سوال۔۱ :لڑکی والے مہر کی ڈیمانڈ کرسکتے ہیں کہ نہیں اور اگر کرسکتے ہیں تو اگر اتنی رقم دولہے کے پاس نہ ہو تو کیا کیا جائے؟
سوال۔۲ :کشمیر میں جو تھان وغیرہ کے نام سے لڑکی کو دیا جاتا ہے ،کیا اس کو مہر میںشمار کرسکتے ہیںکہ نہیں؟ کچھ حضرات کہتے ہیں کہ یہ ہدیہ ہے۔
سوال۔۳ : بچوں کا صفوں میں کیا حکم ہے،خاص کر پہلی صف میں؟
۔۔۔۔۔۔حافظ معراج الدین ۔قاضی گنڈ،اننت ناگ
مہر کا مطالبہ لڑکی کا شرعی حق
جواب۔۱ :نکاح میں شریعت اسلامیہ نے مرد پر مہر کی ادائیگی لازم کی ہے۔یہ عورت کا وہ حق ہے جو اُسے اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیا ہے،اس لئے مہر کا مطالبہ کرنا بھی لڑکی والوں کا ہی حق ہے۔اب اس کی ایک صورت یہ ہے کہ لڑکی والے مہر کی مقدار ظاہر کریں اور لڑکے والے قبول کریں،بشرطیکہ وہ اُن کی وسعت کے مطابق ہو۔دوسری صورت یہ ہے کہ لڑکے والے خود ہی مہر کی مقدار بیان کرکے پیش کش کریں کہ ہم اتنا ادا کریں گےاور لڑکی والے تسلیم کریں۔تیسری صورت یہ ہے کہ لڑکی والے یہ کہیں کہ ہمارے خاندان میں مہر کی یہ مقدار رائج ہے،وہی ہماری بیٹی کو دیا جائے۔اس کو مہرِ مثل کہا جاتا ہےاور لڑکے والے قبول کریں۔ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ لڑکی والے ذہناً آمادہ رہیں کہ لڑکے والے جو کچھ بھی بطور مہر دیں گے ،وہ ہم کو قبول ہوگاجیساکہ کشمیر میں بہت سارے نکاح کی مجالس میں دیکھا جاتا ہے،یہ بھی درست ہے۔بہر حال مہر لڑکی کا شرعی حق ہے۔
تھان میں دی جانے والی چیزیں مہر میں شامل کرنا افضل
جواب۔۲ :تھان کے طور جو کچھ دیا جاتا ہے بہتر اور افضل یہ ہے کہ وہ مہر میں شامل کردیا جائے۔لیکن اگر اُس کو مہر میں شامل نہ کیا جائے تو بطورِ تحفہ دینا چاہئے ۔یعنی تھان کو یا تو مہر قرار دیا جائے یا تحفہ اور یہ نکاح کی مجلس میں ہی واضح کرناضروری ہے تاکہ آیئندہ کوئی اختلاف یا نزاع نہ ہو۔
بچوں کے لئے پچھلی صف میں نماز پڑھنے کا حکم
جواب۳۔ : بچوں کے لئے حکم ہے کہ وہ پچھلی صف میں کھڑے کئے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال(۱) : کیا فجر کی سنتوں کے بعد نوافل پڑھ سکتے ہیں یا سنتوں سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟
سوال (۲) : وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کے بعد اور دعائیں مانگ سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔عبدالحامد ۔گریز،بانڈی پورہ
نمازِ فجرکی سنتوں سے پہلے نوافل پڑھنا صحیح نہیں
جواب(۱) : فجر کی سنتوں سے پہلے اور سنتوں کے بعد نوافل پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
نماز ِ وِتر میں دعائے قنوت کے علاوہ کوئی دعا نہ پڑھیں
