سرینگر//جموں میں فوجی کیمپ پر فدائین حملے کے بعد سرینگر کے کرن نگر علاقے میں فدائین نے سی آر پی ایف کے ایک کیمپ پر فدائین طرز کا حملہ کرنے کی کوشش کی،تاہم فورسز کی جوابی کاروائی کے بعد وہ نزدیکی عمارت میں محصور ہوئے۔طرفین کے مابین جاری جھڑپ کے دوران ایک فورسز اہلکار ہلاک جبکہ پولیس کانسٹبل زخمی ہوا۔ سی آر پی ایف کا کہنا ہے کہ جس عمارت میں عسکریت پسندوں نے پناہ لی ہے،وہ کنکریٹ ہیں،اس لئے آپریشن میں وقت لگ سکتا ہے۔اس دوران جھڑپ کے مقام کے نزدیک کرن نگر،کاکہ سرائے اور کنہ کدل میں سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ مواصلاتی کمپنیوں نے سرینگر میں انٹرنیٹ کی تیز رفتار کو معطل کردی ہے۔
فدائین حملہ
صدر اسپتال میں لشکر کمانڈر نوید جٹ کے فرار ہونے کے بعد اسپتال کے نواحی علاقے میں پیر علی الصبح عسکریت پسندوں نے کرن نگر علاقے میں سی آر پی ایف کی23ویں بٹالین پر فدائین حملہ کرنے کی کوشش کی،تاہم وہ ناکام ہوگئے اور نزدیک ہی ایک عمارت میں پناہ لی۔ فورسز ذرائع کے مطابق پیر کی صبح ساڑھے چار بجے کرن نگر کے سی آر پی ایف کیمپ کے باہر پٹھو بیگ لئے چند افراد کی مشکوک نقل و حرکت نظر آئی،اور ان کے ہاتھوں میں اسلحہ بھی تھا،تاہم جیسے ہی گیٹ پر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے دونوںجنگجوئوں کو دیکھا تو اس نے الرٹ کا اعلان کردیا اور پھر فورا ہی فائرنگ شروع ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق فورسز نے جیسے ہی جنگجوئوںپر فائرنگ شروع کی وہ سبھی وہاں سے فرار ہوئے، جس کے بعد فورسز پورے علاقے کا محاصرہ کرکے تلاشی مہم شروع کردی ۔ کئی گھنٹوں کی تلاشی مہم کے بعد علاقہ میں زیر تعمیر عمارت میں فورسز اور جنگجوئوں کا آ منا سامنا ہوا۔ عمارت میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے خود کار ہتھیاروں سے فورسز پر فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز نے بھی مورچہ سنبھالتے ہوئے جوابی کارروائی کی اور اس طرح طرفین کے مابین مختصرجھڑپ شروع ہوئی۔علاقہ میں غیرمتوقع طور ہو ئی فائرنگ سے پو رے علاقہ میںخوف وہراس پھیل گیا جس کے ساتھ ہی فورسز کی مزید کمک کے ساتھ ساتھ درجنوں بکتر بند گاڑیاں اور فورسز و ٹاسک فورس اہلکار پہنچ گئے۔اس دوران پورے علاقے کے ارد گرد خار دار تار بچھائی گئی اور تمام راستے سیل کردیئے گئے۔ پولیس اورفورسزہلکاروں کی اضافی کمک نے عمارت کو چہار جانب سے سخت ناکہ بندی جاری رکھی تاکہ جنگجوئوں کو فرار ہونے کا موقعہ نہ مل سکے۔ فورسز اور محصور جنگجوئوں کے درمیان ابتدائی فائرنگ کے نتیجہ میں بہار سے تعلق رکھنے والا ایک اہلکار مجاہد خان زخمی ہوا،جو بعد میں زخموں کا تاب نہ لاکر چل بسا۔دن ڈھلنے کے ساتھ ساتھ طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادل جاری رہا،جس میں ایک پولیس کانسٹبل جاوید احمد زخمی ہوا،جس کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں محصور جنگجوئوں اور فورسز و ٹاسک فورس اہلکاروں کی طرف سے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں دور دور تک گولیوں کی گن گرج اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ اگر چہ شام کے وقت کچھ دیر کیلئے فائرنگ کا سلسلہ رک گیا تاہم8بجے کے قریب جائے وقوع پر گولیوں کے کئی رائونڈ چلنے کی آواز پھر سنائی دی۔شام ہونے کے ساتھ ہی اس علاقے میں روشنی کے بڑے قمقمے نصب کئے گئے،تاکہ عسکریت پسند اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوں۔