۔24گھنٹوں میں 1400کلو گرام غیر معیاری گوشت بر آمد،تیسرے روز بھی شہر اور دیہات میں چھاپہ ماری
پرویز احمد
سرینگر //وادی میں سڑے ہوئے گوشت کے کاروباریوں نے سرکاری کارروائی سے بچنے کیلئے سڑکوں اور کھیت کھلیانوں میں بڑی تعداد میں گوشت پھینکنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے انسانی جانوں کو دوگنا خطرہ لاحق ہے۔ ڈرگ اینڈ فوڈ سیفٹی کنٹرول کی طرف سے چھاپے اور سڑے ہوئے گوشت اور دیگر غیر محفوظ کھانے پینے کی اشیا ضبط کرنے پر فوڈ سیفٹی کے معیارات میں سنگین خامیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔وادی کے متعدد مقامات پر بوسیدہ گوشت اور اس سے بنی مصنوعات کے سکینڈل نے اہل وادی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ محکمہ فوڈ سیفٹی نے جموں و کشمیر میں گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران سڑے ہوئے گوشت، کباب، گشتابے اور چکن کے 1400کلو گرام ضبط کرکے ضائع کئے۔کمشنر فوڈ سیفٹی سمیتاسمرتی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’پچھلے 24گھنٹوں کے دوران ہم نے جمعرات دیر گئے جموں میں فیکٹری مالکان سے سڑے ہوئے گوشت اور چکن کے800کلو گرام ضبط کرکے ضائع کئے۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کے دن محکمہ کے افسران نے اننت ناگ میں کئی دکانوں، فیکٹریوں ، ریستوران اور ہوٹلوں کے معائنہ کے دوران 600کلو گرام سڑا ہوا گوشت،کباب، گشتابے اور دیگر وازوان کے ڈشز کو ضبط کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر کے لال بازار علاقے میں بوریوں میں بند سڑی ہوئی سریوں کو بڑی تعداد میںپھینکا گیا تھا لیکن ہماری ٹیم کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی میونسپلٹی اہلکاروں نے اس کو ہٹا دیا تھا ۔ کمشنر فوڈ نے بتایا کہ یہ معاملہ سنگین رخ اختیار کرچکا ہے کیونکہ ناجائز منافع خور سرکاری کارروائی سے بچنے کیلئے اب خود ان اشیاء کو سڑکوں پر پھینک رہے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر فوڈ سیفٹی سرینگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ لال بازار میں بکروں کے سرے بوریوں میں بھرے تھے اور جب وہاں ہماری ٹیم پہنچی تب تک میونسپلٹی اہلکاروں نے ان کو ہٹالیا تھا ۔
اننت ناگ
عارف بلوچ کے مطابق فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ نے اننت ناگ میں غیر قانونی گوشت کی تجارت، مصنوعی کھانے کے رنگوں کے استعمال پر بڑا کریک ڈان کیا۔جاری کارروائی کے تحت جمعہ کو اننت ناگ میں 6 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔منجمد گوشت اور گوشت کی مصنوعات کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کی ایک ٹھوس کوشش میں، اسسٹنٹ کمشنر فوڈ سیفٹی اننت ناگ کی قیادت میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے ضلع کے مختلف فوڈ بزنس آپریٹرز سے تقریباً 400 کلو گرام غیر متعینہ منجمد گوشت برآمد کیا۔ان 400 کلو گرام میں سے 250 کلو گرام کو انسانی استعمال کے لیے نا مناسب سمجھا گیا اور متعلقہ میونسپل کمیٹیوں کے تعاون سے موقع پر ہی تلف کر دیا گیا۔ باقی 150 کلو مزید تفتیش کے لیے ضبط کر لیا گیا۔غیر متعینہ منجمد گوشت کی بازیابی ضلع کے مضافات بشمول ویرناگ، کوکرناگ اور قاضی گنڈ میں کئے گئے وسیع چھاپوں کے دوران کی گئی۔ معائنوں میں زیادہ خطرہ والے اداروں پر توجہ مرکوز کی گئی، خاص طور پر جو گوشت اور گوشت کی مصنوعات کی پروسیسنگ اور ذخیرہ کرنے میں مصروف ہیں۔ہائی رسک اداروں کے دوبارہ ٹارگٹڈ معائنے کے ایک حصے کے طور پر، ٹیم نے میسرزکھانڈے پولٹری سرنل کی طرف سے بار بار خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی، جو پہلے غیر متعینہ منجمد خوراک کو ذخیرہ کرتے ہوئے پایا گیا تھا۔ قانونی طریقہ کار کے مطابق، مزید خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے احاطے کو سیل کر دیا گیا۔ایک متوازی نفاذ کی مہم میں، فوڈ سیفٹی ٹیم نے اسٹریٹ فوڈ میں مصنوعی کھانے کے رنگوں کے غیر قانونی استعمال کے خلاف بھی کارروائی کی۔ معائنہ کے دوران تقریباً 100 کلو گرام مصنوعی رنگ کے پیکٹوں کوتلف کر دیا گیا۔ اس میں شامل دکانداروں کو اس طرح کی ممنوعہ اشیا سے پیدا ہونے والے سنگین صحت کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور انہیں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ 2006 کے تحت سخت انتباہ جاری کیا گیا۔محکمہ نے صحت عامہ کو خطرے میں ڈالنے والی خلاف ورزیوں کے خلاف اپنی زیرو ٹالرنس پالیسی کی توثیق کی اور کہا کہ قانون کی دفعات کے مطابق ضلع بھر میں نگرانی اور نفاذ کی کارروائیاں بلا روک ٹوک جاری رہیں گی۔
پلوامہ
مشتاق الاسلام کے مطابق فوڈ سیفٹی محکمے نے لاسی پورہ میں کارروائی کرتے ہوئے مشہور ریسٹورنٹس سے 50 کلو مضر صحت گوشت برآمد کرلیا۔ یہ گوشت چکن، کانتی، رستہ، کباب اور بریانی جیسے روایتی کشمیری وازوان پکوانوں کی تیاری میں استعمال ہو رہا تھا۔جمعہ کے روز متعدد گوشت کی دکانوں،ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں پر اچانک چھاپے مارے گئے اور دستیاب گوشت و چکن کے معیار کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی گئی۔ معائنے کے دوران دکانداروں اور ہوٹل مالکان کو سختی سے متنبہ کیا گیا کہ پرانا، باسی یا مضر صحت گوشت فروخت کرنے سے باز رہیں، بصورت دیگر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اسسٹنٹ کمشنر فوڈ سیفٹی ہلال احمد میر نے بتایا کہ برآمد شدہ مضر صحت گوشت کو فوری طور پر تلف کرنے کیلئے میونسپل کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