نیوز ڈیسک
سری نگر// جنوبی ضلع کولگام کے چیان دیوسر گاوں میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں دو جنگجو مارے گئے۔
آئی جی کشمیر کے مطابق کولگام تصادم آرائی میں پاکستانی جنگجو اور اُس کا ساتھی ہلاک ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی جنگجو حیدر بھائی کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کو سیکورٹی فورسز اور پولیس نے مشترکہ طورپر کولگام کے چیان دیوسر علاقے کو محاصرے میں لے کر جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار اعلیٰ الصبح جونہی سلامتی عملے سے وابستہ اہلکار مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچے تو وہاں پر موجود جنگجووں نے سیکورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔
اُن کے مطابق حفاظتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ علاقے میں محصور ملی ٹینٹوں کو خود سپردگی کرنے کا بھی بھر پور موقع فراہم کیا گیا تاہم انہوں نے سیکورٹی فورسز کی پیشکش کو بار بار مسترد کیا جس کے بعد سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دونوں جنگجو مارے گئے۔
انہوں نے کہاکہ تصادم کی جگہ اسلحہ وگولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستانی جنگجو حیدر بھائی سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش پیش تھا جبکہ اُس کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مہلوک لشکر کمانڈر عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں سیکورٹی فورسز کو انتہائی مطلو ب تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تصادم کی جگہ برآمد شدہ قابل اعتراض مواد کو مزید قانونی جانچ کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا آئی جی کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ چیان دیوسر کولگام تصادم میں پاکستانی لشکر کمانڈر اور اُس کا ساتھی مارا گیا۔
انہوں نے کہاکہ مہلوک جنگجو حیدر پاکستان کا ساکن ہے اور وہ ضلع بانڈی پورہ میں پچھلے دو سال سے سرگرم تھا اور حال ہی میں وہ جنوبی کشمیر منتقل ہوا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس کے مطابق مہلوک پاکستانی کمانڈر متعدد تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ دوسرے جنگجو کی شناخت شہباز شاہ ساکن کولگام کے بطور کی گئی اوروہ پچھلے دو ہفتوں سے سرگرم تھا۔
علاوہ ازیں پولیس نے عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