نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز کنبہ پروری کی سیاست پر زوردارحملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سب سے زیادہ نقصان ملک کے اداروں کو ہوا ہے ۔ مسٹر مودی نے ایک بلاگ میں کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کنبہ پروری کو فروغ دینے والی پارٹیوں کو آزاد اور بے خوف صحافت سے ہمیشہ سے ہی بے چینی محسوس ہوئی ہے ۔ کوئی تعجب نہیں کہ کانگریس حکومت کی طرف سے لائی گئی سب سے پہلی آئینی ترمیم ‘فری اسپیچ’ پر روک لگانے کے لئے ہی تھی۔ فری پریس کی اصل شناخت یہی ہے کہ وہ اقتدار کو سچ کا آئینہ دکھائے ، لیکن اسے فحش اورغیر مہذہب شناخت دینے کی کوشش کی گئی۔ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) حکومت کے حالیہ دور حکومت میں بھی ایسا ہی دیکھنے کو ملا، جب حکومت ایک ایسا قانون لے کر آئی جس کے مطابق اگر آپ نے کچھ بھی توہین آمیز’ پوسٹ کیا تو آپ کو جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ یو پی اے کے طاقتور وزراء کے بیٹوں کے خلاف ایک ٹویٹ بھی معصوم آدمی کو جیل میں ڈال سکتا تھا۔ کچھ دنوں قبل ہی ملک نے اس خوف کے سائے کو بھی دیکھا، جب کچھ نوجوانوں کو کانگریس کے اقتدار والی ریاست کرناٹک میں ایک پروگرام کے دوران اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے سبب گرفتار کر لیا گیا۔ مسٹر مودی نے لکھا کہ ’’میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ کسی بھی طرح کی دھمکی سے زمینی حقیقت بدلنے والی نہیں ہے ۔ اگر وہ زبردستی اظہار رائے کی آزادی کو روکنے کی کوشش کریں گے ، تب بھی لوگوں کا کانگریس سے متعلق تصور تبدیل نہیں ہوگا‘‘۔ وزیر اعظم نے لکھا کہ 2014 میں ملک کے عوام اس بات سے کافی دکھی تھے کہ ہم سب کا پیارا ہندوستان آخر فریجائل فائیو ممالک میں کیوں ہے ؟ کیوں کسی مثبت خبر کی جگہ صرف کرپشن، چہیتوں کو غلط فوئدہ پہنچانے اور اقربا پروری جیسی خبریں ہی ہیڈلاین بنتی تھیں۔ تب عام انتخابات میں ملک کے عوام نے بدعنوانی میں ڈوبی ہوئی اس حکومت سے نجات حاصل کرنے اور ایک بہتر مستقبل کے لئے ووٹ دیا تھا، سال 2014 کا مینڈیٹ تاریخی تھا۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی غیر کنبہ پرست پارٹی کو مکمل اکثریت حاصل ہوئی تھی۔ انہوں نے لکھا کہ جب کوئی حکومت فیملی فرسٹ کی بجائے انڈیا فرسٹ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھتی ہے تو یہ بات اس کے کام میں بھی نظر آتی ہے ۔ یہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور کام کاج کا ہی اثر ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں، ہندوستان دنیا کی سرفہرست معیشتوں میں شامل ہو گیا ہے ۔ مسٹر مودی نے فوج کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ کانگریس ہمیشہ سے دفاعی شعبے کو کمائی کے ذریعہ کے طور پر دیکھتی آئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی مسلح افواج کو کبھی بھی کانگریس سے وہ عزت و احترام نہیں ملا، جس کے وہ مستحق تھی۔ آزادی کے بعد سے ہی، کانگریس کی ہر حکومت میں طرح طرح کے دفاعی گھپلے ہوتے رہے ۔ ان گھپلوں کا آغاز جیپ سے ہوا تھا، جو توپ، آبدوز اور ہیلی کاپٹر تک پہنچ گیا۔ ان کے ہر بچولئے کا تعلق ایک خاص خاندان سے رہا ہے ۔ انہوں نے لکھا’’یاد کیجئے ، کانگریس کے ایک بڑے لیڈر نے جب آرمی چیف کو غنڈا کہا تو اس کے بعد پارٹی میں اس کے عہدے میں اضافہ کردیا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنی فوج کے تئیں بھی وہ کس طرح کا جذبہ رکھتے ہیں۔جب ہماری فوج دہشت گردوں اور اس کے سرپرستوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے ، تو کانگریس کے رہنما سیاسی قیادت پر ‘خون کی دلالی’ کا الزام لگاتے ہیں۔ جب ہماری فضائیہ کے جانباز دہشت گردوں پر حملہ کرتے ہیں، تو کانگریس ان کے دعوے پر سوال اٹھاتی ہے‘‘۔ مودی نے اپنے بلاگ میں مزید لکھا کہ 25 جون، 1975 کی شام جب سورج غروب ہوا تو اس کے ساتھ ہی ہندوستان کی جمہوری اقدار کوبھی بالائے طاق رکھ دیا گیا۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف جلد بازی میں کئے گئے ریڈیو خطاب کواگر سنیں تو واضح ہوجائے گا کہ کانگریس ایک کنبے کی حفاظت کے لئے کس حد تک جا سکتی ہے ۔یو این آئی