عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// ایک کشمیری ماہر تعلیم اپنے بچوں اور شوہر کے ساتھ غزہ میں پھنسی ہوئی ہے اور اس نے نئی دہلی میں حکام سے بچا ئوکی اپیل کی ہے۔میڈیا میں آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ لبنا نذیر شبو کے نام سے شناخت کی گئی سرینگر کی رہائشی خاتون نے کہا ہے کہ بمباری نے کسی بھی قسم کی نقل و حرکت کو ناممکن بنا دیاہے اور اگر وہ ایسا کرنے کی کوشش بھی کرتی ہیں تو بھی باہر نکلنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اسرائیل کے ذریعے غزہ تک ہر طرف سے رسائی حاصل ہے اور رفح کے قریب مصر کے ساتھ ایک راہداری ہے جو اس وقت سے بند ہے جب تل ابیب نے حماس کے حملوں کے خلاف غزہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔خبروں میں کہا گیا ہے کہ “ہم کہیں جانے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ ہمارے لئے کہیں بھی کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور غزہ کی پٹی بہت چھوٹی ہے اور ہر طرف سے بند ہے۔ یہاں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے”۔میلنسن سکول میں پڑھائی کرنے والی لبنا نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بائیو کیمسٹری میں ماسٹرز کیا اور بعد میں فلسطینی سول انجینئر نیدال تومان کے ساتھ سکونت اختیار کی۔ ان کے تین بچے ہیں جن میں سے دو قاہرہ میں زیر تعلیم ہیں جبکہ نابالغ غزہ میں ان کے ساتھ ہے۔ اس سے پہلے وہ فلسطینی اتھارٹی کی سائنسی کمیٹی کے ساتھ کام کرتی رہی اور پھر اپنے بچوں کی پرورش کے لیے طویل رخصت لی۔ وہ القدس یونیورسٹی میں انگریزی کی مترجم تھیں۔امریکہ میں رہنے والی اس کی ایک دوست نے کہا۔ “میں نے اس سے بات کی؛ وہ بے چین ہے اور مدد کی تلاش میں ہے۔انہوں نے کہا لبنا کا انٹرنیٹ بند اور آن ہو رہا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس انٹرنیٹ تک بے ترتیب رسائی ہے۔