سرینگر//وادی میں فورسز کی طرف سے بڑھتی ہوئی زیادتیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامینے اْن کالے قوانین کی منسوخی پر زور یاہے جن کے تحت یہاں تعینات افواج کو تمام قانونی ضابطوں سے مستثنیٰ اختیارات حاصل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ حال ہی میں واگڈ ترال میں جس طرح ان فورسز اہلکاروں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جملہ انسانی حقوق کی دھجیاں اْڑاکر رکھ دیں اور بزرگ اور بچوں سمیت زن و مرد کی ایک اچھی خاصی تعداد کو اپنے تشدد کا نشانہ بنایا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان اہلکاروں کو یہاں کے عوام کے ساتھ بدترین سلوک کرنے کی کھلی لائسنس حاصل ہے۔ اس تشدد کے دوران اَنوبہ گلزار نامی ایک سالہ بچی بھی بری طرح زخمی ہوگئی جس نے انسانیت کو ہی شرمسار کرکے رکھ دیا۔ نیز جنوبی کشمیر علی الخصوص شوپیان ضلع میں درجنوں دیہات کا محاصرہ کرکے جس طرح ہزاروں بے گناہ عوام کو اپنے ہی گھروں میں نظر بند کرکے اْن کو گھومنا پھرنا اور معمول کا کاروبار زندگی حرام کیا جاتا ہے وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کل ہی سویہ بگ بڈگام کے شاہد یوسف نامی جوان کو صرف سید صلاح الدین کا فرزند ہونے کی بنا پر گرفتار کیا گیا جو کہ سراسر ایک انتقامی کارروائی ہے۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر وادی میں موجود اس گھمبیر صورتحال پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جملہ کالے قوانین کی منسوخی، عوام کے بنیادی جمہوری حقوق کی واگزاری، انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ روکنے اور اہلکاروں کی طرف سے محاصرہ کی کارروائیوں کو بند کرنے اور جملہ نظر بندوں اور قیدیوں کی بلاشرط رہائی پر زور دیتی ہے۔