سرینگر//شہر کے کرن نگر علاقے میں2لشکر طیبہ جنگجوئوں کی ہلاکت کے ساتھ ہی33گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ اختتام پذیر ہوئی۔اس واقعہ میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار بھی مارا گیا۔جائے جھڑپ اور گردو نواح میں احتجاج مظاہرے کے خدشات کے پیش نظر پائین شہر کے حساس علاقوں میں بندشیں عائد کی گئیں جبکہ انتظامیہ نے تیز رفتار انٹرنیٹ کو بھی معطل کیا ۔
جھڑپ اختتام
کرن نگر علاقے میں پیر کی صبح لشکر طیبہ جنگجوئوں کی طرف سے نیم فوجی دستے سی آر پی ایف 23ویں بٹالین ہیڈ کواٹر پر فدائین حملہ ناکام ہونے کے بعد مسلح جنگجوئوں نے نزدیکی عمارت میںپناہ لی جس کے بعد شروع ہوئی جھڑپ قریب33گھنٹوں تک جاری رہی۔پیر کی رات آپریشن معطل کرنے کے بعد صبح کی پہلی کرن پھوٹتے ہی ایک مرتبہ پھر محصور جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ منگل کی صبح 6بجے گولیوں کی آوازیں پھر سنائی دیں،جبکہ’’جھڑپ کے مقام سے دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں‘‘۔ اس دوران طرفین کے مابین گولی باری کا تبادلہ دوپہر تک جاری رہا۔ طرفین میں قریب2بجے تک وقفہ وقفہ سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا،جس کے بعد فائرنگ رک گئی۔ عمارت میں محصور جنگجو اپنی پوزیشنیں بار بار تبدیل کررہے تھے جس کی وجہ سے کارروائی میں کچھ زیادہ وقت لگا‘۔ اس مسلح تصادم کے دوران شہریوں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہو۔ادھرجس زیر تعمیر کثیر منزلہ عمارت میں جنگجو محصور تھے، کو یو بی جے ایلز اور مارٹروں سے شدید نقصان پہنچا ۔اس بیچ منگل کی دو پہر دونوں جنگجوئوں کو جاں بحق کیا گیا،اور بعد میں تلاشیوں کا آپریشن شروع کیا گیا۔اس دوران ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے سی آر پی ایف کو فدائین حملہ ناکام بنانے کے لئے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں فدائین حملہ ناکام بنانے کے لئے سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘‘۔پولیس کے انسپکٹر جنرل ایس پی پانی نے کہا کہ جنگجوئوں کے خلاف آپریشن میں تاخیر اس لئے ہوئی کیونکہ 5منزل عمارت پختہ تھی،اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ شہری آبادی کو کوئی نقصان پہنچے،۔اس دوران سی آر پی ایف کے آئی جی پی روی دیپ سہائے نے کہا کہ حتمی آپریشن سے قبل ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی گئی،جبکہ کئی کنبوں کو بھی باہر لایا گیا۔
شہر خاص سیل
جھڑپ کے بیچ صدر اسپتال تک جانے والی سڑکوں کو مسدود کیا گیا،اور کسی بھی گاڑی کو اس جانب نقل و حمل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔مسلح تصادم کے پیش نظر کرن نگر اور میڈیکل کالج روڑ کو بدستور بند رکھا گیا ۔ سرینگر کے باقی حصوں کو کرن نگر سے ملانے والی سڑ کوں پر جگہ جگہ پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں پر مشتمل دستے تعینات رکھے گئے تھے۔جائے جھڑپ کے نزدیک اور گرد ونواح علاقوں میںممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر شہر خاص کے خانیار، رعنا واری، مہاراج گنج، نوہٹہ، صفا کدل کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں عائد کی گئی تھیں۔