کنگن // کنگن کا زخمی نوجوان12روز بعد صورہ اسپتال میں موت و حیات کی جنگ ہار گیا۔انکی ہلاکت کے خلاف ہڑتال ہوئی اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔
واقعہ کیسے ہوا؟
21سالہ نوجوان عامر حمید لون 3اپریل کو کنگن میں اس وقت زخمی ہوا تھا جب گوہر احمد کی پولیس کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت کے خلاف لوگ احتجاجی مظاہرے کر رہے تھے اور مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فورسز کی فائرنگ سے عامر حمید لون ساکن چھترگل کنگن شدید زخمی ہوگیا ، نوجوان کے سر پر گولی لگنے سے گہری چوٹ آئی تھی ،جس کو علاج و معالجہ کے لئے پہلے ٹراماہسپتال کنگن پہنچایا گیا جہاں سے ڈاکٹروں نے اسکی حالت نازک قرار دیکر اسے صورہ میڈیکل انسٹی چوٹ منتقل کیا گیا جہاں وہ 12روز تک داخل رہااور اتوارکی صبح ساڑھے پانچ بجے دم توڑ بیٹھا۔
احتجاج
نوجوان کے جاں بحق ہونے کی خبر جب اس کے آبائی علاقے چھتر گل کنگن میں پھیل گئی تو مردو زن ،بوڑھے اور بچے گھروں سے باہر آئے اور انہوںنے نوجوان کی ہلاکت پراسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی ۔ہزاروں لوگوں نے عامر کی نماز جنازہ ادا کی اور بعد میں انہیں آبائی مقبرے میں آزادی و اسلام کے نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیا گیا ۔مذکورہ نوجوان کی ہلاکت پرکنگن قصبے اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہڑتال سے زندگی درہم برہم رہی جبکہ بعد دوپہر تک ا نٹر نیٹ سہولیات بھی معطل رہیں ۔پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ،انتظامیہ نے امن و امان اور افواہوں کو روکنے کیلئے انٹر نیٹ سہولیت پر بعد دوپہر تک پابندی عائد کر دی جبکہ ناخوشگوار واقعات کو ٹالنے کیلئے بھاری تعداد میں چھتر گل ،کنگن ،سرینگر لہہ شاہراہ پر پولیس و فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ادھر لواحقین کا کہنا ہے کہ عامر حمید لون تین اپریل کو گوہر احمد راتھر کے نماز جنازہ میں شرکت کے لئے گیا تھا جس کے بعد وہاں فورسز کی گولی سے وہ شدید زخمی ہوگیا تھا ۔بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے 21سالہ نوجوان کو شاندار الفاظ میںٹیلی فون کے ذریعہ خراج عقیدت ادا کیا ،حریت (ع) چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے نوجوان کے جاں بحق ہونے پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و بربریت نے ہمیں ایک اور نوجوان سے محروم کر دیا ۔
گیالانی کا خطاب
سید علی گیلانی نے چھترگل کے معصوم طالب علم محمد عامر لون کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی افواج کے ہاتھوں معصوم شہریوں کی ہلاکتیں کسی بھی مہذب سماج کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔ شہید کے حق میں نمازِ جنازہ ادا کرنے کے مقصد سے جمع ہوئے ایک بڑے عوامی اجتماع سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے شہدائے کھڈ ونی اور پڈرپورہ کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے ایک مختصراً اجتماع سے بھی خطاب کیا اور شہید غیاث الدین جوکہ حافظ قرآن مجاہد تھا کے والدین اور لواحقین کی ڈھارس بندھائی۔گیلانی نے کہا کہ ایک غیور قوم کی حیثیت سے ہمیں اپنے شہداء کے خون کا معاوضہ بجلی، پانی، سڑک اور ملازمت جیسے حقیر مفادات کی صورت میں مانگنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
محمد یاسین ملک
محمد یاسین ملک نے عامر احمد لون کے جاں بحق ہو جانے پر اپنے غم و اندوہ کا اظہار کیا۔ ملک نے کہا کہ اس قتل نے ایک حقیقت پھر واضح کر دی ہے کہ بھارتی گولیوں اور پیلٹ کی اُڑان اور ہدف صرف کشمیری معصوموں کے سر ،چہرے،آنکھیں اور سینے ہی ہو تے ہیں اور ان کا واحد مقصد کشمیری معصومین کی جان اور زندگیاں چھین لینا ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد حکمرانوں نے ہی اپنے فوجیوں کو کشمیریوں کے تہہ تیغ قتلوں کو کشمیریوں کو تہہ تیغ پر مامور کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قتل ناحق کے لئے جہاں بھارت براہ راست ذمہ دار ہے وہیں پر اُن کے کشمیری گماشتے بھی ، جو انتہائی شرم ناک طریقے پر کشمیر میں انسانیت اور انسانی اقدار کو پائوں تلے روند ھنے میں منہمک ہیں۔ فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ شوپیان سے کولگام، سوناواری سے ہندوارہ اوربانڈی پورہ سے کنگن تک ہر جگہ اور ہر جا کشمیریوں کا لہو سڑکوں پر بے دریغ بہا یا جا رہے ۔
میاں الطاف
میاں الطاف نے عامر حمید لون کی موت پر گہرے صدمہ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو نشانہ بنانا بدقسمتی اور ناقابل یقین ہے اور ایسے واقعات کی تحقیقات ہونے چاہیے اور قصورواروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ انہوں نے مقتول نوجوان کے اہلخانہ کے حق میں فوری مالی امداد واگذار کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