اشفاق سعید
سرینگر//سولر روف ٹاپ سسٹم کشمیر اور دیگر برفباری والے علاقوں میں بجلی کی مسلسل بندش اور دیگر نقصانات سے چھٹکارا پانے کیلئے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ رہائشی مکانات، صنعتی اور تجارتی تنصیبات، تعلیمی اداروں، سرکاری اور دفاعی اداروں وغیرہ کی جھکی ہوئی چھتیں سولر روف ٹاپ کے لئے مثالی طور پر موزوں تھے کیونکہ برف اور بارش سے عمارتوں کی حفاظت کے علاوہ ان چھتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ کشمیر میں سولر روف ٹاپ کی مالی قابل عملیت نسبتاً بہت پرکشش ہے کیونکہ زمین کی قیمت صفر ہے اور سولر ماڈیولز کے لئے کسی بنیاد یا بڑے معاون ڈھانچے کی ضرورت نہیں ہے۔انکا ماننا ہے کہ کشمیر میں پہلے سے دستیاب بڑے سائز کی چھتوں نے سولر روف ٹاپ پاور جنریٹنگ سسٹم کی ترقی کا بہترین موقع فراہم کیاہے۔ اگرچہ ابھی تک جموں و کشمیر یوٹی میں سولر روف ٹاپ کی صلاحیت کے بارے میں کوئی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے، پھر بھی کچھ ماہرین نے اس کی تخمینی صلاحیت کو ہماری کل توانائی کی کھپت کے50فیصد کے قریب لگایا ہیاگر صارفین کی کل تعداد میں سے صرف نصف ہی اپنے گھروں اور عمارتوں پرروف ٹاپ سولر سسٹم نصب کریں۔
روف ٹاپ سولر سسٹم
روف ٹاپ سولر پاور سسٹم ایک فوٹووولٹیک (PV) سسٹم ہے جس میں سولر پینل ہوتے ہیں جو بجلی پیدا کرتے ہیں اور عمارتوں( سول یا کمرشل ڈھانچے) کی چھت پر نصب ہوتے ہیں۔ شمسی توانائی کا نظام فوٹو وولٹیک ماڈیولز، ماونٹنگ سسٹم، کیبلوں، سولر انورٹروں اور دیگر برقی لوازمات پر مشتمل ہوتا ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ روف ٹاپ سولر سسٹم عام طور پر چھوٹے ہوتے ہیں جن کی صلاحیت رہائشی مکانات پر1 اور 20 کلوواٹ (kW) کے درمیان ہوتی ہے، جب کہ کمرشل عمارتوں میں عموماً 100 کلوواٹ اور 1 میگاواٹ (میگاواٹ) کے درمیان صلاحیت ہوتی ہے۔
غلط فہمی دور کریں
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غلط فہمی ہے کہ سخت موسمی حالات اور برف باری والے علاقوں کی وجہ سے کشمیر میں ملک کے دیگرگرم اورذیلی یا نیم گرم علاقوں کے مقابلے میں بہت کم شمسی صلاحیت موجود ہے تاہم ان ماہرین کا ماننا ہے کہ اس غلط فہمی کو یہ جاننے کے بعد ختم کرنے کی ضرورت ہے کہ آرمینیا اور سربیا جیسے ممالک دنیا کے بہت سے اونچائی والے سردترین ممالک میں شامل ہیں جن میں شمسی توانائی کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ درحقیقت برفانی علاقوں میں سولر پلانٹس کی تنصیب مقامی بے روزگاری کے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ ا?لودگی کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے ایک اہم راستہ فراہم کرتے ہیں۔ماہرین کا کہناہے کہ سولر روف ٹاپ کے ضروری اجزاء جیسے سولر ماڈیولز، انورٹر، بیٹریاں اور ا?پس میں جڑنے والی کیبلوں کی کارکردگی اور زندگی سرد موسمی حالات میں زیادہ بہتر رہتی ہے۔انکا ماننا ہے کہ ان اجزاء سے پیدا ہونے والی حرارت کو ماحول میں موثر طریقے سے منتشر کیا جاتا ہے۔
