کولگام+شوپیان//کولگام کے گھاٹ کھڈونی اور شوپیان کے ڈی کے پورہ میں محاصرہ اور تلاشی کارروائیوں کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا جس کے دوران کولگام میں 11جبکہ شوپیان میں23 افراد زخمی ہوئے جن میں سے کچھ کو سرینگر منتقل کردیا گیا جنہیں پیلٹ لگے تھے۔کولگام کے گھاٹ کھڈونی علاقے کو فوج نے ہفتہ کی صبح محاصرہ میں لیا اور جنگجو مخالف تلاشی کارروائی عمل میں لائی ۔پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں کم سے کم 3جنگجو موجود ہیں جن میں ایک اعلیٰ کمانڈر بھی ہے۔تاہم فورسز نے جونہی محاصرہ کرکے جنگجو مخالف کارروائی شروع کی تو مختلف اطراف سے نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں ،جنہوں نے فورسز پر کئی اطراف سے پتھرائو کرنا شروع کردیا ۔لیکن شدید عوامی مزاحمت کے باوجود فورسز نے گھر گھر تلاشی کارروائی جاری رکھی ۔ دن بھر علاقے میں جاری رہنے والے پتھرائو ،ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کے ساتھ ساتھ سائونڈ شلوں سے پورا گھاٹ کھڈونی علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہوا ۔طرفین کے مابین جاری رہنے والی جھڑپوں میں کم ازکم 11مظاہرین پیلٹ اور ٹیر گیس شل لگنے سے زخمی ہوئے ،جنہیں مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ کئی زخمیوں کو کولگام اور کیموہ اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے، جن میں سے ایک شدید زخمی کو اننت ناگ منتقل کیا گیا۔ مذکورہ نوجوان کی آنکھوں میں پیلٹ لگے تھے۔ادھر شوپیان کے مضافاتی علاقے ڈی کے پورہ میں مصدقہ اطلاع ملنے پر فورسز نے سنیچر کی صبح ساڑھے گیارہ بجے محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن شروع کیا۔گھرگھر تلاشی کارروائی کے دوران نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج اور فورسز پر پتھرائو کیا ۔جوابی کارروائی میں فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ۔کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی تلاشی کارروائی کے دوران جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا ۔علاقے میں فورسز اور مظاہرین میں کئی گھنٹوں تک تصادم آرائی ہوتی رہی جس کے دوران23افراد زخمی ہوئے۔عسکریت پسند مخالف آپریشن6 گھنٹے بعد شام پانچ بجے ختم کیا گیا۔آپریشن کے آغاز پر ہی شدید پتھرائو کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پیلٹ اور اشک آور کے گولے داغے گئے۔جسکی وجہ سے ایک خاتون سائرہ بانو سمیت 23 افراد زخمی ہوگئے۔زخمیوں میں 20کو علاج و معالجے کے لئے ڈی کے پورہ کے پرائمری ہیلتھ سینٹر اور تین کو ضلع ہسپتال شوپیان لایا گیا۔زخمیوں میں سے خاتون سمیت پانچ کو سرینگر منتقل کیا گیا۔