کولگام//جنوبی ضلع کولگام کے ’آوہٹو‘نامی گائوں میں ایک میوہ باغ سے لارو کے ایک مغوی شخص کی نعش46روز بعد برآمد کی گئی ۔20اکتوبر کو لارو کولگام میں شیراز احمد کے مکان میں موجود 2جنگجوئوں اور فورسز میں جھڑپ ہوئی تھی جس میں دونوں جنگجو جاں بحق ہوئے تھے اور بعد میں جب مقامی لوگ مکان کے نزدیک آگئے تو یہاں موجود ایک بارودی شل پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 7شہری لقمہ اجل بن گئے تھے۔27اکتوبر کو مالک مکان شیراز احمد کو نامعلوم اسلحہ برداروں نے اس وقت اغوا کیا جب وہ گائوں کی سڑک پر موجود تھا۔اسکے بعد شیراز کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا۔ایس پی کولگام ہرمیت سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اغوا کاری کی اس واردات کے بعد پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس زیر نمبر 177/2018درج کیا گیا اور تحقیقاتی عمل شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کچھ بالائی ورکروں کی مدد سے جنگجوئوں نے شیراز کا ٹارچر کر کے اس قتل کردیا اور اسکی لاش نا معلوم جگہ پر دفنا دی ہے۔ایس پی نے کہا کہ جب تحقیقات کا دائرہ مزید بڑھایا گیا تو جیش محمد کیلئے کام کررہے 3بالائی زمین ورکروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس کے بعد مکمل منصوبہ بندی سے پردہ اٹھ گیا۔انہوں نے کہا کہ اس قتل میں مزید بالائی زمین ورکروں کے علاوہ جیش اور حزب جنگجوئوں نے مل کر کام کیا۔انہوں نے کہا کہ تفتیشی عمل کے دوران زیر حراست جنگجوئوں کے ورکروں نے آوہٹو میں ایک میوہ باغ کی نشاندہی کی جہاں شیراز کی لاش دفنا دی گئی تھی۔بعد میں پولیس نے کھدائی کر کے مجسٹریٹ کے سامنے لاش اپنی تحویل میں لی، اسکا پوسٹ کیا گیا اور قانونی لوازمات پورے کر کے اسے لواحقین کے حوالے کی۔ہر میت سنگھ نے کہا کہ قتل کرنے کیلئے استعمال کی گئی گاڑی کو بھی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اب اُن بالائی زمین ورکروں کی تلاش شروع ک گئی ہے جنہوں نے اس قتل میں معاونت فراہم کی۔