کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

سوال :۔کرسی پر نماز پڑھنے کی صورت کتنی عام ہورہی ہے ،یہ ہم سب کے سامنے ہے۔مسجدوں میں کرسیوں پر نماز یں پڑھنے کی وجہ سے اکثر طرح طرح کے مسائل پیش آرہے ہیں ۔بعض مساجد میں اختلافِ رائے بلکہ کبھی انتشار اور بحث و نزاع بھی ہونے لگا ہے۔اس لئے ضرورت ہے کہ اس سلسلے میںپیش آنے والے مسائل کے متعلق شرعی رہنمائی کا ایک جامع لائحہ عمل تفصیل سے بیان کیا جائے،اسی لئے یہ تحریری گذارش سب کی طرف سےگوش گذار ہے۔
قاری محمد اسلم
امام مسجد کمال بال گارڑن ،سرینگر

کُرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کے مسائل
قیام اور زمین پر سجدہ کرنا فرض ،معمولی عذر سے معاف نہیں
کُرسی کے پچھلے پائے شروعِ صَف پر رکھنے کی ضرورت
قیام کی ہمت رکھنے والے کھڑے ہوکر تکبیر ِ تحریمہ پڑھیں
جواب :۔کرسی پر نماز پڑھنے کے سلسلے پیش آنے والے چند ضروری مسائل اور اُن کے متعلق شرعی احکام درج ذیل ہیں۔
۱۔ جو شخص کُرسی پر نماز پڑھنے کی ضرورت محسوس کرے وہ پہلے اچھی طرح اپنے لئے یہ وضاحت کرائے کہ کیا وہ اُس زمرے میں آتا یا نہیں،جن کو کُرسی پر نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
۲۔بہت سارے لوگ ہر کام کرتے ہیں ،اُن کو چلنے پھرنے ،بیٹھ کر کھانا کھانے کے لئے عذر نہیں ہوتا مگر مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں تو کُرسی کا استعمال کرتے ہیں ۔یا د رہے نماز میں قیام اور زمین پر سَر رکھ کر سجدہ کرنا فرض ہے ،جو کسی معمولی عذر سے معاف نہیں ہوتا۔اس لئے حتی الامکان کوشش یہ ہو کہ کھڑے ہوکر نماز پڑھیں اور زمین پر سَر رکھ کر سجدہ کرنے کی پوری سعی کریں۔
۳۔ جب کسی شخص کو واقعتاً ایساعذر ہو کہ وہ نہ کھڑا ہوکر قیام کرپائے اور نہ ہی زمین پر سجدہ کرپائے تو اُسے کُرسی پر نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
۴۔جب کُرسی پر نماز پڑھنی پڑے تو کوشش یہ ہو کہ کنارے پر اپنی کرسی رکھیں تاکہ درمیان ِ صف میں خلل نہ ہونے پائے،تاہم اگر کسی نے درمیان ِ صف میں کُرسی رکھ کر نماز پڑھی تو بھی دُرست ہے اور دیگر نمازیوں کی نماز میں بھی کوئی نقص نہ ہوگا۔
۵۔کُرسی پر نماز پڑھنے والا کرسی کے پچھلے پائے اُس جگہ رکھے جہاں سے صف شروع ہوتی ہے۔اس طرح اُس کا رکوع ،سجدہ ،قعدہ جو کُرسی پر ہوگا ،وہ صف کے ساتھ شامل ہوگا ۔ہاں! اگر وہ نماز میں کھڑے ہوکر قیام کرے تو وہ صف سے آگے کھڑا ہوگا،وہ ایسی مجبوری ہے کہ دوسرا متبادل نہیں ہے۔اس لئے کہ اگر وہ کُرسی کے اگلے پائوںصَف پر رکھے تو اُس کی کُرسی پچھلی صَف پر آئے گی ۔اس میں دو خرابیاں ہونگی ،ایک یہ کہ پچھلی صَف والے کو دِقت ہوگی اور دوسرے وہ خود پچھلی صَف کے اگلے حصے میں کُرسی پر بیٹھ کر رکوع سجدہ کرے گا ۔حالانکہ وہ اگلی صف کا نمازی ہے۔
۶۔ کُرسی پر بیٹھ کے سجدہ کرنے والے کبھی اپنے ہاتھوں کو گُھٹنوں سے آگے کو یہ سوچ کر پھیلاتے ہیں گویا وہ اپنے ہاتھوں کو زمین پر سجدہ کرنے والوں کی طرح آگے کو پھیلارہے ہیں۔یاد رہے کہ کُرسی پر رکوع اور سجدہ کرنے والے صرف گھٹنوں پر ہاتھ رکھیں،البتہ رکوع میں کم جُھکیں اور سجدہ میں نسبتاً زیادہ جھُکیں اور ہاتھ گُھٹنوں پر ہی رکھیں۔
۷۔ جو حضرات رکوع ،سجدہ اور قعدہ زمین پر نہیں کرپاتے مگر قیام کرنے کی ہمت رکھتے ہیں ،اُن کے لئے بہتر ہے کہ وہ کھڑے ہوکر تکبیر تحریمہ کریں ،پھر قیام بھی کھڑے ہوکر ہی کریں۔پھر رکوع سجدہ کے لئے کُرسی پر بیٹھ جائیں۔
۸۔ جو نمازی زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی سکت رکھتے ہوں وہ کوشش کریں کہ کُرسی کے بجائے زمین پر بیٹھ کر ہی نماز یںادا کریں۔حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباً ایک ماہ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا فرمائی اور یہ اُس وقت ہوا جب آپؐ گھوڑے سے گِر گئے تھے اور دائیں مبارک پہلو اور مقدس ٹانگ مبارک زخمی ہو گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ نیز آپ ؐ نے اپنی مبارک زندگی کے آخری ایام ِ علالت میں ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی تھی اور آپؐ کے پہلو کے پاس حضرت صدیق اکبرؓ کھڑے تھے۔حضرت صدیق اکبرؓ آپؐ کی اقتداء اور باقی تمام صحابہ صدیق اکبر ؓ کی اقتداء کررہے تھے۔
۹۔ کُرسی پر نماز پڑھتے ہوئےیہ احساس طاری رہنا چاہئے کہ افسوس میں حقیقی سجدہ کرنے سے معذور ہوں۔
۱۰۔ کُرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والا امامت نہ کرے ۔اس لئے کہ وہ ایک درجہ کا معذور ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۔بہت سارے تاجر اپنا سامان فروخت کرتے ہوئے دو طرح کی قیمت رکھتے ہیں۔نقد میں کم قیمت ،اُدھار میں زیادہ ۔کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
خورشید احمد خان ۔سوپور

