نئی دہلی//آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کشمیرمیں بگڑتی صورتحال اور گذشتہ 8مہینوں سے جاری مسلسل تشددپر گہری تشویش کا اظہارکیاہے۔نوید حامد نے ریاست میں امن وامان قائم بحال کرنے میں ناکامی کیلئے مودی حکومت اورریاستی پی ڈی پی و بی جے پی کی اتحادی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراےاہے۔انہوںنے کہا کہ مشاورت کا مانناہے کہ کشمیری عوام میں حکومت کے خلاف غصہ اور بداعتمادی ہے جس کو سرکار بے جا طاقت کے ذریعہ کشمیری عوام کو ظلم کا نشانہ بنارہی ہے۔انہوںنے بی جے پی قیادت کی شدیدنکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی میں پالیسی سازوں کی ہداےت کے تحت پتھراو کرنے والوں کے ساتھ فورسز کاشدید ردعمل ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچارہاہے۔اس بحران کا ایک بدنماپہلو یہ بھی ہے کہ بی جے پی لیڈران اس بات کو منوانے کیلئے مسلسل بضد ہے کہ کشمیر میں لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے اور یہ کوئی ایسا سیاسی بحران نہیں ہے جس کو تمام اطراف کے ساتھ ڈائیلاگ ، بات چےت اورلوگوں تک رسائی کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کی جائے۔نوید حامد نے کہاکہ یہ ستم ظریفی ہی کی بات ہے کہ حکومت کے پاس پتھر او کرنے والوں سے نمٹنے کیلئے پوری قوت کے ساتھ فوج کو استعمال کرنے کی پالیسی موجود ہے لیکن وہی حکومت سکما،بستر ،مدھیہ پردیش میں جدید ترین اسلحوں سے پوری طرح لیس عسکریت پسندوں کانشانہ بننے والے سی آرپی ایف کے عملوں کو جدید ہتھیار تک مہیانہیں کراتی۔انہوںنے کہاکہ اس سے بڑھ کر غیر ذمہ دارانہ سیاسی حکمت عملی کیاہوسکتی ہے کہ کشمیری عوام اور احتجاجیوں سے بات چےت کرنے کے بجائے ان کے خلاف ظالمانہ طاقت کا استعمال کیاجارہاہے۔سابق آرمی چیف جنرل ملک،لیفٹیننٹ جنرل پناگ، اورسابق جنرل آفیسرکمانڈنگ لیفٹیننٹ ہڈاسمیت تمام سینئر سیاست داں، ماہرین دفاع نے ریاست میں سیاسی بحران کو ختم کرنے کیلئے تمام فریقوں کے ساتھ سیاسی ڈائیلاگ شروع کرنے کی التجاکی ہے۔مرکز نے ان کی گذارشوں اورسیاسی جماعتوں کی اپیلوں کو یکسر نظراندازکردیاہے۔ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہورےت ہے اس لئے ہمارے لیڈران کی رسائی ان تمام لوگوں تک بھی ہونی چاہئے جو قومی مرکزی دھارے سے پیچھے رہ گئے ہیں، ان کے زخموں پر نمک پاشی کے بجائے ان پر مرہم لگانے کی ضرورت ہے۔نوید حامد نے کہاکہ اس بحران کا ایک غمناک پہلو یہ بھی ہے کہ وادی کشمیر کے نوجوان بھی اس بات کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں کہ ریاست میں سیاسی بحران کے حل کو صرف اور صرف پرامن تحریک کے ذریعہ ہی حاصل کیاجاسکتا ہے ،پرتشدد تحریک کے ذریعہ یہ ممکن نہیں۔ہم سب کو پرامن راستے پر چلنے اور مسئلہ کے تئیں پرامن حل کی بازےابی کیلئے بات چےت شروع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔دن بہ دن کشمیر کے نوجوان وحشت زدگی کے احساس میں مبتلاہوتے جارہے ہیں کیونکہ دائیں بازو کی آرایس ایس سے منسلک تشدد برپاکرنے والی تنظیموں کے ذریعہ بی جے پی کی زیرحکومت اکثرریاستوںکے تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباءپرمسلسل حملے کئے جارہے ہیں۔ان شرپسندوں کے خلاف حکومت کو فورا سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اسی لئے دوسری ریاستوں میں زیرتعلیم ذہین طلباءکی ایک اچھی خاصی تعداد تعلیمی ادارہ چھوڑدےتے ہیں کیونکہ ریاستی حکومتیں ان معصوم حملہ کرنے والے مجرموں کی سرپرستی کررہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ کیا بی جے پی اور دیگر دائیں بازو کی تنظیمیں یہ سمجھنے میں بالکل ہی ناکام ہوگئی ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کی خوداعتمادی ختم ہونے سے کیاخطرہ پیداہوگا؟اس بات کو بیان کرنا بے حد ضروری ہے کہ سابق وزیر خارجہ اور بی جے پی لیڈر یشونت سنہاکی قیادت میں سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے حال ہی میں وادی کشمیرکادورہ کیاتھااور اس بحران کو حل کرنے کیلئے سفارشات سے متعلق ایک ویژن دستاویز حکومت ہند کو سونپاہے۔اس لئے مشاورت حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فوراجبر واستبداد اور قوت کے بے جا استعمال سے بازآجائے اور سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی پالیسیوں کے طرز پر تمام فریقوں کے ساتھ غیرمشروط بات چےت شروع کرے۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ریاست میں موجودہ بحران کے حل کیلئے یشونت سنہا جی کی سفارشات پر پوری طرح غوروفکر کرے۔وادی کشمیرمیں تحریک سے منسلک نوجوانوں اور طلباءسے بھی مشاورت اپیل کرتی ہے کہ وہ تشدد کی راہ چھوڑکر اپنا مستقبل بنانے کیلئے پڑھائی پر توجہ مرکوز کریںاور ان نوجوانوں کویہ بھی یاددلایاہے کہ تشدد میں مبتلا رہنے سے اس بحران کا کبھی کوئی حل نہیں نکلے گااس لئے پرامن انداز میں اپنے مطالبات پیش کرے۔