سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکمرانوں کے استعماری عزائم کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں دھماکہ خیز صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے۔ بھارتی جمہوریت لکھن پور کے اُس پار موجود ہو تو ہو لیکن کشمیر میں اِس کا روُپ آمرانہ، فسطائی اور ظالمانہ ہے۔ یہاں بھارت کی جمہوریت ڈھونگ، ڈھکوسلا اور فریب کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔ 1993 ء میں جب میر واعظ عمر فاروق نے سید علی گیلانی ، یٰسین ملک اور شبیر احمد شاہ کے تعاون سے حریت کانفرنس کی شکل و صورت میںایک جمہوری مُزاحمتی پارلیمنٹ قائم کی تو متحدہ جہاد کونسل نے اِس کو تعاون دینے میں ہی مَعْروضیّت کا راز مضمر پایا۔ یوں ایک ایسی جمہوری مزاحمتی تحریک برپا ہوئی کہ ہزاروں انقلاب پسند کشمیری نوجوانوں نے اس تحریک سے وابستہ ہونے میں سہولت محسوس کی۔ پوری قوم گھٹن ماحول سے نکل کر جمہوری انداز میں حقِ خود ارادیت کے فقیدالمثال اجتماعات کے مناظر پیش کرتی رہی۔ بھارت سرکار یہاں جمہوری جدوجہد کی راہوں کو مَسْدُود کرنے کے لیے NIA جیسے اداروں اور مزید آمرانہ قوانین کا سہارا تلاش کرکے غیر شعوری طور ایک نئے انقلاب کو دعوت دے رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہاں مکمل سیاسی گھٹن کا ماحول پیدا کر کے آزاد کشمیر کے انقلاب پسند لاکھوں نوجوانوں کو کشمیر کا رُخ اختیار کرنے کی دعوت دی جائے؟ بھارتی حکمران شُترمُرغ کی طرح آنکھیں بند کر کے خطرات سے کھیل رہے ہیں۔