سرینگر// صنعتی و تجارتی اتحاد کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے خبردار کیا ہے کہ اگر جموں اور دیگر ریاستوں میں متاثرہ کشمیریوں کو سرکاری انتظامیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوئی تو دیگر فریقین کے ساتھ مشاورت کر کے متبادل طریقہ کار بشمول ان لوگوں کے ساتھ تجارت منقطع کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جائیگاجو کشمیر کو سیاسی،اقتصادی اور سماجی طور پر ختم کرنے کے در پے ہیں۔سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے جنرل سیکریٹری فاروق امین نے جموں چیمبر کی طرف سے15فروری کو پلوامہ حملے کے خلاف دی گئی ہڑتال کال کی مذمت کی،جو بعد میں جموں میں لوٹ مار اور تشدد کا موجب بنی۔انہوں نے کہا’’جموں چیمبر نے پہلے تجارتی انجمنوں کے مشترکہ مفادات کے تعاون اورصورتحال کی فضا کو درہم برہم نہ کرنے پر اتفاق کیا،تاہم وہ توقعات پر اترنے میں ناکام ہوا،اور اس میں کوئی بھی شبہ نہیں ہے کہ تشدد جموں بند کانتیجہ تھا‘‘۔ فاروق امین نے کہا کہ ہمارے لوگوں کا مال و جان خطرے میں ڈالا گیا،جبکہ حساس سماجی تانے بانے اور بھائی چارے کے علاوہ خطہ کے امن کو زک پہنچایا گیا۔ چیمبر نے کہا کہ جموں،دہراہ دون اور دیگر مقامات پر ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا،اور طلاب کو تعلیمی و کالج کے مقامات کو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دکانوں و گاڑیوں کی لوٹ مار کی گئی اور انہیں نذر آتش کیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر منفی تشہیر کی گئی،اور فرقہ وارانہ ہوا کھڑا کیا گیا،جبکہ ہمارے لوگوں کو غنڈوں اور بلوائیوں سے اپنی زندگی بچانے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانا پڑیں۔ کشمیر چیمبر نے اس کو آئندہ سیاحتی موسم میں کشمیر آنے سے روکنے کیلئے ایک سخت کوشش قرار دیا۔ جنرل سیکریٹری نے کہا’’سماجی میڈیا پر پہلے ہی بیانات منظر عام پر آئے ہیں،کہ آئندہ3برسوں کے دوران کوئی بھی سیاح کشمیر نہ آئے،تاہم ان تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکو مستقبل میں اس طرح کے فیصلے لینے سے قبل کثیر النظریاتی سوچ اپنانے پر زور دیا،جبکہ ریاست میں علاقائی ہم آہنگی کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر اقدامات اور صبر کرنے کا مشورہ دیا۔اس دوران انہوں نے بھارت کی سیول سوسائٹی سے کہا ہے کہ وہ بھارت بھر میں کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ فاروق امین نے کہا’’ میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ150 شرپسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے،تاہم ہم اس بات کی امید کرتے ہیں کہ ریاستی انتظامیہ کی طرف سے املاک کو نقصانات سے تحفظ فراہم کرنے اور لوگوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے موثر کارروائی عمل میں لائی جائے۔
جنرل سیکریٹری نے کہا کہ اگر ریاستی مشینری ان لوگوں کو قانون کے کٹہرے میںلانے میں ناکام ہوئی،جنہوں نے جموں اور دیگر ریاستوں میںہمارے لوگوں کو نقصان پہنچایا،تو اس صورت میں چیمبر نے فیصلہ لیا ہے کہ دیگر فریقین کے ساتھ مشاورت کرکے دوسرے متبادلوں کو زیر غور لائے گی۔فاروق امین کا کہنا تھا’’ان متبادلوں میں ان لوگوں کے ساتھ تجارتی رابطہ منقطع کرنے پر غور کیا جائے گا،جو ہماری ریاست کو سیاسی،اقتصادی او رسماجی طور پر زک پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں،اور اس کیلئے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔‘‘