پرویز احمد
سرینگر //بھارت کی دو اہم اور معتبر طبی اداروںانڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ اور سینٹرل ڈرگس سٹینڈارڈ کنٹرول آر گنائزیشن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ 2سال کے دوران کورونا وائرس سے بچائو کیلئے بھارت میں لگائے گئے کورونا مخالف ویکسینوں میں ایک سے زیادہ منفی اثرات موجود پائے گئے ہیں۔دونوں اداروں نے کہا ہے کہ ان منفی اثرات میں سردرد، جلدپر لال دھبے، سانس لینے میں تکلیف، اُلٹی آنا اور پیٹ میں درد اور دیگر عارضی امراض قابل ذکر ہیں۔دونوں مستند اداروںسے پونے کے ایک کاروباری پرفل ساردا کی طرف سے حق اطلاع کے تحت مانگی گئی جانکاری کا جواب دیتے ہوئے حیرت انگیز انکشافات کئے گئے ہیں۔
بھارت میں اسٹرا زینکا اور سریم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پونے نے ’’کووی شیلڈ‘‘ کوویکسـ‘ ٹیکے کی جازت دی تھی۔ ان سبھی کویڈ ٹیکوں کے منفی اثرات پر پرفل شاردا کے پوچھے گئے سوال پر آئی سی ایم آر کے ڈاکٹر لیاناسوسان جارج اور سی ڈی ایس سی او ایس سے منسلک سشانت سرکار نے کہاہے کہ کورونا مخالف ویکسین سے لوگوں میں لال دھبے، لگاتار اُلٹی آنا، سنگین یا لگاتار پیٹ درد، سردرد، سانس پھولنا،سینے میں درد،جسم کے کسی خاص حصے میں کمزوری، دورہ پڑتا، آنکھوں میں درد،دھندلی بینائی ، یا ، اس کے علاوہ سخت تھکن،بخار، پٹھوں میں درد،کمزوری یا توانائی کی کمی، پیٹھ درد وغیر کی علامات دیکھی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام ویکسین کے منفی اثرات ہوتے ہیں لیکن یہ اثرات عارضی ہوتے ہیں اور چند دنوں کے بعد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ سکمز صورہ میں جنرل میڈیسن پروفیسر ڈاکٹر مدثر قادری کہتے ہیں کہ ہر ایک ویکسین کے فائدوں کو مد نظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین سے لوگوں کی جان بچی ہے مگر چند لوگوں میں منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چند لوگوں میں بخار، سردر اور دیگر منفی اثرات کا ہونا بڑی بات نہیں ہے کیونکہ یہ منفی اثراب بہت جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5سال تک کے بچوں کو دی جانے والی ویکسین سے بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن وہ منفی اثرات چند دنوں میں ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔لیکن بچے دیگر کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ ڈاکٹر قادری نے کہا کہ یہی صورتحال کورونا ویکسینوں کی بھی ہے۔