بانہال // جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں حزب کمانڈر سبزاراحمدبٹ اور اس کے ساتھی کی ہلاکت کے سلسلے میں مکمل بند رہا اور قصبہ بانہال اور اس کے اطراف میں کاروباری سرگرمیاںبری سے متاثر ہوکر رہ گئیں۔ بند کی کال اگرچہ کسی بھی جماعت یا تنظیم نے نہیں دی تھی تاہم بیشتردکانداروں نے اتوار کی صبح سے اپنی دکانیں نہیں کھولیں اور قصبہ میں مکمل بندرہا،تاہم گوشت ، دودھ وغیرہ کی بعض دکانیں کھلی رہیں۔ بند کے پیش نظر شاہراہ پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے، مقامی ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہا جس کی وجہ سے سینکڑوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس سلسلے میں بات کرنے پر بیوپار منڈل بانہال کے صدر شمس الدین راہی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بانہال بند کی کال بیوپار منڈل نے نہیں دی تھی البتہ دکانداروں نے از خود ہی بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بانہال کے حالات پر وادی کشمیر کے حالات اثرا نداز ہوتے رہتے ہیں اور کسی کی کال کے بغیر ہی کشمیر میں ہونے والے تشدد پر ہڑتالیں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر جب تک حل نہیں کیا جائے گا تب تک ایسے حالات کا رونما ہونا معمول کی بات ہے،کیونکہ ظلم و جبر کے خلاف پر امن ہڑتال کا حق آئین نے دے رکھا ہے جس کا استعمال دکاندار اور تاجر کرتے رہتے ہیں۔ شاہراہ پر ٹریفک کی بندشوں اور ریل سروس کی معطلی کے پیش نظر سینکڑوں مسافروں کو دن بھر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی مسافروں نے پیدل ہی ٹنل پار کیا۔