نقد اور اُدھار پر سامان کی فروختگی کا معاملہ
جواب :۔فروختگی کا کوئی بھی سامان نقد ملنےوالی قیمت کی صورت میں کم قیمت اور اُدھار قیمت کی صورت میں زیادہ رقم میں فروخت کرنا شریعت میں جائز ہے مگر ایک لازمی شرط کو ملحوظ رکھنا ضروری ہےاور وہ یہ کہ فروخت کرتے وقت ہی یہ بتادیا جائے کہ یہ سامان اُدھار پر اتنی رقم کے عوض فروخت کیا اور خریدار نے تسلیم کیا تو یہ جائز ہے۔اگر کم رقم پر فروخت کیا ۔پھر جب فروختگی کے بعد معلوم ہوا کہ وہ اُدھار پر خرید رہا ہے تو اب دکاندار پہلی رقم میں اضافہ کرکے بتائے کہ اب اتنی رقم دینی پڑے گی ،تو یہ جائز ہے۔شرعاً یہ زائد رقم سود بن جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :۔عرض یہ ہے کہ اگر کسی محلے میں تجہیر و تکفین کمیٹی کے ضابطہ کی رو سے ہر فرد کو ماہانہ 200/=روپے جمع کرنے پڑتے ہیں ،پھر ان افراد میں سے جس کسی کے گھر میں تعزیت واقع ہوتی ہے تو کمیٹی تین دن تک اس کے خرچے کو برداشت کرتی ہے ،جس میں کفن دفن سے لے کر تین دن تک مہمانوں کو کھانا کھلانا وغیرہ شامل ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی فرد کمیٹی سے خود علاحدگی اختیار کرے یا کمیٹی کسی معقول عذر یا غیر معقول عذر کی بنیاد پر کسی کو علاحدہ کرتی ہے تو اس کی دی ہوئی رقم واپس کی جائے گی یا نہیں؟فرد یہ مطالبہ کرتا ہے کہ یہ جو رقم میں نے کمیٹی کو دی ہے ،وہ مجھے واپس کی جائے اور کمیٹی وہ رقم چھوڑدینے کے لئے تیار نہیں ہے۔اب یہ رقم واپس کرنی ہے یا نہیں؟ مہربانی کرکے از روئے شریعت جواب مرحمت فرمائیں۔
سید محمد حسین گیلانی۔ڈانگر پورہ ،ملہ باغ سرینگر
کفن دفن کمیٹی

