے خلاف زوردار نعرے بازی کی۔مظاہرین نے بعد میں سرینگر گلمرگ شاہراہ پر دھرنا بھی دیا۔