سرینگر//جماعت اسلامی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی کے مختلف علاقوں میں دوران شب چھاپوں میں بہت سے نوجوانوں کی گرفتاری سے ان علاقوں میں سراسیمگی کی ایک زبردست کیفیت پائی جاتی ہے۔ جنوبی کشمیر خاص طور پر اس سرکاری انتقام گیری کا شکار ہے اور بھارتی فورسز نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ جب ان زیادتیوں کے خلاف لوگ پُرامن احتجاج کی خاطر سڑکوں پر آتے ہیں تو ان کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کرکے جانی اور مالی نقصانات سے دوچار کیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں آج تک سینکڑوں افراد اپنی جان گنوا بیٹھے اور دیگر سینکڑوں زندگی بھر کے لیے مفلوج بن کر رہ گئے جن میں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہونے والے نوجوانوں بشمول خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ بیان کے مطابق پانتھ چوک میں سی آر پی ایف ۲۹؍بٹالین سے وابستہ چند اہلکاروں نے بلاوجہ ایک ڈرائیور فردوس احمد ساکن فرستبل کو پکڑ کر لہولہان کرکے شدید زخمی کردیا جس کی وجہ سے اُس کو صورہ ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔ جب لوگوں نے اس وحشیانہ حرکت کے خلاف پُرامن احتجاج کرنا چاہا تو اُن پر لاٹھیوں، ڈنڈوں اور اشک آور گولوں کی بوچھاڑ کر دی گئی اور مزید کئی بے گناہ لوگوں بشمول دو خواتین کو مجروح کردیا گیا۔ دراصل حکومت ہند یہاں لوگوں کو طاقت کے بل پر دبانا چاہتی ہے ورنہ کشمیر سے باہر علاقوں میں اس طرح کے مظاہروں کو رُکوانے کی خاطر کبھی طاقت کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے حالانکہ وہاں مظاہرین عوامی املاک اورجائیداد کو بھی اپنے تشدد کا شکار بنانے میں کوئی دریغ نہیں کرتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وادی کشمیر میں چونکہ مسلمان بستے ہیں جو اپنے بنیادی حق ’حق خودارادیت‘ کی واگذاری کا مطالبہ کرتے ہیں اس لیے ان کے ساتھ دشمنانہ سلوک کیا جاتاہے۔ جماعت اسلامی نے تمام محبوسین اور سیاسی نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے خصوصا جموں کے گرم علاقوں میں نظر بند تمام کشمیریوں کو فی الفور وادی منتقلی پر زور دیا ہے جن میں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور ان کی سیکرٹری فہمیدہ صوفی شامل ہیں۔