عظمیٰ نیوزڈیسک
چنڈی گڑھ// ہریانہ-پنجاب سرحد پر کسان ایم ایس پی گارنٹی ایکٹ اور دیگر مطالبات پر اٹل ہیں۔ اس دوران کسانوں نے دہلی مارچ کا پروگرام 29 فروری تک ملتوی کر دیا ہے۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ 29 فروری کو ہونے والی میٹنگ میں مستقبل کا خاکہ تیار کیا جائے گا۔ متحدہ کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ نے کسانوں کی تحریک کے حوالے سے آئندہ پروگرام جاری کر دیا ہے۔اس تحریک میں اب تک شوبھاکرن سمیت چار کسانوں کی موت ہو چکی ہے۔ جن کی یاد میں کسان کینڈل مارچ نکالیں گے۔ اس کے بعد 25 فروری کو شمبھو اور کھنوری بارڈر پر ڈبلیو ٹی او کی کانفرنس کر کے ملک بھر کے کسانوں کو بیدار کیا جائے گا۔ اس کے بعد 26 فروری کو صبح کے وقت ملک کے تمام دیہاتوں میں ڈبلیو ٹی او کے علامتی پتلے نظر آتش کیے جائیں گے۔26 فروری کو ہی سہ پہر 3 بجے شمبھو اور خانوری سرحد پر ڈبلیو ٹی او کے علامتی پتلے جلائے جائیں گے۔ 27 فروری کو دونوں فورمز کی قومی سطح کی میٹنگ شمبھو اور خانوری بارڈر پر ہوگی۔ 28 فروری کو دونوں فورمز کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا اور 29 کو کسانوں کی تحریک پر فیصلہ کیا جائے گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ انٹرنیٹ سروسز پر پابندی کو آج رات تک بڑھا دیا گیا ہے۔کسانوں کے مطابق کھنوری سرحد پر مبینہ طور پر پولیس کی گولی لگنے سے شوبھاکرن نامی نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال نے کہا کہ جب تک کسان شوبھاکرن کی موت کے معاملے میں قتل کا مقدمہ درج نہیں ہوتا، اس کا پوسٹ مارٹم اور آخری رسومات نہیں کی جائیں گی۔