منگل کوایس ایس پی سری نگرنے ایک ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ تلاشی اورعملیاتی کارروائی مکمل ہونے تک عمارت کے نزدیک آنے کی کوشش نہ کریں ۔ کرفیوجیسی بندشوں کی وجہ سے صدراسپتال اورمیڈیکل کالج سری نگرمیں ہزاروں کی تعدادمیں داخل مریض ،علاج کیلئے آئے بیمار،تیماردار،ڈاکٹر،طبی ونیم طبی عملہ اوردیگرلوگ چوبیس گھنٹوں تک محصوررہے کیونکہ اُنھیں باہرآنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ سڑکوں پر خار دار تاریں نصب کی گئی،جبکہ کئی سڑکوں پر بکتر بند گاڑیوں کو بھی کھڑا کیا گیا۔ادھر مائسمہ میں بھی جزوی بندشیں عائد رکھی گئیں۔ینگر میں نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا۔ پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے ۔
انٹرنیٹ سست
جھڑپ کے پیش نظر منگل کو بھی سرینگر میں انٹرنیٹ کی رفتارسست رہی۔مواصلاتی کمپنیوں نے گزشتہ روز ہی جھڑپ شروع ہونے کے بعد تیز رفتار انٹرنیٹ کو بند کر کے کچھوئے کی رفتار سے چلنے والی2جی انٹرنیٹ سروس شروع کی تھی۔منگل کو دوسرے روز بھی یہی صورتحال برقرار رہی،جس کی وجہ سے صارفین کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
فدائین حملہ ایک سنتری نے ناکام بنایا
حملہ آور اندر داخل ہوتے تو بڑا حادثہ ہوجاتا:آئی جی پیز
بلال فرقانی
سرینگر// کرن نگر میں محصور جنگجوئوں کے خلاف آپریشن میں تاخیر کو کثیرمنزلہ پختہ عمارت کو سبب قرار دیتے ہوئے پولیس اور سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آف پولیس نے دعویٰ کیا کہ حتمی آپریشن سے قبل جامع حکمت عملی ترتیب دی گئی۔آئی جی سی آر پی روی دیپ سہائے نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنے کیلئے فورسز اہلکار متحرک ہیں،اور درپیش سیکورٹی چلینجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ کرن نگر آپریشن ختم ہونے کے بعد پولیس کنٹرول روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس کے صوبائی سربراہ ایس پی پانی اور سی آر پی ایف انسپکٹر جنرل روی دیپ سہائے نے کہا کہ آپریشن میں 2 جنگجوئوںکو جاں بحق کیا گیا،جبکہ جائے وقو ع سے ہتھیار بھی بر آمد کئے گئے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ پیر کو جن جنگجوئوں نے سی آر پی ایف کیمپ پر فدائین حملہ کرنے کی کوشش کی،ان کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔پانی نے کہا’’ جائے جھڑپ کے پاس جو مواد برآمد کیا گیا،اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنگجوئوں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا،تاہم ابھی تک جنگجوئوں کی شناخت نہیں ہوسکی جس کی کوشش کر رہے ہیں‘‘َ۔’۔انہوں نے کہاکہ جدیدہتھیاروں اورپٹھوبیگ کیساتھ دونوں جنگجوئوں نے فدائین حملہ انجام دینے کی غرض سے فورسزکیمپ پراندھادھندفائرنگ کی لیکن مین گیٹ پرتعینات اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی ،جسکے نتیجے میں دونوں حملہ آور بھاگ گئے تاہم انہوں نے نزدیک ہی واقع ایک خالی عمارت میں پناہ لی ۔ سوئم پرکاش پانی نے نامہ نگاروں کوبتایا’’ فدائین حملے کی کوشش ناکام ہونے کے کچھ وقت بعدجب پولیس اورفورسزنے اس علاقے کومحاصرے میں لیکرحملہ آوروں کی تلاش شروع کی توخالی عمارت میں چھپے جنگجوئوں نے پولیس وفورسزاہلکاروں پرفائرنگ کرتے ہوئے فرارہونے کی کوشش کی لیکن اُنھیں اسکاکوئی موقعہ نہیں دیاگیا‘‘۔تاہم آئی جی پی کے بقول حملہ آوروں کی فائرنگ کی زدمیں آکرسی آرپی ایف کاایک اہلکارمجاہدخان زخمی ہوجانے کے بعددم توڑبیٹھاجبکہ ریاستی پولیس کاایک اہلکارزخمی ہوگیاتاہم اُسکی حالت اب خطرے سے باہرہے ۔انہوں نے کہاکہ جنگجومخالف آپریشن شروع کئے جانے کے بعدکرن نگراوراسکے نزدیکی علاقوں کوسیل کیاگیاتاکہ عام شہریوں کوکوئی گزندنہ پہنچنے پائے ۔انہوں نے کہاکہ یہ اسلئے بھی ضروری ہواکیونکہ کچھ افرادنے جائے جھڑپ کے نزدیک سیکورٹی اہلکاروں پرسنگ باری شروع کی تھی ۔ایس پی پانی کاکہناتھا’’ سوموارکوشام دیر گئے تک طرفین کے درمیان گولیوں کاتبادلہ جاری رہاتاہم رات دیرگئے آپریشن روک دیاگیالیکن پورے علاقہ کوچاروں اطراف سے مکمل طورپرسیل رکھاگیاتاکہ عمارت میں موجودجنگجوئوں کوفرارہونے کاکوئی بھی موقعہ نہ مل سکے‘‘ ۔انہوں نے کہاکہ خالی عمارت میں موجودجنگجوجگہ بدل بدل کرفائرنگ کرتے رہے ،جس وجہ سے انکونشانہ بناناآسان نہیں تھا۔آئی جی پی نے بتایاکہ منگل کوعلی الصبح محصورجنگجوئوں کیخلاف پھرآپریشن شروع کیاگیا،اوراس مرتبہ بھی دونوں جنگجوجگہ بدلتے رہے تاہم پولیس اورفورسزکے جوانوںنے مشترکہ آپریشن کامیابی کیساتھ جاری رکھاجسکے نتیجے میں ایک جنگجوپہلے ماراگیا۔انہوں نے کہاکہ دوسرے جنگجونے بھی کچھ وقت تک مزاحمت کی لیکن وہ بھی ماراگیا۔انہوں نے کہاکہ احتیاطی طورپرآپریشن اورخالی عمارت کی تلاشی مکمل ہونے تک علاقہ کی ناکہ بندی جاری رکھی گئی ۔ پانی نے بتایاکہ دونوں جنگجوئوں کی نعشوں اوربڑی مقدارمیں اسلحہ وگولہ بارودکوخالی عمارت کے اندرسے برآمدکیاگیا۔اس دوران سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آف پولیس روی دیپ سائے نے کہا کہ جنگجوئوں کے خلاف حتمی آپریشن سے قبل انہوں نے جامع حکمت عملی ترتیب دی۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں صلہ اس سنتری کو جاتا ہے،جو متحرک تھا،اور اگر جنگجو کیمپ میں داخل ہوتے،تو بڑے پیمانے پر نقصان کا خدشہ تھا۔ سہائے نے کہا کہ سی آر پی ایف کے5کنبے اور کچھ شہریوں کو بھی باہر نکالا گیا،جس کے بعد آپریشن شروع کیا گیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ علاقے میں مزید جنگجو بھی ہوسکتے ہیں،تو انہوں نے کہا کہ سنتری نے صرف2جنگجوئوں کو دیکھا تھا۔سہائے کا کہنا تھا سنتری نے بے شک قابل رشک کام کیا اور فرصت ملتے ہی اس کو انعام سے نوازا جائے گا۔شہر میں مزید جنگجوئوں کے ہونے سے متعلق رپورٹیں ہونے پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے روی دیپ سہائے نے کہا کہ فورسز متحرک ہے۔انہوںنے کہا کہ جس صورتحال اور ماحول میں ہم کام کر رہے ہیں،میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے اہلکار درپیش سیکورٹی چیلنجوں کیلئے متحرک اور چوکنا ہیں۔