کشتواڑ//کشتواڑ قصبہ میں پانی کی قلت کے بعد اب ضلع کے دیہات میں بھی پانی کی شدید قلت کا سامناہے۔ ایسا محکمہ پی ایچ ای کی جانب سے گُذشتہ کئی دنوں سے پانی مہیا نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔اگرچہ محکمہ کا کہنا ہے کہ ضلع میں پینے کا پانی مہیا کرنے کے لئے کافی تعداد میں ٹیوب ویل ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ لوگ پانی کی قلت سے کافی پریشان ہیں۔کشتواڑ کے بیرونی علاقہ ڈول کے ایک باشندے مُدثر احمد کا کہنا ہے کہ اچانک پانی کی سپلائی بند ہونے کی وجہ سے ہمیں گُذشتہ 10دنوں سے پانی سپلائی نہیں ہو رہا ہے۔جب نمائندہ نے اس بارے محکمہ سے دریافت کیا تو وہ اس کا کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دے سکے۔ پلمار علاقہ کے ایک مقامی کسان کنور لعل نے کہا کہ اگر حُکام نے پانی سپلائی کرنے کے لئے فوری اقدام نہیں کئے تو صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔علاقہ میں زیر زمین پانی کی سطح نیچے چلی گئی ہے۔ علاقہ کے بیشتر لوگوں نے پانی کی قلت سے نمٹنے کے لئے بور ویل کھودے ہیں۔پانی کی قلت کا سامنا سنگرام بھاٹا، کُلئیڑ، ناگسینی، چھرہار، مٹا، لانیال،ہٹا،ہُلڑ،اچھکھانزا،پوچھل علاقوں سے تعلق رکھنے والے مکینوں کو بھی اسی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کا ہنا ہے کہ پانی کی عدم دستیابی سے اُنہیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ان لوگوں نے محکمہ کی جانب سے پانی بے قاقعدگی سے سپلائی کرنے کا بھی مبینہ الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی محکمہ رات کے وقت پانی سپلائی کرتا ہے اور کبھی کئی دنوں تک ایک بوند بھی سپلائی نہیں ہوتی ہے ۔کُلئیڑ علاقہ کے ایک باشندہ ستیش کمار نے الزام لگایا ہے کہ علاقہ میں کئی دنوں تک پانی سپلائی نہیں کیا جا تا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ضلع کشتواڑ میں پانی کے کافی وسائل ہیں لیکن ان کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تاکہ ضلع میں پانی کے مسلہ سے نمٹا جا سکے۔انہون نے ضلع کو دریائے چناب سے پانی سپلائی کرنے کی وزیر برائے پی ایچ ای سے اپیل کی ہے۔