کشمیر میں وسیع امکانات
ماہرین کا مزید کہناتھا کہ ہماچل پردیش نے عالمی بینک کی مدد سے سپتی وادی میں 1000 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ لگانے کے منصوبے کو منظوری دی ہے۔یہ ایسا علاقہ ہے جو سال کے ایک تہائی تک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچارماہ تک سا ل میں برف سے ڈھکے رہنے والے سپتی ہماچل پردیش میں1000میگاواٹ شمسی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے تو کشمیر کے کچھ دور دراز علاقوں میں اس طرح کے بڑے پروجیکٹوں کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا تاہم ان ماہرین کے مطابق اس طرح کے بڑے پروجیکٹوں کو وقت کے ساتھ چلانے کیلئے مضبوط منصوبہ بندی، لاجسٹکس، گرڈ تک رسائی، رکھ رکھائو، علم کا اشتراک اور صلاحیت سازی کے چیلنجز موجود ہیں۔ان ماہرین نے مزید بتایا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ کشمیر میں شمسی تابکاری جموں میں 5.17کلو واٹ گھنٹہ فی مربع میٹر فی دن کے مقابلے میں نسبتاً کم4.7کلوواٹ گھنٹہ فی مربع میٹرفی دن ہے،اس کے باوجودکشمیر میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی قابل عملیت کم سرمائے کی لاگت، ا?سان تنصیب، بجلی کے بلوں میں بچت، بجلی کی بندش کو کم سے کم کرنے، ماحولیاتی اثرات وغیرہ جیسے بہت سے فوائد کی وجہ سے جموںسے کہیں زیادہ ہے۔ان کے مطابق ایک اور نمایاں فائدہ یہ ہے کہ کشمیر میں سولر روف ٹاپ کو اکثر بارشوں،برف باری اور نسبتاً صاف ماحول سے قدرتی صفائی کی وجہ سے تقریباً کسی رکھ رکھائو کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
سولر روف ٹاپ سستے او ر منافع بخش کاروباری زوال اور منافع میں کمی کے دور میںچھوٹے سولر روف ٹاپ پلانٹس کے قیام کی مہم نے صارفین کے لئے سرمایہ کاری پر پرکشش منافع فراہم کرتے ہیں۔ بجلی سیکٹر سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی صارفین کے ماہانہ بجلی کے بلوں میں بڑی رقم بچانے کا فول پروف طریقہ ہے۔انکاکہناہے کہ5کلو واٹ کا سولر سسٹم درمیانہ لوڈ کے کشمیری گھروں اور دفاتر کو موثر طریقے سے چلانے کا ایک مثالی حل ہے۔ماہرین کے مطابق اپنی بجلی پیدا کرنے سے صارفین نہ صرف اپنی بجلی کی قیمتوں میں کمی کرسکتے ہیں بلکہ اپنی جائیدادوں کی قیمت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ گرڈ پر انحصار کو بھی کم کرسکتے ہیں۔
اوسط پیداوار
5کلوواٹ کا ایک پلانٹ تقریباً 450مربع فٹ چھت کے رقبے پر محیط ہے اور گرمیوں، بہار اور خزاں کے موسموں میں روزانہ 20 سے 30 یونٹ پیدا کرتا ہے اور سردیوں یا دوسرے مہینوں میں ابر ا?لود دنوں میں اس کا 50فیصد حصہ پیدا کرتا ہے۔
لاگت
5 کلو واٹ کے گرڈ سے منسلک پلانٹ کی لاگت حکومت کیلئے2.56 روپے ہے جس میں سے فائدہ اٹھانے والوں کا حصہ1.10 لاکھ روپے ہے جبکہ باقی1.46 روپے کی رقم سبسڈی ہے جو کہ 57فیصد کے حساب سے ہے۔3کلو واٹ کے پلانٹ کے لیے جس کی قیمت تقریباً1.57 لاکھ روپے ہے، سبسڈی1.02 لاکھ روپے ہے جو65فیصد بنتی ہے اور پلانٹ لگانے والے کو صرف55224روپے خرچ کرنے ہیں