جواب(۲) : وتر میں صرف دعائے قنوت پڑھی جائے ۔اس کے علاوہ اور کوئی دعا نہ پڑھی جائے۔دعائے قنوت دو ہیں،ایک تو وہی جو ہمارے اس خطہ میں پڑھی جاتی ہے اور حنفیہ کے یہاں یہی افضل ہے ۔دوسری دعائے قنوت وہ ہے جو ان کلمات سے شروع ہوتی ہےاللّھُمّہ اھدِنا فِمَن ھَدِیتَ۔افضل یہ ہے کہ دونوں دعائیں پڑھی جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال (۱):امام کسی وقت نماز میں قرآنی دعائوں کی تلاوت کرتا ہے ،جیسے سورۃ البقرہ کی آخری آیات مبارکہ۔حضرت کیا ان آیات مبارکہ کی تلاوت پر مقتدی آمین کرسکتے ہیں ۔میں نے سُنا ہے کہ اگر ان پر آمین کہا جائے تونماز فاسد ہوجاتی ہے۔
سوال(۲) : اگر قبرستان پُرانا ہو ۔تقریباً نوے سال ہوچکے ہیں ،اب لوگوں نے نیا قبرستان بنایا ہے۔کیا پرانے قبرستان کو لوگ عید گاہ بنا سکتے ہیں اور اس وقت گائوں کو عید گاہ کی ضرورت بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔ ابن مبارک ۔لولاب،کپوارہ
ضم سورہ میں دعاء کے باوجود آمین کہنا درست نہیں
جواب(۱): بطور تلاوت یعنی ضم سورہ میں اگر قرآن کریم کی وہ آیات پڑھی جائیں جن میں دعائیں ہیں تو اُن میں ہرگز آمین نہ کہا جائے ۔اگر کسی نے آمین پڑھی تو نماز فاسد نہ ہوگی،مگر مقتدی کا آمین کہنا درست نہیں ہے۔
قدیم قبرستان کو عید گاہ بنانے کی گنجائش موجود
جواب(۲) : قدیم مقبرہ جس کی اب ضرورت بھی نہیں ہے اور مقامی آبادی کے لئے دوسرا مقبرہ مہیا ہے تو اس قدیم مقبرہ ،جس کو زمانۂ قدیم گذر چکا ہے ،اُس کو عید گاہ بنانا درست ہے۔البتہ مقامی آبادی کو اتفاق کے ساتھ یہ فیصلہ کرنا ہوگا ،ایسا نہ ہو کہ اختلاف و انتشار ہوجائے۔تاہم شرعاً اس کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔ : کیا عورت کا کمانا جائز ہے؟
۔۔۔۔ نصیر احمد وانی ،حاجن بانڈی پورہ
حجاب اور تحفظ کے ساتھ خواتین کا کمانا جائز
جواب :عورت جب مجبور ہواور اُسے معاشی تنگدستی کا سامنا ہو تو اُس کے لئے اپنی عفت ،عصمت ،حیاء کی حفاظت کرتے ہوئے کمانا جائز ہے۔بے پردگی کے ساتھ اپنی عصمت کو خطرے میں ڈال کر عورت کا باہر نکلنا ہی غیر شرعی ہے۔جب مجبوری ہو تو حجاب اور جنسی خطرات کے تحفظ کے ساتھ اجازت ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱ :یہ عام رجحان ہے کہ داڑھی یا سفید بالوں کو کالی مہندی لگاکر کالا کردیتے ۔کیا یہ جائز ہے یا ناجائز؟ رہنمائی فرمائیں۔
سوال۔۲ : کہا جاتا ہے ’’پانی کا مؤکل‘‘ ،’’آگ کا مؤکل‘‘۔قرآن و حدیث سے وضاحت درکار ہے۔
سوال۔۳ : حج کے لئےجاتے وقت دعوت کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟
سوال۔۴ : کیا ماں باپ زمین بیچ کر حج یا عمرہ کرسکتے ہیں؟
