سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے فتح کدل میں فورسز کے ہاتھوں مالک مکان کے جواں سال فرزند رئیس احمد اور دو عسکری نوجوان معراج الدین بنگرو ،فیض مشتاق وازہ کو جاں بحق کئے جانے اور مکان کومکمل طور مسمار کرنے پرانتہائی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیٹے کی ہلاکت کے پیش نظر مکان مالک کو دل کا دورہ پڑنے کے واقعہ کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ عوام پر سرکاری ظلم و زیادتیوں ، بہیمانہ ہلاکتوں، بلا وجہ گرفتاروں ، پبلک سیفٹی ایکٹ کے اطلاق ، مکانوں اور جائیداد کی تباہی ، طلبا کی ہراسانی اور صحافیو ں پر حملوں و دیگر تشدد آمیزیوں کیخلاف آج 18 اکتوبر بروز جمعرات احتجاجی ہڑتال کی جائے اور 19 اکتوبر بروز جمعہ بعد از نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے کئے جائیں۔مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ سرکار کی طرف سے لوگوں پر ظلم و تشدد کی کارروائیوں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جو فورسز کی مختلف طرح کی تشدد آمیز کارروائیوں کی صورت میں نمایاں ہورہی ہے۔ سرکاری مشینری عوام کی جذبہ مزاحمت کو دبانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کر رہی ہے۔ نوجوانوں کو بے بنیاد کیسوں میں الجھا کر پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت کشمیر سے باہر کی جیلوں میں مقید کیا جاتا ہے، مواصلاتی نظام انٹرنیٹ کو بار بار بند کیا جاتا ہے، یونیورسٹی اور کالجوں میں درس و تدریس بند کی جاتی ہے تاکہ طلاب کشمیریوں کی ہلاکتوں اور ان پر ہو رہے ظلم و ستم کیخلاف احتجاج نہ کرسکیں، کشمیر سے باہر کی یونیورسٹیوںمیں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو بے بنیاد کیسوں میں الجھا کر انہیں ہراساں کیا جارہا ہے یہاں تک کہ رپورٹنگ اور فوٹو گرافی سے منسلک صحافیوں کوبھی نہیں بخشا جاتا ہے اور ان کی بھی مار پیٹ کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کشمیر میں کوئی قانون نہیں ماسوائے سرکاری تشدد کی لا قانونیت کے۔ایسے میں احتجاجی ہڑتال کے سوا اس سرکاری ظلم و تشدد کیخلاف آواز بلند کرنے اور اپنا عزم ظاہر کرنے کا اور کوئی ذریعہ نہیں رہتا۔