سرینگر//کشمیرکی رواں صورتحال کومودی سرکارکی اَن دیکھی ‘سے تعبیرکرتے ہوئے ‘را‘کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دُلت نے کہاکہ وادی میں موجودہ حالات90سے کہیں زیادہ ابتراورپُرخطر ہیں۔انہوں نے سنگبازی کے رُجحان کوجنگ بازی سے کہیں زیادہ مہلک قراردیتے ہوئے کہاکہ کشمیری نوجوان طلباءہوں یاطالبات پتھربازیای میں فخرمحسوس کرتے ہیں ۔واجپائی کے معتمدخاص رہے امرجیت سنگھ دُلت نے مودی کوتھیٹرکااُستاداور نواز شریف کوکاریگر قراردیتے ہوئے سوالیہ اندازمیں کہاکہ بھارت، کشمیرمعاملے پر پاکستان سے بات کرنے میں خوفزدہ کیوں ہے؟۔بھارت کی اعلیٰ ترین خفیہ ایجنسی’تحقیقاتی وتجزیاتی ونگ‘RAWکے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دُلت نے کشمیر کی موجودہ صورت حال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1990 میں جب مسلح جدوجہد عروج پر تھی تو ا±س وقت بھی حالات اس قدرخراب نہیں تھے۔ایک انٹرویو میں اے ایس دولت نے اس سوال پر کہ کیا حالیہ غیر مسلح جدوجہد موجودہ حکومت کے دور میں خراب سے خراب تر ہوئی ہے، کا جواب’ ہاں‘ میں دیا۔انہوں نے کہاکہ بلاشبہ کشمیروادی میں موجودہ سنگین صورتحال پیداہونے کی ایک بڑی وجہ موجودہ سرکارکی نااہلیت بھی ہے ۔اے ایس دُلت کہنا تھاکہ 1990کے مقابلے میں اب کی صورت حال زیادہ خراب ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں موجودہ حالات بہت خراب ہیں کیونکہ اس میں نوجوان شریک ہیں اور کشمیری نوجوان قابو سے باہر ہوچکے ہیں۔1980کی دہائی میں کشمیرمیں انٹلی جنس کے اسپیشل ڈائریکٹررہے امرجیت سنگھ دُلت کاکہناتھاکہ پوری وادی میں نا اُمیدی کی فضا پائی جاتی ہے ۔راکے سابق سربراہ اے ایس دولت نے کہاکہ آج کے کشمیری نوجوان مرنے سے نہیں ڈرتے جبکہ گاو¿ں والے، طلبا اور یہاں تک کہ لڑکیاں بھی گلیوں پر آرہی ہیں ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ اے ایس دُلت نے کا مزید کہنا تھا کہ 1990میں مسلح عسکریت پسندی اور شدت پسندی تھی جو آج نہیں ہے، اسوقت بہت زیادہ ہتھیار تھے اور عسکریت پسندی زیادہ تھی لیکن آج جب نوجوان اور لڑکیاں پتھروں سے لڑتے ہیں تویہ صورت حال بدترین ہے۔ دُلت نے کشمیرکی موجودہ صورتحال کوغیرمعمولی قراردیتے ہوئے کہاکہ آج کے کشمیری نوجوان بشمول کالج واسکول طالبات کو پتھراو¿ کرنے پر فخر ہے، وہ زیادہ نہیں چھپتے، اسکول کی لڑکیاں اور خواتین پتھراو¿ کے لئے نکل آتی ہیں، کشمیر کی صورت حال ایسی کبھی نہیں رہی۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مایوس کن حصہ یہ ہے کہ یہ لڑکے اور لڑکیاں ہاتھوں میں پتھرلئے اس بات سے بے پرواہ ہیں کہ ان کے والدین کیا محسوس کرتے ہیں۔سابق ‘را‘چیف نے کہا کہ یہ حیرانی کی بات ہے کہ بھارت کیوں پاکستان سے مذاکرات کرنے سے ہچکچاتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہمجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ بھارت، کشمیر کے حوالے سے پاکستان سے بات کرنے سے خوفزدہ کیوں ہے، انھیں وضاحت کرنی ہے۔انہوںنے کہاکہمیں اعتراف کرتا ہوں کہ مودی جی (وزیراعظم نریندرا مودی) نے اچھا آغاز کیا تھا، انھوں نے پاکستان جاکر ہم سب کو حیران کردیا تھا اور اس کے بعد کیا ہوا، مشکل بات یہ ہے کہ مذاکرات کے لیے پاکستان ایک آسان ریاست نہیں ہے۔اے ایس دُلتنے مزید کہاکہ پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے بھارت کا موجودہ موقف کہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، بھی بے معنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چیزیں کئی سطح پر پیش آرہی ہیں، ہمیں یہاں اور وہاں کے واقعات سے بالاتر ہوکر مذاکرات کرنے ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ یقیناً ہمیں اوڑی، گرداسپور اور پٹھان کوٹ واقعات کی وضاحت کی ضرورت ہے لیکن مجھے بتایا گیا کہ دونوں جانب کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرز اب مذاکرات کررہے ہیں، مذاکرات خارجہ سیکریٹری اور وزیراعظم کی سطح پر ہونا ضروری ہیں، مودی جی تھیٹر کے استاد ہیں اس لیلئے وہ ایسا کرسکتے ہیں۔‘را‘ کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ معذرت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ نواز شریف بھی کاریگر ہیں، اس طرح یہ برابری کا معاملہ ہے ۔امرجیت سنگھ دلت نے کہاکہ بھارت کیلئے کشمیریوں کے بجائے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنا آسان ترین ہے۔انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کے کشمیرمیں حالات سے نمٹنے میں ناکام رہی، انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا’جی بالکل بلکہ مجھے یہ کہنے دیجیے کہ ہم نے پاکستان کو کشمیروادی میں دوبارہ قدم جمانے کی دعوت دی تھی اور اکتوبر2016 تک چیزیں ابتر ہو چکی تھیں۔