سوال۔۵ : اگر عید کی نماز یا جنازہ میں کوئی تکبیرات چھوٹ جائیں تو اس سلسلے میں مقتدی کیا کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔محمد الیاس ۔دراس،کرگل
داڑھی یا بالوں میں خالص سیاہ رنگ کرنے کی اجازت نہیں
جواب۱۔ داڑھی یا سَر کے سفید بالوں کو خالص سیاہ رنگ کے بجائےدوسرا کوئی رنگ بطورِ خضاب کے کرنا درست ہے۔خالص کالا رنگ، جس سے عمر میں شک پیدا ہوجائے ،کرنا شریعت میں منع ہے۔
پانی یا آگ کا مؤکل ماننا غیر اسلامی
جواب۲ ۔ پانی ،آگ یا کسی اور چیز کا مؤکل ماننا سراسر غیر اسلامی خیال ہے۔توہمات کی بہت ساری شکلیں ہوتی ہیںاورایک شکل یہ بھی ہے۔قرآن و سنت میں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہےکہ ان چیزوں کا کوئی مؤکل ہے۔
حج کے لئے جانے سے پہلے دعوت کا اہتمام؟
جواب۳ ۔ حج یا عمرہ کے لئے جانے سے پہلے دعوت کا انتظام و اہتمام کرنا صرف ایک رسم ہے۔شریعت میں اس کا نہ کوئی حکم ہے اور نہ کوئی فضیلت ہے۔بہتر یہ ہے کہ حج سے واپس آکر بطورِ شکرانے کی دعوت کا اہتمام کیا جائے۔
زمین بیچ کر حج کے لئے جانا درست
جواب۴ ۔ والدین زمین فروخت کرکے حج کرنے جائیں تو درست ہے۔ اگر حج فرض ہوچکا ہو اور رقم موجود نہ ہو تو زمین بیچ کر حج کرنا لازم ہے ورنہ فرض کے تارک شمار کئے جائیں گے۔
جنازہ میں تکبیرات چھوٹ جائیں تو کیا کریں
جواب۵ ۔ عیدین کی تکبیرات چھوٹ جائیں تو بھی عید کی نماز درست ہوجائے گی لیکن اگر جنازے کی تکبیرات چھوٹ جائیں تو جنازہ دوبارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔اور اگر کسی فرد کو جنازہ کی کچھ تکبیرات چھوٹ جائیں تو وہ شخص امام کے سلام پھیرنے کے بعد فوت شدہ تکبیرات ادا کرے۔اس طرح اُس کا جنازہ ادا ہوجائے گا ۔جب وہ امام کے ساتھ شامل ہوجائے تو یہ پہلی تکبیر ہوگی ،پھر امام ے ساتھ جتنی تکبیریں ادا ہوجائیں وہ ادا کریں بقیہ امام کی سلام کے بعد ادا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال ۱ ۔ کیا نئے مکان کی تعمیر کے لئے اذان دینا ثابت ہے؟
سوال۲ ۔ ایمان نام رکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔وجاہت ،کرناہ،کپوارہ
مکان کا سنگِ بنیاد رکھتے وقت اذان پڑھنے کا معاملہ
جواب: ۱ کشمیر کے کچھ علاقوں میں قدیم سے یہ رواج چلا آرہا ہے کہ نئے مکان کا سنگِ بنیاد رکھتے وقت اذان پڑھی جاتی ہے ۔اس سلسلے میں بار بار تحقیق کی گئی ،دوسرے اہلِ علم سے بھی استفسار کیا گیا اور حدیث و فقہ کی کتابوں میں دیکھا گیامگر شریعت میں کہیں بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ایمان نام رکھنا شرعی اصطلاح کا بے محل استعمال
جواب : ۲ ایمان نام رکھنا ہرگز مناسب نہیں ہے۔یہ امت کے عمل تواتر کے خلاف ہے اور ایک شرعی اصطلاح کا بے محل استعمال ہے۔