سمیت بھارگو
راجوری// جموں وکشمیر کے راجوری ضلع کے کالاکوٹ باجی مال جنگلی علاقے میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین جاری تصادم میں 2 فوجی افسر سمیت 4اہلکار جبکہ ایک میجر سمیت5اہلکارزخمی ہوئے ،جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ جنگلی علاقے میں محصور ملی ٹینٹوں کو مار گرانے کی خاطر فضائیہ کی خدمات حاصل کی گئی ہے۔یہ کا لا کوٹ سے قریب 40کلو میٹر جنگلی علاقہ ہے، جہاں دور دور بکروالوں کے کوٹھے ہیں اوراوپر جانے کیلئے قریب 5کلو میٹر کا پیدل راستہ ہے۔پولیس کے مطابق کالا کوٹ کے کچھ حصوں میں اس وقت تلاشی شروع کی گئی جب دو مشتبہ افراد ایک آنجہانی مذہبی رہنما کے گھر میں داخل ہوئے اور کھانا طلب کیا۔ تاہم، وہ بعد میں لاپتہ ہو گئے اور اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا وہ عسکریت پسند تھے۔پولیس نے بتایا کہ یہ اطلاع ملنے کے بعد کالاکوٹ، دھرم شال، سیال سوئی، کیریری اور آس پاس کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ63آر آر اور 9 پیرا کیساتھ پولیس نے منگل کی صبح محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔بدھ کی صبح ساڑھے 9بجے جب تلاشی پارٹی جنگل کی طرف جارہی تھی تو ملی ٹینٹوں نے اس پر حملہ کیاجس کے نتیجے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔پولیس نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں کی ابتدائی فائرنگ میںدو فوجی کیپٹن اور دو اہلکار ہلاک جبکہ ایک میجر سمیت 4اہلکار زخمی ہوئے۔ جنہیں فوری طورپر فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں پر تعینات ڈاکٹروں نے کیپٹن سمیت تین اہلکاروں کو مردہ قرار دیا۔مہلوک اہلکاروں میں سے حوالدارمجید،نائیک نیگی،9پیرا کے کیپٹن سورو گپتا اور 63آر آر کے کیپٹن پرانجل شامل ہیں۔اسکے علاوہ 9پیرا کے میجر مہرسمیت 5 اہلکارزخمی ہوئے جنہیں ادہمپور کے فوجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔دریںاثناء پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کے سینئر آفیسران فوری طورپر راجوری پہنچے، جو اس آپریشن کی از خود نگرانی کر رہے ہیں۔ فوجی کیپٹن کی ہلاکت کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت نے راجوری کے جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے۔انہوں نے بتایا کہ سراغ رساں کتوں کی مدد سے جنگلی علاقے میں تلاشی لی جارہی ہے تاکہ ملی ٹینٹوں کو فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو سکے۔ جنگلی علاقے میں محصور ملی ٹینٹوںکیخلاف کارروائی میں ہیلی کاپٹروں کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ راجوری کے جنگلی علاقے میں دو سے تین ملی ٹینٹ موجود ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فوج نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد جنگلی علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا تو اسی اثناء میں ملی ٹینٹوں نے فورسز پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں آرمی کیپٹن سمیت کئی اہلکار زخمی ہوئے۔ان کے مطابق ڈرون کیمروں کے ذریعے جنگلی علاقے پر نظر گزر رکھی جارہی ہے جبکہ لوگوں سے تلقین کی گئی ہے کہ آپریشن کے اختتام تک وہ جنگلی علاقے کی اور جانے سے گریز کریں۔بتادیں کہ گڈول کوکر ناگ میں ہوئے تصادم جس میں سیکورٹی فورسز کے تین اعلیٰ آفیسران جاں بحق ہوئے تھے کے بعد یہ اپنی نوعیت کاایسا دوسرا آپریشن ہے جس میں فوج کو جانی نقصان ہوا ہے۔