زاہدبشیر
گول//ضلع رام بن کے گول سب ڈویژن سے تعلق رکھنے والی ایک بیوہ خاتون کی زرعی ملکیتی اراضی میں سڑک کی تعمیر کے دوران 27فٹ چوڑی پگڈنڈی دکھائی گئی جس کا معاوضہ اس بیوہ خاتون کو نہیں دیا گیا جو کہ سرا سر نا انصانی ہے ۔ گول گاگرہ کلی مستا پی ایم جی ایس وائی سڑک کی تعمیر کے دوران علاقہ کلی مستا میں ایک بیوہ خاتون نسیمہ بیوہ مرحوم قطب الدین کی اراضی جس میں خسرہ نمبر27میں 4کنال6مرلے آتے ہیں جبکہ خسرہ نمبر28میں صرف 2مرلے اراضی اس سڑک کی تعمیر میں آتے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس بیوہ خاتون کا صرف2کنال5مرلے اراضی کا ہی معاوضہ بنایا گیا باقی اراضی یہاں پر محکمہ مال نے باقی اراضی پر27فٹ چوڑی پگڈنڈی دکھائی ۔
کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبر رام سو بشیر احمد نائیک نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ آج کے دور میں بھی غریب عوام بالخصوص بیوہ خاتون کو بھی نہیں بخشا گیا ہے اور جس طرح سے انہوں نے 27فٹ چوڑی سڑک دکھائی وہ آج پی ایم جی ایس وائی کی سڑک بھی نہیں ہوتی ہے اور محکمہ ما ل نے 27فٹ چوڑی پگڈنڈی دکھائی ہے ۔بشیر احمد کا کہنا ہے کہ راجائوں کے دور میں بھی پالکی کا پگڈنڈی کا راستہ 6فٹ سے زیادہ نہیں ہوا کرتا ہے اور صرف اسی بیوہ خاتون کی اراضی میں27فٹ چوڑھا راستہ کہاں سے نکلا ۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ مال کو چاہئے کہ وہ اس راستے کو آگے بھی دکھائے کہاں جاتا ہے اور پیچھے بھی دکھائی ہے کہاں سے یہ راستہ آتا ہے اور کہا ں کہاں یہ 27فٹ کا ہے یا یہ صرف اسی بیوہ خاتون کی اراضی میں ہی اس کی چوڑھائی نکلی ۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن ، محکمہ مال کے دیگر اعلیٰ آفیسران اور لفٹنٹ گورنر سے مطالبہ کیا کہ اس کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہئے ۔ گول ڈاک بنگلہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبر رام سو اے نے کہا کہ اگر چہ وہ اسی سلسلے میں گول ایس ڈی ایم اور تحصیلدار کے ساتھ ملنے آئے تھے تا کہ وہ موقعہ پر جا کر اس کی پوری طرح سے تحقیق کریں گے لیکن دونوں کی غیر ماجوودگی کی وجہ سے یہ کلی مستا نہیں جا پائے ۔ بشیر احمد نے کہا کہ وہ جلد پھر سے گول آئیں گے اور پوری انتظامیہ کی ٹیم کے ہمراہ علاقے میں جا کر اس بیوہ خاتون کے ساتھ نا انصافی کا بغور جائزہ لیں گے تا کہ سچ سامنے آ سکے ۔