سی آر پی ایف کے ترجمان راجیش یادو نے ایک فورسز اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے مجاہد خان نامی جو اہلکار زخمی ہوا تھا،وہ چل بسا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ میں ریاستی پولیس کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا،جس کا علاج و معالجہ ہو رہا ہے،راجیش یادو نے کہا’’ جھڑپ جاری ہے،اور ابھی تک کسی بھی جنگجو کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی‘‘۔سی آر پی ایف کے ترجمان نے کشمیر عظمیٰ کو مزید بتایا’’ جنگجوئوں نے جس عمارت میں پناہ لی ہے،وہ کنکریٹ ہے،اس لئے آپریشن میں وقت لگ سکتا ہے‘‘۔ادھر پولیس نے بھی اس واقعے میں ایک اہلکار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے سرکاری ٹیوٹر ہینڈل پر جانکاری فرہم کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ہے،اور اس کی حالت مستحکم ہے،اور اسکا علاج و معالجہ جاری ہے۔
جائے جھڑپ کے نزدیک سنگبازی
جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جاری جھڑپ کے بیچ ہی کرانگر کے نواحی علاقوں سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی،اور فورسز و پولیس پر سنگبازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق کاکہ سرائے کے علاوہ چوٹہ بازار اور دیگر علاقوں میں نوجوانوں نے فورسز اور پولیس اہلکاروں پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے جواب میں انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ ان علاقوں میں وقفہ وقفہ سے فورسز،پولیس اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا،جو آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھا۔
الرٹ
سرینگر میں فدائین حملے کے بعد فورسز اور پولیس کو متحرک کیا گیا،اور انہیں کسی بھی امکانی صورتحال سے نپٹنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی گئی۔ گاڑیوں کی تلاشیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا،اور مسافروں کے شناختی کارڑ کی جانچ بھی کی گئی۔کئی جگہوں پرموٹر سائکل سواروں سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی،جبکہ دستاویزت بھی چیک کیں گئے۔ سرینگر میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشیاں لی جا رہی تھی۔اس دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کی اضافی کمک تعینات کی گئی۔
انٹر نیٹ رفتار سست
شہر کے کرن نگر علاقے میں میں جھڑپ کے بعدانٹرنیٹ کی تیزرفتار کو معطل کر کے سست کی گئی۔ذرائع کے مطابق مواصلاتی کمپنیوں نے انٹرنیٹ کی رفتار کو دھیما کردیا،جبکہ مواصلاتی کمپنی کے ایک منتظم نے بتایا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے ہدایت کے بعد انہوں نے تیز رفتار کو معطل کر کے انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کیا۔انہوں نے بتایا’’ جب ہم کو ہدایت دی گئی تو فوری طور پر انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کر کے2جی کردیا گیا‘‘۔
سنجواں حملے کے بعد
وزیردفاع محبوبہ مفتی سے ملاقی
سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا
جموں//وزیر دفاع نرملا ستھا رمن جو سرمائی دارالخلافہ پہنچی نے سوموار کی شام وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملاقات کی۔ میٹنگ کے دوران دو لیڈروں نے ریاست میں کلہم حفاظتی صورتحال پر بحث و تمحیص کی بالخصوص سرحدوں پر لگاتار شلنگ اور دو دِن پہلے سنجوان میں فوجی کیمپ پر حملے پرتبادلہ خیال کیا۔