علاحدگی اختیار کرنے والے رُکن کی جمع شدہ رقم کی واپسی ضروری!
جواب:۔کفن دفن کمیٹی بنانے کا کام یہاں کچھ ہی برسوں سے شروع ہوا۔اس سلسلے میں یہ طے ہے کہ ان کمیٹیوں کے ذریعہ کچھ آسانیاں بھی ہوئی ہیںاور بعض جگہ ان کمیٹیوں میں شرعی ضوابط کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے۔
زیر نظر سوال میں جو کچھ پوچھا گیا ہے ،اُس کا جواب یہ ہے کہ جس فرد کو الگ کردیا گیا یا وہ خود الگ ہوگیا ہو ،اُس کو رقم واپس کرنا ضروری ہے۔اگر وہ رقم واپس نہ کی گئی تو آگے یہ رقم جہاں بھی خرچ ہوگی ،وہ ناجائز ہوگی۔مثلاً یہ رقم کسی دوسرے مردے کے کفن دفن یا میت کے پسماندگان کے کھلانے پلانے پر خرچ ہوگی،حالانکہ جنہوں نے یہ رقم دی وہ اس پر رضامند نہیں۔اس طرح یہ مالِ ناجائز کھانے اور کھلانے کا عمل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال : ۔کیا باجماعت نماز نہ پڑھنے سے انسان فاسق و فاجر ہوجاتا ہے؟
فیضان منظور ۔بارہمولہ

بلاعذر باجماعت میں شرکت نہ کرنا سخت گناہ
جواب :۔نماز باجماعت پڑھنے کی قرآن و حدیث میں سخت تاکید ہے ۔قرآن کریم میں اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے :ترجمہ۔ رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔حدیث میں ہے ۔حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا دِل چاہتا ہے ،اُن لوگوں کے گھروں کو آگ لگادوں جو بلا عذر اپنے گھروں میںنماز پڑھتے ہیں۔یہ حدیث بخاری ،مسلم ، ترمذی وغیرہ حدیث کی کتابوں میں ہے۔اس کے علاوہ اور بہت ساری احادیث میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنےکی سخت تاکید ہے۔اس لئے بلا عذر و مجبوری کے ترک جماعت کرنا سخت گناہ ہے۔ملاخطہ فرمایئے ،فضائل نماز۔ از شیخ الحدیث حضرت مولانا ذکریا ؒ،یا اس سے بڑی حدیث کی کتابیں ،جن میں نماز با جماعت کے فضائل اور ترکِ جماعت پر سخت وعید یں بیا ن ہوئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۔مرغا یا بکرا ذبح کرنے میں کیا کیا سنت ،فرض واجب ہے؟
منتظر بشیر ۔چاڈورہ

ذبیحہ کے فرائض ،سنتیں اور واجب
جواب:۔حلال جانور چاہے مُرغا ہو یا بھیڑ بکری وغیرہ ،ان کوشرعی طور پر ذبح کرنے کے لئے دو چیز فرض ہیں،تکبیر یعنی اللہ کا نام لے کر جانورذبح کرنا ،اور دوسرا جانور کی چار رگیں کاٹ دینا،یہ دوسرا فرض ہے۔تاہم ذبح کرتے ہوئے اگر صرف تین رگیں کٹ گئیں اور جانور مرگیا تو سبھی جانور حلال ہے ،اور اگر صرف دو رگیں کٹیں اور جانور مرگیا تو جانور مردار ہوگیا ۔اب یہ کتے بلیوں کو کھلادیا جائے۔اس کے علاوہ چھُری تیز رکھنا ،قبلہ رُخ ذبح کرنا ،با وضو ذبح کرنا سنت اور آدب میں سے ہے۔ جانورذبح کرنے والا قصائی ہو یا پولٹری کے مُرغےذبح کرنے والے مرغ فروش ،اُن کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو حرام یا مُردار نہیں کھِلائیں گے۔ اس لئے ذبح کا اسلامی طریقہ سیکھنا اُن کے لئے ضروری ہے ،پھر اپنی روزی کمانے کا ذریعہ اس عمل کو بنائیں تو اس سے برکت ہوگی۔