اقتصادیات
اگر آپ 5کلوواٹ بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن صرف 3کلوواٹ استعمال کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے 2کلوواٹ بجلی برآمد کی ہے اور یہ اضافی بجلی آپ کے ماہانہ بل میں ظاہر ہو گی اور اسے مستقبل کے دنوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر پیداوار صرف 2 کلو واٹ ہے اور گرڈ سے حاصل کردہ لوڈ 5 کلو واٹ ہے تو باقی 3 کلو واٹ لوڈ گرڈ سے نکالا جائے گا۔ درآمد، برآمد اور خالص توانائی کو بغیر کسی انسانی مداخلت کے سمارٹ میٹروںسے خود بخود ماپا جاتا ہے۔ ان علاقوں میں جہاں سمارٹ میٹر ابھی نصب ہونا باقی ہیں، ان توانائی کے اعداد و شمار کو خاص قسم کے میٹروں سے ماپا جاتا ہے جنہیں نیٹ میٹر کہا جاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سسٹم اس وقت تک کام کرتا ہے جب تک محکمہ بجلی سے گرڈ سپلائی دستیاب ہے اور بجلی کی بندش کے وقت کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ان کے مطابق یوں اس سکیم کا بنیادی مقصد صارف کے بجلی کے بل کو ختم کرنا یا کم کرنا ہے اور ساتھ ہی ڈسکام(بجلی سپلائی کرنے والی کارپوریشن ) کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ ماہرین کے مطابق کچھ خرابیوں کے باوجود بہت سے صارفین ،جنہوں نے 3 سے 4 سال پہلے سولر روف ٹاپ انسٹال کئے تھے، پرکشش منافع کی وجہ سے حالیہ سکیم کے تحت ان میں توسیع کے لیے گئے ہیں۔
پلانٹ لائف
وارنٹی کے تحت سولر روف ٹاپ پلانٹ کی عمر25سال ہے حالانکہ یہ اس مدت کے بعد بھی کام کرتا ہے تاہم پیداوار کم ہوتی ہے۔ پلانٹ بجلی کے بلوں میںلگ بھگ 500 روپے فی کلو واٹ ماہانہ بچت کرتا ہے۔ اس لیے 5 کلو واٹ کا پلانٹ صارفین کو 25 برسوں میں کم از کم 5 لاکھ روپے کی بچت کرے گا۔
پلانٹ کتنا لوڈ اٹھائیگا؟
خاص قسم کے انورٹر، جنہیں ہائبرڈ انورٹرکے نام سے جانا جاتا ہے اور سٹوریج بیٹریوں کے ساتھ شمسی توانائی کو دن کے وقت ذخیرہ کیا جا سکتا ہے اور اسی کو بجلی کی بندش اور رات کے اوقات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ روایتی لیڈ ایسڈ بیٹریوں کے ساتھ، ایل ای ڈی لائٹس، کمپیوٹر چارجرز، موبائل چارجروں، وائی فائی فائبر راوٹر، ٹی وی، فریج، پنکھا وغیرہ جیسے کم لوڈکو استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم بھاری لوڈجیسے رائس کوکر، الیکٹرک آئرن، گیزر، الیکٹرک کمبل غیرہ کیلئے لیتھیم آئن بیٹریاں سب سے زیادہ موزوں ہیں بشرطیکہ ہیٹنگ لوڈ کو الگ سے استعمال کیا جائے۔ لیتھیم ،جوسفید سونے کے نام سے جانا جاتا ہے لیتھیم آئن بیٹریاں بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔سولر روف ٹاپ پلانٹ تقریباً 0.73 ٹن کاربن سالانہ فی کلو واٹ کے حساب سے چھوڑتا ہے جو کہ 33 درخت لگانے کے برابر ہے۔