سری نگر// وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز میں اضافہ کے بیچ سیاحتی شعبہ بھی متاثر ہوا ہے اور پچھلے ایک ہفتے سے 30 فیصد بکنگ منسوخ کی گئی ہے۔
شہرہ آفاق گلمرگ کی سیر وتفریح پر آنے والے ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے بکنگ منسوخ کی ہے اور اس کی بنیادی وجہ کورونا کی تیسری لہر سے جوڑا جارہا ہے۔
گلمرگ میں سیاحتی شعبے سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل شہرہ آفاق سیاحتی مقام پر بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح موجود تھے اور یہا ں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔
اُن کے مطابق ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں کورونا کے یومیہ کیسز میں بڑھتوری کے نتیجے میں سیاحوں میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے چند دنوں سے لگ بھگ 30 فیصد سیاحوں نے بکنگ منسوخ کی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے نئے ویرنٹ اومیکرون کے خوف کی وجہ سے متعدد سیاحوں نے کشمیر کی سیر و تفریح پر آنے کا پروگرام فی الحال ملتوی کیا ہے۔
ٹور آپریٹریس اور ہوٹلرس نے بتایا کہ ایک دفعہ پھر کورونا سے اُن کے کام کاج پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیاحتی مقام گلمرگ میں جموں وکشمیر انتظامیہ نے ایڈونچر ٹورازم کے حوالے سے کئی اقدامات کئے لیکن وائرس کے باعث اب ایک دفعہ پھر سیاحتی مقام ویران دکھائی دے رہا ہے۔
مشتاق احمد نامی ایک ہوٹل چلانے والے بتایا کہ جب بھی اس طرح کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کا خمیازہ سیاحت سے جڑے افراد کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سا ل سے ہمیں اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ رواں سال برف باری چلہ کلان میں ہوئی جس وجہ سے ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے قبل از وقت ہی بکنگ کی تھی لیکن کورونا وائرس کے کیسز بڑھ جانے کے بعد اُنہوں نے فی الحال اپنی بکنگ منسوخ کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کووڈ ایس او پیز پر سختی کے ساتھ عملدرآمد ہو رہا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمیں رواں سال بھی اس صورتحال سے جھوجھنا پڑ رہا ہے۔
اُن کے مطابق وویک اینڈ لاک ڈاون سے بھی سیاحتی شعبے پر برے اثرات مرتب ہونگے۔
ایک گھوڑے بان منظور نے بتایا کہ پچھلے دس دنوں سے سیاحتی مقام گلمرگ میں غیر مقامی ٹوریسٹ کی تعداد کافی کم ہو گئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ یکم جنوری 2022 سے ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں ملکی سیاح گلمرگ کی سیر و تفریح پر آتے تھے لیکن جب سے کورونا کے یومیہ کیسز میں اضافہ ہوا سیاحوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
بتادیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور اُس کے بعد کورونا لاک ڈاون کے باعث وادی کشمیر میں سیاحتی شعبہ پچھلے تین برسوں سے بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