سرینگر/گُرگائوں، دلی کی یونیورسٹی میں حکام نے منگل کو ایک کشمیری طالبہ کا داخلہ منسوخ کردیا جس پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ اُس نے سوشل میڈیا پر لیتہ پورہ حملے کو لیکر کوئی پوسٹ ڈالا ہے۔
مذکورہ یونیورسٹی حکام کے مطابق مذکورہ کشمیری طالبہ، جو ریڈیو امیجنگ ٹیکنالوجی کی طالبہ ہے، کیخلاف اُنہیں شکایت ملی تھی۔
مذکورہ کشمیری طالبہ، کشمیر کے اُن سات طالب علموں میں شامل ہوئی ہے جن کے داخلے مختلف اداروں میں یا تو منسوخ کئے گئے ہیں یا جنہیں معطل کیا گیا ہے۔
یہ عمل 14فروری کے روز لیتہ پورہ حملے کے بعد سے جاری ہے۔
ادھر نوئڈا کالیج میں بھی کشمیر کے رہنے والے ایک طالب علم کو لیتہ پورہ حملے کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالنے کی پاداش میں معطل کیا گیا ہے۔
مذکورہ کالیج کے چیف پروکٹر،سنجے پنچاری نے متعلقہ ایس ایس پی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں اُنہوں نے مذکورہ کشمیری طالب علم کیخلاف ''سخت'' کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔اس طالب علم کی شناخت ضلع کپوارہ کے اشفاق احمد کھوجا کے طور ہوئی ہے۔
ایسے سبھی کشمیری طالبان علم پر ''قوم دشمنی'' کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارت کے مختلف شہروں میں زیر تعلیم کشمیری طالبان علم کو سنگین مشکلات جھیلنی پڑ رہی ہیں یہاں تک کہ اُنہیں کہیں کہیں جسمانی اذیتوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے ملک کے مختلف حصوں میں مقیم کشمیریوں کی حفاظت کے کئی اقدامات کئے ہیں۔