یو این آئی
غزہ// اسرائیلی طیاروں کی طرف سے ، غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کے گرد و نواح پر، کی گئی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 تک پہنچ گئی ہے ، جن میں 5 افراد پر مشتمل صحت کا عملہ بھی شامل ہے ۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے آس پاس کی عمارتوں پر فضائی حملے کئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے جاری ہیں۔ تازہ حملوں کے نتیجے میں کُل 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں 5 افراد پر مشتمل طبی عملہ بھی شامل ہے ۔ بیان میں، بین الاقوامی برادری سے اسرائیلی حملوں کے مقابل، غزہ کے شہریوں کی حفاظت کی بھی اپیل کی گئی ہے ۔ کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے آخری بم مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے کے قریب گرایا، جس سے ہسپتال کے دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا اور انتہائی نگہداشت کے کمرے ناقابل استعمال ہو گئے ہیں۔ ابو صفیہ نے کہا ہے کہ مستقل جاری حملوں کی وجہ سے زخمیوں کی دیکھ بھال کے لیے دوسرے علاقوں سے مدد طلب کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ “ہسپتال میں فی الحال 75 زخمی اور ان کے تیمار دار موجود ہیں۔ 180 رُکنی طبی عملے کے ساتھ اس وقت کمال عدوان ہسپتال میں تقریباً 350 افراد موجود ہیں”۔ ابو صفیہ نے کہا ہے کہ ہسپتال میں طبی سامان اور خوراک دونوں انتہائی محدود ہیں اور نئے طبی وفود علاقے تک نہیں پہنچ پا رہے ۔ انہوں نے نسل کشی کی جنگ کے شکار ‘غزہ ‘کے نظامِ صحت کے لیے بین الاقوامی تحفظ کا مطالبہ کیا ہے ۔
غزہ میں سردی کی شدت | 4 شیرخوار بچوں کی موت پر جرمن سفیرکا شدید ردعمل
یو این آئی
غزہ// غزہ میں سردی کی شدت سے 4 شیر خوار معصوم بچے انتقال کرگئے ۔شدید سردی میں دربدر فلسطینی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں اور ان کے پاس سردی سے بچنے کے لیے ضروری سامان دستیاب نہیں جب کہ کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی بھی شدید قلت ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ کے پناہ گزین کیمپ میں 72 گھنٹوں میں 4 فلسطینی بچے سردی کے باعث جاں بحق ہوئے ہیں، کیونکہ درجہ حرارت گر رہا ہے اور اسرائیل کی جانب سے خوراک، پانی اور ضروری امداد کا سامان غزہ پہنچنے سے روک دیا گیا ہے ۔جرمن سفیر نے سردی کے باعث معصوم بچوں کی اموات پر کہا کہ اگر یہ واقعہ ہمیں نہیں ہلاسکا تو ہم نہ تو بیت لحم میں ہونے والی (حضرت عیسٰیؑ کی) پیدائش کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی حنوکا (یہودی تہوار) کو سمجھتے ہیں۔جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں کی ہائپوتھرمیا سے اموات فوری جنگ بندی کے مطالبے کے لیے کافی ہونی چاہیے ۔دوسری جانب کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی جانب سے کرسمس کے موقع پر غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی پر اسرائیل نے احتجاج کیا ہے ۔اسرائیلی وزارت خارجہ نے پوپ فرانسس کے اسرائیل میں نمائندے ( ویٹیکن کے سفیر )کو طلب کرلیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔خیال رہے کہ کرسمس پر پوپ فرانسس نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا اور غزہ میں فضائی حملوں میں فلسطینی قتل عام پر اظہار افسوس کیا تھا۔دسمبر میں پوپ فرانسس نے غزہ میں فلسطینی نسل کشی کی آزادنہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ادھر غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں۔